آئینی عدالت کا پہلا تحریری فیصلہ سندھ ہائیکورٹ کا عبوری حکم کالعدم
اسلام آباد (کورٹ رپورٹر ) آئینی عدالت کی تشکیل کے بعد پہلا تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا، جو جسٹس عامر فاروق نے تحریر کیا۔
آئینی عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کا عبوری حکم کالعدم قرار دیتے ہوئے معاملہ دوبارہ متعلقہ فورم کو واپس بھیج دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ عبوری درخواست پر قانون کے مطابق ازسرِنو فیصلہ کیا جائے ۔یہ تحریری فیصلہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کی دفعہ 109-A سے متعلق کیس میں جاری کیا گیا، جس میں سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کے عبوری حکم کو غیر مؤثر قرار دیا گیا۔ آئینی عدالت نے قرار دیا کہ عبوری حکم صرف اسی فورم سے جاری ہو سکتا ہے جو حتمی فیصلہ دینے کا مجاز ہو، جبکہ سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کو اس نوعیت کے مقدمے کی سماعت کا مکمل اختیار حاصل نہیں تھا، اس لیے دائرہ اختیار کے بغیر جاری کیا گیا عبوری حکم قانونی حیثیت نہیں رکھتا۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ 27ویں آئینی ترمیم سے قبل آئینی بینچ کو اس نوعیت کے مقدمات سننے کا اختیار حاصل نہیں تھا، جبکہ 26ویں ترمیم کے تحت آرٹیکل 199 میں دائرہ سماعت کے اختیار کے باوجود بینچز کے اختیارات واضح طور پر تقسیم تھے ۔ عدالت نے معاملہ دوبارہ متعلقہ آئینی بینچ کو واپس بھیجتے ہوئے ہدایت کی کہ عبوری درخواست پر قانون کے مطابق ازسرِنو فیصلہ کیا جائے ۔یہ فیصلہ جسٹس عامر فاروق اور جسٹس روزی خان پر مشتمل آئینی بینچ نے سنایا۔