پاکستان حماس کیخلاف کسی فورس کا حصہ نہیں بنے گا:نجم سیٹھی

 پاکستان حماس کیخلاف کسی فورس کا حصہ نہیں بنے گا:نجم سیٹھی

ٹرمپ کا پلان واضح، پاکستان ڈٹا رہا تو وہ ناراض ہو سکتے ہیں، بھارت یہی چاہتا ہے تحریک تحفظ آئین کی کانفرنس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا : ’’آج کی بات سیٹھی کیساتھ‘‘

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ غزہ کے حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کی پوزیشن کلیئر ہے کہ ایک انٹرنیشنل فورس بنے گی،اس میں مختلف ممالک کی فوج ہو گی، ا س کی لیڈر شپ ڈونلڈ ٹرمپ کرے گا،ان کا مقصد امن قائم کرنا ہے ،ایک اور بھی مقصد ہے  کہ حماس کو ڈس آرمڈکرنا،یہ اسرائیل کا مطالبہ ہے ،پاکستان کا موقف بالکل واضح ہے ، ا س کا اظہار اسحا ق ڈار نے کیاہے کہ ہم جانے کیلئے تیار ہیں مگر یہ کہ آپ ایسی صورتحال میں ڈالیں وہاں ہم نے حماس سے ٹکرلینی ہے یہ ہمیں منظور نہیں ہے ،اس حوالے سے ایک مسئلہ ہے ،اسحا ق ڈار نے یہ بیان دے کراپنی پوزیشن بتادی ہے ، یہ پیغام جہاں پہنچنا تھا وہاں پہنچ گیا ہے ،اس میں ایک صورت یہ بھی ہے اگر پاکستان اپنے موقف پر ڈٹ گیا تو ٹرمپ ناراض ہوجائیں گے ، کچھ عرصہ پہلے جب یہ معاملات چل رہے تھے تو اس وقت میں نے کہا تھا کہ ہمارے لیے کچھ مشکلات آئیں گی،کیونکہ ہم ایک طر ف امریکی کیمپ میں بیٹھے ہیں، دوسری طرف ہم چین کے کیمپ میں ہیں،اب ہم روس کیساتھ بھی تعلقات بنا رہے ہیں، تیل خریدنا وغیرہ،اب یہ مشکل ہورہا ہے ، ڈونلڈ ٹرمپ آسانی سے معاف نہیں کرتا،جیسے آپ کی تعریف کھل کر کرتا ہے اسی طریقے سے راتوں رات ا ٓپ کے خلاف ہو سکتا ہے۔

بھارت کی یہی کو شش ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان سے ناراض ہوجائے ، دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘آج کی بات سیٹھی کے ساتھ’’ میں انہوں نے کہاکہ امریکی تجزیہ کاروں نے یہی اظہار خیال کیا ہے کہ یہ مسئلہ بننے والا ہے ، میں اسحاق ڈار کو جانتا ہوں ، پاکستانی موقف کا بھی مجھے علم ہے ، کسی صورت پاکستان اس قسم کی فورس کا حصہ نہیں بنے گااور مجھے یقین ہے کہ یہ بات امریکا کو بھی بتادی گئی ہے ،مجھے امید ہے اس پر کوئی ایشونہیں بنے گا، ڈونلڈ ٹرمپ سے کوئی لڑائی جھگڑا نہیں ہوگا، فیلڈ مارشل عاصم منیر کا دور ہ امریکا تو ہوگا کیونکہ امریکا پاکستان کو ایف 16 کے پرزے دے رہا ہے ، ملاقات بھی اسی سلسلے پر ہورہی ہے ۔ عمران خان کی پالیسی کے خلاف پی ٹی آئی کی طرف سے کوئی نہیں ہوسکتا، محمود خان اچکزئی تو ہارڈ لائنر ہیں،یہ توقع کی جائے کہ اچکزئی نرمی والا رویہ اختیار کریں گے ،وہ تو ایسا نہیں کریں گے ،اب فواد چودھری اینڈ کمپنی لگے ہوئے ہیں،لیکن ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے ،تحریک تحفظ آئین پاکستان کی کانفرنس ون مین کانفرنس ہوگی، کیونکہ اس میں کو ئی آہی نہیں رہا اور اس کانفرنس سے کچھ نہیں ہوگا۔ کے پی میں جلسے کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، پریشر تو ڈی چوک میں آنے سے ہی پڑتا ہے ۔لیکن پچھلی بار ان کے ساتھ جو ہوا وہ نہیں بھولے اور اگر کال دے بھی دی تو تین ہزار سے زائد لوگ نہیں نکلیں گے ، جو نہ اِدھر کے رہیں گے نہ اُدھر کے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں