مودی کی آبادیاتی پالیسی ، کشمیر کے بعد آسام کے قبائل نشانے پر
کاربی انگ لانگ اور کھیرونی میں زمین تنازعات پر مظاہروں میں متعدد جانیں چلی گئیں آسام کی صورتحال مقبوضہ کشمیر میں مودی کی آبادیاتی تبدیلی پالیسی کا تسلسل :ماہرین
اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر) مقبوضہ جموں و کشمیر کے بعد اب آسام کے قبائلی عوام بھی مودی حکومت کی مبینہ آبادیاتی تبدیلی کی پالیسی کا نشانہ بنتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اپنے حقوق کے تحفظ اور زمینوں پر قبضوں کے خلاف آسام کے مختلف قبائلی علاقوں میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، جو بعض مقامات پر پرتشدد صورت اختیار کر چکے ہیں۔بھارتی اخبار دی ہندو کے مطابق آسام کے قبائلی اضلاع کاربی انگ لانگ اور کھیرونی میں زمین کے تنازعات پر شدید مظاہرے ہوئے ، جن کے دوران متعدد افراد ہلاک جبکہ کئی شدید زخمی ہو گئے۔
صورتحال کے پیش نظر متاثرہ علاقوں میں انٹرنیٹ سروسز معطل کر دی گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق کاربی قبائلی عوام کا مؤقف ہے کہ Village Grazing Reserves اور Professional Grazing Reserves وہ سرکاری زمینیں تھیں جو قبائل اور ان کے مویشیوں کے لیے مخصوص تھیں تاہم گزشتہ برسوں میں مختلف علاقوں سے آنے والے غیر مقامی اور غیر قبائلی آبادکاروں نے ان زمینوں پر قبضہ جما لیا۔ اس عمل سے قبائلی عوام کے معاشی وسائل، ثقافتی تشخص اور آبادیاتی توازن کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ۔قبائلی عوام کا مطالبہ ہے کہ زرعی اور تجارتی مقاصد کے لیے قبضہ کی گئی زمینوں سے غیر مقامی افراد کو فوری بے دخل کیا جائے۔
ماہرین کے مطابق کاربی انگ لانگ اور ویسٹ کاربی انگ لانگ میں حالیہ تشدد وقتی ردعمل نہیں بلکہ مودی حکومت کی طویل عرصے سے جاری آبادیاتی تبدیلی کی پالیسی کا نتیجہ ہے جس کی عملی مثال اس سے قبل مقبوضہ جموں و کشمیر میں دیکھی جا چکی ہے ۔ شمال مشرقی بھارت میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کشمیر کے بعد اسی پالیسی کا تسلسل ہے جو مستقبل میں مزید عدم استحکام کا باعث بن سکتی ہے۔