افغانستان سے تاجکستان پر حملے ، سکیورٹی خدشات سنگین
طالبان حکومت علاقائی امن و استحکام کے لیے خطرہ بن چکی، سکیورٹی ماہرین
اسلام آباد (خصوصی نیوز رپورٹر)افغانستان سے تاجکستان میں سرحد پار دہشتگرد حملے کے بعد خطے میں سکیورٹی خدشات مزید سنگین ہو گئے ۔ تاجک حکام کے مطابق افغان سرزمین سے دراندازی کرنے والے مسلح دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کے دوران تین افغان شدت پسند ہلاک کر دئیے گئے ۔تاجکستان کی اسٹیٹ کمیٹی فار نیشنل سکیورٹی کے مطابق افغان سرحد کے قریب ہونے والے اس واقعہ میں تین مسلح افراد غیر قانونی طور پر تاجک حدود میں داخل ہوئے تھے جنہیں بروقت کارروائی کے دوران مار گرایا گیا۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دہشتگردی منظم اور منصوبہ بندی کے تحت کی جا رہی تھی۔
تاجک سکیورٹی اداروں کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران افغانستان سے تاجکستان میں مسلح دراندازی، دہشتگردی یا سرحدی خلاف ورزی کا یہ تیسرا واقعہ ہے ۔سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان میں قائم طالبان رجیم ہمسایہ ممالک میں دہشتگرد نیٹ ورکس کی پشت پناہی اور سہولت کاری میں مسلسل ملوث ہے ۔ پاکستان اس حوالے سے پہلے ہی عالمی فورمز پر ٹھوس شواہد پیش کر چکا ہے کہ افغان سرزمین دہشتگرد تنظیموں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکی ہے ۔ماہرین کے مطابق افغانستان سے پاکستان، ایران اور اب تاجکستان میں دہشتگرد عناصر کی دراندازی اس بات کا ثبوت ہے کہ طالبان حکومت علاقائی امن و استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے ۔سکیورٹی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ افغان سرزمین سے مسلسل اسلحے اور دہشتگردوں کی ترسیل نے طالبان حکومت کے امن کے دعوں کی قلعی کھول دی ہے ، جبکہ خطے کے ممالک کو مشترکہ اور سخت اقدامات کی فوری ضرورت ہے ۔