پی آئی اے 135ارب میں فروخت:عارف حبیب کنسورشیم نے دوسرے مرحلے میں کامیاب بولی لگاکر75فیصد شیئرز خرید لیے
125ارب پی آئی اے پر خرچ، 10ارب قومی خزانے میں جمع ہونگے ، باقی 25 فیصد حصص بھی خریدنے کا اختیار،کل قیمت 180ارب ،1سال تک کوئی ملازم فارغ نہیں ہوگا،15سال کیلئے ٹیکس چھوٹ طیارے بڑھا کر 38 پھر 65 تک لے کر جائینگے :عارف حبیب،پی آئی اے کا نام تبدیل نہیں ہوگا،کون سا جہاز خریدنا ہے کون سا نہیں ،یہ انکا ذاتی فیصلہ ہو گا:مشیر نجکاری کی دنیا مہر بخاری کیساتھ میں گفتگو
اسلام آباد(کامرس رپورٹر،نامہ نگار،دنیانیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے )کے 75 فیصد شیئرز 135ارب روپے میں نیلام ہوگئے ، 10ارب روپے قومی خزانے میں جمع ہوں گے جبکہ 125 ارب روپے سے پی آئی اے میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔عارف حبیب کنسورشیم سب سے زیادہ بولی دے کر کامیاب رہا۔ مشیر نجکاری نے کہا نجکاری کا مقصد قومی ایئرلائن کو بیچنا نہیں بلکہ اسے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے ۔ تقریب کو ٹی وی پر براہِ راست نشر کیا گیاجس میں عارف حبیب گروپ نے خسارے میں چلنے والے قومی ادارے کو 135 ارب روپے میں خرید لیا۔اس سے قبل نیلامی کے پہلے مرحلے کے اختتام پر دو ممکنہ خریداروں عارف حبیب اور لکی سیمنٹ نے 100 ارب روپے کی مقررہ بنیادی قیمت (ریفرنس پرائس )سے زائد کی بولیاں دی تھیں۔
نیلامی کے دوسرے مرحلے کا آغاز 115 ارب روپے کی بنیادی قیمت سے ہوا تھا۔ دوسرے مرحلے کے وقفے سے قبل لکی سیمنٹ نے اپنی بولی پر نظرثانی کرتے ہوئے اسے 120اعشاریہ 25ارب روپے کر دیا جبکہ اس کے جواب میں عارف حبیب گروپ نے اپنی بولی بڑھا کر 121 ارب روپے کر دی۔ان بولیوں کے بعد، دونوں کنسورشیمز نے 30 منٹ کے وقفے کا فیصلہ کیا ہے ۔وقفے کے بعد لکی کنسورشیم نے 134 ارب روپے جبکہ اس کے جواب میں عارف حبیب کنسورشیم نے 135 ارب روپے کی بولی لگادی اور اس طرح وہ پی آئی اے کا مالک بن گیا۔واضح رہے کہ پی آئی اے کے 75 فیصد حصص کی نیلامی ہوئی ہے ، 75 فیصد حصص کی فروخت سے حاصل ہونے والی رقم کا92اعشاریہ 5 فیصد پی آئی اے کو ملے گا جبکہ صرف7اعشاریہ 5 فیصد قومی خزانے میں جائے گا۔اس تناسب کے تحت 10 ارب روپے قومی خزانے میں جمع ہونگے جبکہ 125 ارب روپے سے پی آئی اے میں سرمایہ کاری کی جائے گی۔پی آئی اے کے 25 فیصد حصص حکومت کے پاس رہیں گے ، تاہم عارف حبیب گروپ کو اختیار ہوگا کہ وہ ادائیگی کے بعد باقی 25 فیصد حصص خرید لے یا انہیں حکومت کے پاس ہی رہنے دے ۔
