کمپنیوں کو گاڑیوں میں سیٹ بیلٹ لگانے کا پابند بنائیں : ہائیکورٹ

 کمپنیوں کو گاڑیوں میں سیٹ بیلٹ لگانے کا پابند بنائیں : ہائیکورٹ

سی ٹی او نے سہولت نہ ہونے کے باوجود چالان پر وارڈن کی سرزنش کی:وکیل توہین عدالت اور ای چالان کے پرانے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواستیں نمٹا دیں

لاہور(کورٹ رپورٹر )چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے سرکاری وکیل کی رپورٹ کی روشنی میں سی ٹی او کے خلاف توہین عدالت کی درخواست نمٹا دی ، عدالت نے ریمارکس دئیے کہ حکومت گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں کو پابند کرے کہ وہ گاڑیوں میں سیٹ بیلٹ لگائیں ، وکیل نے موقف اپنایا کہ درخواست گزار کی گاڑی میں سیٹ بیلٹ موجود نہیں ہے جس پر عدالت نے سیٹ بیلٹ کی سہولت نہ ہونے پر جرمانے کرنے سے روک دیا تھا،تاہم عدالت کے حکم کے برعکس سیٹ بیلٹ کا چالان کر دیا گیا ،عدالت سی ٹی او کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لائے ، دوران سماعت اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل وقاص عمر سیال نے رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ سی ٹی او نے گاڑیوں میں سیٹ بیلٹ کی سہولت نہ ہونے پر چالان کرنے سے روک رکھا ہے ،عدالتی حکم کے باوجود چالان کرنے والے وارڈن کی سی ٹی او نے سرزنش کی ہے۔

دریں اثناچیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ای چالان کے پرانے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواست بھی نمٹا دی،داؤد ایڈووکیٹ نے موقف اپنایا کہ درخواست گزار کی ملکیت میں دو گاڑیاں ہیں،درخواست گزار کو ایک گاڑی کے 12جبکہ دوسری گاڑی کے 5 ای چالان موصول ہوئے ہیں،یہ ای چالان چار مارچ 2025 سے پہلے کے ہیں،پنجاب حکومت نے ای چالان کے حوالے سے چار مارچ 2025 کو نوٹیفکیشن جاری کیا،حکومت کے جاری نوٹیفکیشن پر یکم اکتوبر 2018 سے عملدرآمد کے احکامات جاری کیے گئے ہیں،پنجاب حکومت کا 2025 کو جاری نوٹیفکیشن پر 2018 سے عملدرآمد غیر قانونی ہے ، سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ پنجاب حکومت نے 2025 میں ای چالان نوٹیفکیشن کو کا لعدم قرار دے دیا ہے ،حکومت پنجاب نے ای چالان کے حوالے سے نیا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے ،درخواست گزار کی استدعا غیر موثر ہو چکی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں