لاہور ہائیکورٹ:جرمانوں کا ریکارڈ ایک کلک پر،عدالتی فیسوں کی ڈیجیٹل ادائیگی شروع

لاہور  ہائیکورٹ:جرمانوں  کا  ریکارڈ  ایک  کلک  پر،عدالتی  فیسوں کی  ڈیجیٹل  ادائیگی  شروع

ڈیجیٹل ادائیگیوں کا مقصد انسانی مداخلت کو کم کرنا، شفافیت کو فروغ دینا اور دھوکہ دہی کے راستے بند کرنا ہے ، چیف جسٹس ادائیگی براہِ راست بینک کے ذریعے ہوگی ،تمام جوڈیشل افسروں کو مخصوص رسائی ، چیف جسٹس نے سسٹمز کا افتتاح کردیا

 لاہور (کورٹ رپورٹر )چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے ڈیجیٹل سسٹمز کا افتتاح کردیا جس کے تحت اب سول کورٹس اکاؤنٹس مینجمنٹ سسٹم کے ذریعے عدالتی فیسوں اور جرمانوں کی ادائیگی مکمل طور پر ڈیجیٹل کر دی گئی ،جرمانوں کا ریکارڈ ایک  کلک پردستیاب ہو گا ۔پنجاب کی عدلیہ میں شفافیت اور ڈیجیٹلائزیشن کے ایک نئے دور کا آغاز ہو گیا ہے ۔ جسٹس مس عالیہ نیلم نے عدالتی و مالیاتی انتظام و انصرام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لیے تین انقلابی سافٹ ویئر سسٹمز کا افتتاح کیا ہے ۔ اس جامع ڈیجیٹلائزیشن مہم کے تحت لاہور ہائی کورٹ اور صوبہ بھر کی ضلعی عدلیہ میں " سول کورٹس اکاؤنٹس مینجمنٹ سسٹم"، " جوڈیشل ڈیپازٹس اینڈ سیکیورٹیز مینجمنٹ سسٹم" اور" انوینٹری مینجمنٹ سسٹم" لانچ کئے گئے ہیں۔جدید آٹومیٹڈ سسٹمز کی افتتاحی تقریب لاہور ہائی کورٹ کے نیو ججز لائبریری ہال میں منعقد ہوئی، اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کا کہنا تھا۔

کہ عدلیہ کی 150 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ پرانے عدالتی مالیاتی نظام کو تبدیل کرکے عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ نئے جدید سسٹم نافذ کئے جارہے ہیں جن کا بنیادی مقصد عدالتی مالیاتی معاملات میں انسانی مداخلت کو کم کرنا، شفافیت کو فروغ دینا اور دھوکہ دہی کے تمام راستوں کو بند کرنا ہے ۔فاضل چیف جسٹس نے مزید کہا کہ متذکرہ بالاسسٹمز کی بدولت عدالتی نظام میں عوامی اعتماد بڑھے گا اور انصاف کی فراہمی کا انتظامی ڈھانچہ عالمی معیار کے مطابق ہو گا۔عدالتی مالیاتی نظام میں سب سے زیادہ انقلابی تبدیلی سول کورٹس اکاؤنٹس مینجمنٹ سسٹم کی صورت میں سامنے آئی ہے ، جس کا بنیادی مقصد عدالتی فیسوں، جرمانوں اور دیگر رقوم کی وصولی و تقسیم کے عمل کو موثر بناتے ہوئے ہر قسم کے فراڈ کا راستہ روکنا ہے ۔ اس سسٹم کو براہ راست کیس مینجمنٹ سسٹم اور نیشنل بینک آف پاکستان کے ساتھ منسلک کر دیا گیا ۔ اب عدالتی واجبات کے لیے مخصوص پی ایس آئی ڈی کے ساتھ چالان فارم 32 اے سسٹم سے خودکار طور پر تیار ہوگا، جس سے جعلی رسیدوں کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا۔

متعلقہ جوڈیشل افسروں کو سول کورٹس اکاؤنٹس مینجمنٹ سسٹم تک مخصوص رسائی دی گئی ہے ، تاکہ وہ ادائیگیوں کے حتمی احکامات آن لائن جاری کر سکیں۔ مستقبل میں اس نظام کو اکاؤنٹنٹ جنرل آفس کے ساتھ بھی منسلک کرنے پر کام کیا جارہا ہے تاکہ مالیاتی تصدیق کے عمل کو مزید وسعت دی جا سکے ۔اسی طرح لاہور ہائی کورٹ میں جوڈیشل ڈیپازٹس اور سیکیورٹیز مینجمنٹ سسٹم کا بھی آغاز کردیا گیا ہے ، جس کا مقصد عدالت عالیہ کے احکامات پر بینکوں میں جمع کرائی گئی رقوم اور ضمانتوں کے ریکارڈ کو محفوظ اور منظم بنانا ہے ۔ یہ جدید سسٹم لاہور ہائی کورٹ کی متعلقہ برانچوں کو اس قابل بنائے گا کہ وہ اپنے انفرادی ڈیپازٹس کا الگ ریکارڈ رکھنے کے ساتھ ساتھ مجموعی جوڈیشل ڈیپازٹس کے اندراجات کا ریکارڈ بھی مرتب کر سکیں گے ۔ اس خودکار نظام کی بدولت بینکنگ اینڈ فنڈز مینجمنٹ ونگ اب اکاؤنٹس کی زیادہ مؤثر اور درست نگرانی کر سکے گا، جس سے عدالتی مالی معاملات میں انسانی غلطی کا امکان ختم ہو جائے گا اور ریکارڈ کی درستگی میں اضافہ ہوگا۔علاوہ ازیں عدالتی اثاثوں اور سٹورز کے نظام کو ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے ایک جدید انوینٹری مینجمنٹ سافٹ ویئر بھی فعال کر دیا گیا ہے ۔ وکلا تنظیموں نے اس پراجیکٹ پر چیف جسٹس مس عالیہ نیلم کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں