دھاندلی کے ذریعے آنیوالے حکمران تشویش کا باعث:فضل الرحمن
لاڑکانہ (بیورو رپورٹ)جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہمیں شکوہ اپنوں سے ہے ، ہمارے اپنے حکمران ہمارے لیے تشویش کا باعث بن چکے ہیں اور دینی مدارس کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ ہم اس ملک کو حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ۔
موجودہ حکمران اسلامی معاشرے کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ حالیہ قانون سازی کے تحت 18 سال سے کم عمر بچوں کی شادی کو 18 سال سے پہلے جنسی زیادتی کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے ، جس سے جائز نکاح کو مشکل اور ناجائز راستوں کو آسان بنایا جا رہا ہے ،اس سے معاشرہ تباہ ہوگا۔ اسمبلیوں کو خرید کر27ویں ترمیم لائی گئی، اسی لئے ہم اسے تسلیم نہیں کرتے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ میں دستار فضیلت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں نے ایسے قوانین منظور کیے ہیں جو بالواسطہ طور پر جنسی جرائم کی راہ ہموار کرتے ہیں۔ ہمارا ملک اسلامی جمہوریہ کہلاتا ہے لیکن یہاں کے حکمران زنا کو آسان اور جائز نکاح کو مشکل بنا رہے ہیں۔ ہم اس ملک کو حکمرانوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے ۔ آپ غرور کرتے ہیں کہ آپ حکمران ہیں، حالانکہ آپ حکمران نہیں دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آئے ہیں، اسمبلیاں خریدی گئیں اور عوامی رائے کو تبدیل کیا گیا۔ ایسی حکومت کو ہم تسلیم نہیں کرتے ۔ ہم نے سود کے مکمل خاتمے ، مدارس کی رجسٹریشن، وفاقی شرعی عدالت کو بااختیار بنانے اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو اسمبلی میں بحث کے لیے لانے کا مطالبہ کیا، مگر ایک سال گزرنے کے باوجود ان سفارشات پر بحث نہیں کی گئی، جو حکمرانوں کی بدنیتی کو ظاہر کرتا ہے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک سال پہلے حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں تھی اور آج وہ اکثریت کا دعویٰ کر رہے ہیں، حالانکہ اس دوران کوئی الیکشن نہیں ہوا۔ یہ اکثریت خرید و فروخت، دباؤ اور جبر کے ذریعے حاصل کی گئی ہے ، اسی لیے ہم 27ویں آئینی ترمیم کو تسلیم نہیں کرتے ۔