معاشی سرگرمیوں میں بہتری، مہنگائی اوپر جاسکتی : سٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کی رپورٹ شرح سود میں آدھا فیصد کمی
زر مبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ ، صنعتی کارکردگی مستحکم رہی ،برآمدی ماحول کا دشوار رہنا خطرات پید ا کر رہا ہے ، گندم کی پیدا وار اپنا ہدف عبو ر کر جائیگی ایف بی آر کی وصولیوں میں نمایاں کمی ،ترسیلات زر مضبوط ،مرکزی بینک کا اعلامیہ،شرح سود میں کمی کاروباری برادری ، عام آدمی کی بہتری کا پیش خیمہ،وزیر اعظم
کراچی،اسلام آباد (بزنس رپورٹر،نامہ نگار،اے پی پی ،مانیٹرنگ ڈیسک)سٹیٹ بینک آف پاکستان کی زری پالیسی کمیٹی نے شرح سودمیں 50 بیسز پوائنٹس (آدھا فیصد)کمی کا اعلان کرتے ہوئے شرحِ سود آج 16 دسمبر سے نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ، جس کے بعد ملکی شرح سود 11 فیصد سے کم ہوکر 10اعشاریہ 5 فیصد پر آگئی ہے ۔ مرکزی بینک کے مطابق مہنگائی جولائی تا نومبر مالی سال 26 کے دوران مقررہ ہدف 5 سے 7 فیصد کے اندر رہی، اگرچہ قوزی مہنگائی میں جمود برقرار ہے ۔ مجموعی طور پر مہنگائی کا منظرنامہ مستحکم رہا، جس کی بنیادی وجوہات عالمی سطح پر اجناس کی سازگار قیمتیں اور مہنگائی کی توقعات کا قابو میں رہنا ہیں، تاہم پست اساسی اثر کے باعث مالی سال 26 کے اختتام پر مہنگائی عارضی طور پر ہدف سے اوپر جا سکتی ہے جو مالی سال 27 میں دوبارہ ہدف کی حد میں آنے کی توقع ہے۔
زری پالیسی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا محتاط زری پالیسی کے باوجود ملکی معاشی سرگرمیوں میں بہتری کا رجحان نمایاں ہے، جس کا ثبوت بلند تعداد کے معاشی اظہاریوں اور مالی سال 26کی پہلی سہ ماہی میں بڑے پیمانے کی اشیا سازی میں توقع سے زیادہ 4اعشاریہ1 فیصد سالانہ اضافہ ہے۔ اگرچہ عالمی حالات بالخصوص برآمدات کے محاذ پر دشوار رہے ہیں تاہم قیمتوں کے استحکام کو برقرار رکھتے ہوئے پائیدار معاشی نمو کے لیے شرح سود میں کمی کی گنجائش موجود تھی۔مرکزی بینک کے اعلامیہ کے مطابق زر مبادلہ کے ذخائر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، صنعتی کارکردگی مستحکم رہی ،برآمدی ماحول کا دشوار رہنا خطرات پید ا کر رہا ہے ، گندم کی پیدا وار اپنا ہدف عبو ر کر جائیگی،ایف بی آر کی وصولیوں میں نمایاں کمی ہوئی۔
زری پالیسی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ حالیہ افرادی قوت سروے کے مطابق 2020-21کے بعد بیروزگاری کی شرح میں اضافہ ہوا ہے، حالانکہ مجموعی روزگار میں تیز رفتار نمو دیکھنے میں آئی۔ اس دوران سٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر قرضوں کی بھاری واپسی کے باوجود بڑھتے رہے اور آئی ایم ایف کے ای ایف ایف اور آر ایس ایف پروگراموں کے جائزوں کی کامیاب تکمیل کے بعد1اعشاریہ 2 ارب ڈالر کی قسط موصول ہونے سے ذخائر15اعشاریہ 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ۔ سٹیٹ بینک کے تازہ سروے کے مطابق صارفین کے اعتماد میں اضافہ ہوا جبکہ کاروباری اعتماد مثبت ہونے کے باوجود قدرے معتدل رہا۔ مالیاتی محاذ پر مالی سال 26 کی پہلی سہ ماہی میں سٹیٹ بینک کی جانب سے بھاری منافع کی منتقلی کے باعث مجموعی اور بنیادی مالیاتی توازن میں سرپلس ریکارڈ کیا گیا۔ اگرچہ ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں جولائی تا نومبر محض10اعشاریہ 2 فیصد سالانہ رہیں جس کے باعث آئندہ مہینوں میں ہدف کے حصول کے لیے نمایاں کوششوں کی ضرورت ہوگی۔
حقیقی شعبے کے حوالے سے زری پالیسی کمیٹی نے کہا گاڑیوں، کھاد اور سیمنٹ کی فروخت میں اضافے اور مشینری و دیگر اشیا کی درآمدات میں بہتری صنعتی سرگرمیوں کے لیے مثبت اشارے ہیں جبکہ زرعی شعبے میں گندم کی پیداوار مقررہ ہدف سے تجاوز کرنے کی توقع ہے جس سے خدمات کے شعبے کو بھی سہارا ملے گا۔ ان عوامل کی بنیاد پر مالی سال 26 میں حقیقی جی ڈی پی نمو 3اعشاریہ 25تا 4اعشاریہ 25 فیصد کے تخمینے کے بالائی حصے میں رہنے کاامکان ظاہر کیا گیا ہے ۔ دوسری جانب بیرونی شعبے میں جولائی تا اکتوبر کے دوران جاری کھاتے کا خسارہ صفر اعشاریہ 7 ارب ڈالر رہا، درآمدات میں معاشی بہتری کے ساتھ اضافہ ہوا جبکہ ترسیلات زر مضبوط رہیں تاہم غذائی اجناس خصوصاً چاول کی برآمدات میں کمی کے باعث مجموعی برآمدات دباؤ میں رہیں، اس کے باوجود مرکزی بینک کی زرمبادلہ خریداری کے باعث ذخائر مقررہ ہدف سے بڑھ گئے اور توقع ہے جون 2026 تک یہ 17اعشاریہ 8 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے جبکہ پورے مالی سال میں جاری کھاتے کا خسارہ جی ڈی پی کے صفر تا ایک فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے ۔ مالی سال 26 کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی اور بنیادی مالیاتی توازن دونوں میں سرپلس ریکارڈ کیا گیا، جس میں سٹیٹ بینک کی جانب سے بھاری منافع کی منتقلی کا بڑا کردار رہا۔
جولائی تا نومبر کے دوران اخراجات تا جی ڈی پی تناسب گزشتہ سال کے مقابلے میں کم رہا۔ تاہم ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں سال بہ سال بنیاد پر 10.2 فیصد کم رہیں جس سے بجٹ اہداف کے حصول کے لیے بقیہ مہینوں میں تیز رفتار کوششوں کی ضرورت ہے ۔مہنگائی کے حوالے سے زری پالیسی کمیٹی نے کہا گزشتہ تین ماہ کے دوران عمومی مہنگائی ہدف کے اندر رہی اور غذائی، توانائی اور قوزی اجزا میں بتدریج استحکام آ رہا ہے ۔تاہم پست اساسی اثر کے باعث مالی سال 26 کے اختتام پر مہنگائی عارضی طور پر ہدف سے اوپر جا سکتی ہے جو مالی سال 27 میں دوبارہ ہدف کی حد میں آنے کی توقع ہے ۔ مجموعی طور پر کمیٹی نے اس امر پر زور دیا کہ مربوط اور محتاط زری و مالیاتی پالیسیوں کا تسلسل اور ساختی اصلاحات، بالخصوص ٹیکس نیٹ میں توسیع ، خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری، ملکی معیشت کو پائیدار اور بلند نمو کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے ناگزیر ہیں۔
سٹیٹ بینک کے مطابق ملکی شرح سود میں مزید کمی کی گنجائش موجود تھی تاہم محتاط رویہ اپنایا گیا ہے ۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ مہنگائی کو درمیانی مدت میں ہدفی دائرے میں مستحکم رکھنے کے لیے مانیٹری اور مالیاتی پالیسیوں میں ہم آہنگی اور ٹیکس اصلاحات و سرکاری اداروں کی نجکاری سمیت ساختی اصلاحات ناگزیر ہیں۔ کمیٹی کے مطابق پالیسی ریٹ میں حالیہ کمی سے سرمایہ کاری ،نجی شعبے کے قرضے اور معاشی سرگرمیوں میں مزید بہتری کی توقع ہے ، جو بالآخر پائیدار اور جامع معاشی ترقی کا باعث بنے گی۔ ملکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی رواں مالی سال صفر سے ایک فیصد کے درمیان رہنے کی توقع ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے سٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 50 بیسس پوائنٹس کمی پر اظہار اطمینان کیا ہے اور اس اقدام کو کاروباری برادری اور عام آدمی کی بہتری کا پیش خیمہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے اللہ کے فضل و کرم سے حکومتی معاشی ٹیم کی محنت رنگ لا رہی ہے ۔وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے کہا ملک میں معاشی استحکام ہے اور وہ ترقی کی سمت میں گامزن ہے .معاشی استحکام کیلئے کاروباری برادری اور عوام نے قربانیاں دیں۔انہوں نے کہا الحمدللہ معاشی بہتری سے عوام کو جس قدر ممکن ہے ریلیف فراہم کر رہے ہیں،شرح سود میں کمی اور قرضے کم لاگت پر ملنے سے چھوٹے و درمیانے پیمانے کے کاروبار سب سے زیادہ مستفید ہونگے۔