حکومت نے 75 فیصد شیئرز کی بولی 135 ارب روپے کے لحاظ سے 100 فیصد شیئرز کی ویلیو 180 ارب روپے مقرر کی ہے ۔یہ 25 فیصد حصص خریدنے کیلئے 90 روز سے لیکر ایک سال تک کی مہلت دی جائے گی۔نجکاری کمیشن حکام کے مطابق فاتح سرمایہ کار کو پی آئی اے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے اگلے 5 سال کے دوران 80 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنا ہو گی، اسے ایوی ایشن، کارگو بزنس، ٹریننگ ونگ، کچن بزنس دیا جائے گا۔معاہدے کے تحت ایک سال تک کسی ملازم کو فارغ نہیں کیا جا سکے گا۔ ملازمین کی پنشن اور مراعات مکمل طور پر محفوظ رہیں گی جبکہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن، طبی سہولتیں اور رعایتی ٹکٹوں کی ذمہ داری ہولڈنگ کمپنی اٹھائے گی۔بزنس پلان میں خریدار پارٹی کو ٹیکس چھوٹ بھی دی گئی ہے ۔ 15 برسوں کیلئے خریدار پارٹی کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ طیاروں کی خریداری یا لیز پر لینے کیلئے سیلز ٹیکس چھوٹ کو برقرار رکھا جائے گا جبکہ دیگر چھوٹ بھی شامل ہونگی۔
قبل ازیں گزشتہ صبح جمع کرائی گئی سربمہر بولیاں پہلے سے اہل قرار دئیے گئے بولی دہندگان لکی سیمنٹ، نجی ایئر لائن ایئر بلیو اور سرمایہ کاری کمپنی عارف حبیب کی جانب سے موصول ہوئیں۔بولی دینے والے گروپس کے نمائندے ایک ایک کر کے اسلام آباد میں ہونے والی عوامی تقریب میں آئے اور شفاف باکس میں اپنی سربمہر پیشکشیں جمع کرائیں۔ جب بولیاں کھولنے کی تقریب شروع ہوئی تو سب سے پہلے لکی گروپ کی جانب سے دی گئی بولی کھولی گئی۔ اس گروپ نے پی آئی اے خریدنے کے لیے 101اعشاریہ 5ارب روپے کی بولی دی تھی۔اس کے بعد ایئر بلیو نے 26اعشاریہ 5 ارب روپے کی بولی جمع کرائی۔ جبکہ تیسری اور آخری بولی عارف حبیب گروپ اور ان کی ساتھی کمپنیوں کی تھی جو سب سے زیادہ 115 ارب روپے کی تھی۔حکومت پاکستان کی جانب سے پی آئی اے کی فروخت کے لیے کم سے کم قیمت 100 ارب روپے مقرر کی گئی تھی۔
اس لئے بعد ازاں عارف حبیب گروپ اور لکی گروپ کے درمیان دوسرے مرحلے میں اوپن بڈنگ ہو ئی۔نجکاری کمیشن کے مطابق فوجی فرٹیلائزرکمپنی نے بولی کے عمل سے دستبرداری اختیار کر لی ۔ مشیر نجکاری و چیئر مین نجکاری کمیشن محمد علی نے دنیا نیوز کے پروگرام ‘‘دنیا مہر بخاری کے ساتھ ’’میں گفتگو کرتے ہوئے کہا بڈرز ہماری توقعا ت پر اترے ہیں ، ہم اس سے خوش ہیں ، اب پی آئی اے کھڑی ہو گی ، اس کے اندر بہتری آئے گی ، پی آئی اے کی نجکاری شفاف ہوئی ہے ، پی آئی اے کا نام تبدیل نہیں ہو گا ، پاکستان کے سب سے بڑے بزنس گروپس نے حصہ لیا ، کسی سیاسی مداخلت کا عمل دخل نہیں تھا ، پی آئی اے کی بڈنگ کا اس سے شفاف پراسس نہیں ہو سکتا تھا ، ریگولیٹر سول ایوی ایشن درمیان میں موجود ہے ، وہی اسے دیکھے گا ۔ کون سا جہاز خریدنا ہے کون سا نہیں ،یہ ان کا ذاتی فیصلہ ہو گا ،حکومت کو 10 ارب ملیں گے ، اس کے علاوہ 25 فیصد حصص حکومت کے پاس ہی ہیں ،ایک تجویز تھی کہ حکومت 25 فیصد شیئر ابھی فروخت نہ کرے ، 650 ارب ود ہولڈٖنگ کمپنی ادا کرے گی ، 25 فیصد حصص کو ملا لیا جائے تو اندازے کے مطابق یہ رقم 135 ارب کی بجائے 180 ارب روپے ہو گی ، ہم نے صحیح طریقہ سے کام کیا اس میں ڈرنے کی کوئی بات نہیں ، پاور کمپنیوں کی بھی جلد نجکاری ہو گی ،سٹیل ملز کی نجکاری ہماری فہرست میں نہیں ہے ۔کراچی ، لاہور ، اسلام آباد ایئر پورٹس 3 سال کے لیے لیز پر دئیے جائیں گے ۔نیلامی سے قبل انہوں نے کہا قومی ایئرلائن کی نجکاری اصلاحاتی ایجنڈے کا حصہ ہے ،حکومت کا مقصد قومی ایئرلائن کوبیچنا نہیں بلکہ اسے پاؤں پر کھڑا کرنا ہے ، ہارنے والے بولی دہندگان کو کامیاب بولی دہندہ کے ساتھ شامل ہونے کا کوئی حق نہیں ہو گا، اور صرف وہ گروپس جو نیلامی کا حصہ نہیں تھے نئی انتظامیہ میں شامل ہو سکیں گے ۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ اس وقت دوڑ میں شامل تین کنسورشیمز میں سے صرف ایک اکثریتی حصص حاصل کرنے کے بعد قومی ایئر لائن کے انتظام کا حصہ بنے گا جبکہ فوجی فرٹیلائزر کمپنی کے پاس بعد میں ان کے ساتھ شامل ہونے کا اختیار برقرار رہے گا۔قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ نے پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی ۔وزیراعظم نے قومی ایئر لائن کی نجکاری میں کردار ادا کرنے پر سرکاری حکام اور نجکاری کمیشن کا شکریہ ادا کیا۔انہوں نے زور دیا کہ اس عمل کو شفاف بنایا گیا ہے اور کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا لین دین ہو گا۔عارف حبیب گروپ کے چیئرمین عارف حبیب نے قومی ایئر لائن پی آئی اے کو خریدنے کے لیے 135 ارب روپے کی کامیاب بولی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا آج کی نجکاری سے ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا اور بیرون ملک سے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے ۔ فوجی فرٹیلائزر پی آئی اے میں شراکت داری کرنا چاہے تو ویلکم کرتے ہیں۔
ایئرلائن کے طیاروں کی تعداد بڑھا کر 38 اورپھر 65 تک لے کر جائیں گے ۔حکومت پاکستان نے بولی کا کامیاب انعقاد کرایا، پرائیویٹائزیشن کمیشن اور کابینہ کو بھی اس سارے عمل کا کریڈٹ جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا اس ایئرلائن کو دوبارہ سے عظیم بنانے کے لیے محنت کریں گے ، اس سے پاکستان کی معیشت کو بھی فائدہ ہوگا، مجھے لگتا ہے اس سے نجکاری کے اور راستے کھلیں گے ، پرائیویٹائزیشن کمیشن نے شفاف طریقے سے سارا عمل مکمل کیا۔پی آئی اے ہمارا قومی ادارہ ہے ، اس نے اچھے دن دیکھے ہیں، دنیا میں نمبر2 ایئرلائن رہی ہے ، اس کے تمام ملازمین باصلاحیت ہیں اور کام بہت اچھا جانتے ہیں، ملازمین کو ہم اعتماد دیں گے اور ان کی مہارت کا پورا فائدہ اٹھائیں گے ۔ ظاہر ہے جب توسیع کریں گے تو مزید لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور موجودہ عملے اور تجربہ کار لوگوں کو بھی بہت اچھے مواقع ملیں گے ۔