ڈیجیٹل دہشت گردی کا ہتھیار بھی بھارت پر الٹا پڑتا نظر آ رہا
منظم مہم کے ساتھ پاکستانی سیاسی نظام کے خلاف نفرت انگیز مواد پھیلایا جاتا ہے
(تجزیہ: سلمان غنی)
جنگی محاذ پر پاکستانی فوج کے ہاتھوں شرمناک شکست کے بعد اب بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ڈیجیٹل دہشت گردی کا عمل بھی بری طرح ایکسپوز ہو رہا ہے اور دنیا پر اس کا مائنڈ سیٹ کھل رہا ہے کہ وہ پاکستان سمیت دیگر ممالک کے خلاف جھوٹ پر مبنی پروپیگنڈے کے ذریعے اپنے مذموم ایجنڈے پر گامزن ہے ۔ دو روز قبل سڈنی میں رونما ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعے پر بھارتی میڈیا کی جانب سے ساجد اکرم اور ان کے بیٹے جنید اکرم کے تعلق کو پاکستان سے جوڑنے کا عمل بھی بری طرح بے نقاب ہو گیا۔لہٰذا اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ آخر بھارت پاکستان کے خلاف اپنا باطن کیوں نہیں چھپا پا رہا اور ڈیجیٹل دہشت گردی کے عمل کے مقاصد کیا ہیں۔ بلاشبہ دنیا بھر میں ہونے والی جگ ہنسائی سے بھارت نکل نہیں پا رہا اور اب پاکستان کے خلاف ڈیجیٹل دہشت گردی پر کاربند ہے، لیکن یہ ہتھیار بھی اسے الٹا پڑتا نظر آ رہا ہے ۔جہاں تک بھارت کی پاکستان کے خلاف ڈیجیٹل دہشت گردی کے عمل کے مقاصد کا تعلق ہے تو یہ سلسلہ نیا نہیں۔
وہ ماضی میں بھی پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگاتا رہا ہے ، اور اس کا مقصد یہ تھا کہ پاکستان کو دفاعی محاذ پر رکھا جائے اور اسے معاشی ترقی کی جانب گامزن نہ ہونے دیا جائے ۔ تاہم 22 اپریل کے پہلگام واقعے اور اس پر پاکستان کے خلاف الزام تراشی کے عمل سے شر سے خیر یہ نکلی کہ یہ الزام تراشی بھارت پر ہی الٹ پڑی۔اب بھارت پاکستان پر براہِ راست جارحیت کی پوزیشن میں تو نہیں رہا، البتہ وہ دہشت گردی یا کسی بھی بڑے واقعے کا الزام پاکستان پر لگا کر پاکستان کی عالمی مقبولیت پر اثر انداز ہونا چاہتا ہے ، لیکن یہاں بھی اسے کامیابی نہیں مل پا رہی۔ خصوصاً سڈنی میں ہونے والے واقعے پر پاکستان پر الزام تراشی کے باعث اسے شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔لہٰذا بھارت کی جانب سے ڈیجیٹل دہشت گردی کے عمل کو ایک منظم حکمت عملی کے طور پر دیکھا جاتا ہے ، جس کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ پاکستان کو ایک غیر ذمہ دار، غیر مستحکم اور دہشت گردی سے جڑا ملک ثابت کیا جائے ۔
ڈیجیٹل دہشت گردی کا ایک اور مقصد اندرونی انتشار پیدا کرنا اور ریاستی اداروں پر عوام کے اعتماد کو کمزور کرنا ہے ۔ ایک منظم مہم کے تحت پاکستان کی فوج، عدلیہ اور سیاسی نظام کے خلاف نفرت انگیز مواد پھیلایا جاتا ہے ۔سوشل میڈیا پر پاکستان کی نوجوان نسل کو ذہنی طور پر کنفیوز کرنے کے لیے کروڑوں ڈالرز خرچ کیے جا رہے ہیں، تاکہ نوجوانوں کو ریاست سے بدظن کیا جا سکے ۔ دوسری جانب خود ہمارے اندر سے بعض عناصر اور بیرونِ ملک بیٹھے یوٹیوبرز دشمن کی اس حکمت عملی کا حصہ بنتے نظر آتے ہیں اور مذکورہ واقعے پر کنفیوژن پھیلاتے دکھائی دیتے ہیں۔لہٰذا دشمن کی ڈیجیٹل دہشت گردی کے محاذ پر مؤثر جواب دہی کے لیے ہمیں اپنی اندرونی صفوں میں چھپے دشمنوں پر بھی نظر رکھنا ہو گی، جو دانستہ یا نادانستہ چند ڈالرز کی خاطر دشمن کے ایجنڈے پر کاربند نظر آتے ہیں۔
آج کی بڑی ضرورت یہ ہے کہ پاکستان نیشنل ڈیجیٹل سیکیورٹی ڈاکٹرائن پر عمل کرے اور ڈیجیٹل وار فیئر کو قومی سلامتی کا حصہ بنایا جائے ۔اس خطے کی بڑی بدقسمتی یہ ہے کہ بھارت عسکری محاذ پر ناکامی کے بعد ہائبرڈ جنگ پر کاربند ہے ، لہٰذا اس سے نمٹنے کے لیے ڈیجیٹل محاذ پر سرگرم ہونا اور ادارہ جاتی میکانزم طے کر کے اس پر عمل پیرا ہونا لازم ہے ۔ اس مقصد کے لیے اندرونی استحکام، ادارہ جاتی ہم آہنگی اور حقیقت پر مبنی بیانیہ ناگزیر ہے ، جو ہمیں دنیا کے سامنے سرخرو کر سکتا ہے ، کیونکہ جب ریاست مضبوط ہو گی تو دشمن کا ڈیجیٹل شور خود بخود بے اثر ہو جائے گا۔