آفریدی کی آمد پر ہلڑبازی ، رپورٹ پولیس کو بھجوانے کی ہدایت

 آفریدی کی آمد پر ہلڑبازی ، رپورٹ پولیس کو بھجوانے کی ہدایت

اپوزیشن نے صحافیوں اور مجھ پر الزامات لگائے ،عظمیٰ کا پنجاب اسمبلی سے واک آئوٹ

لاہور (سیاسی نمائندہ)وزیر اعلیٰ پختو نخوا کی پنجاب اسمبلی آمد پر ہلڑبازی کی تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے پولیس کو بھجوانے کی ہدایت کر دی۔دوسری جانب پنجاب مجرمانہ استغاثہ سروس ترمیمی بل 2025، کوڈ آف کریمنل پروسیجر (پنجاب ترمیم)بل 2025 اور ملازمین کارکردگی، نظم و ضبط و احتساب (ترمیمی)بل 2025 بھی ایوان میں متعارف کرا دئیے گئے ، جنہیں دو ماہ کے لیے کمیٹیوں کے حوالے کر دیا گیا۔اجلاس کے دوران میڈیا سے متعلق معاملہ زیر بحث آیا۔ وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے سٹاف نے صحافیوں پر تشدد کیا اور انہیں دھکے دیئے جبکہ گزشتہ روز ایک اپوزیشن رکن نے پریس گیلری کے صحافیوں کو بکاؤ میڈیا کہا۔ عظمیٰ بخاری نے کہا کہ ان کی ذات پر جھوٹے الزامات لگائے گئے ، جس پر وہ ہتک عزت کا دعویٰ دائر کریں گی اور احتجاجاً واک آؤٹ بھی کیا۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2 گھنٹے 25 منٹ کی تاخیر سے پینل آف چیئرمین سمیع اللہ خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس کے دوران ہائر ایجوکیشن کے وزیر اور پارلیمانی سیکرٹری کی عدم موجودگی پر سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اراکین اسمبلی کی اولین ذمہ داری اجلاس میں شرکت ہے ، وزرا کی عدم موجودگی افسوسناک ہے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ اگر وزیر موجود نہ ہو تو کم از کم پارلیمانی سیکرٹری کو ایوان میں بھیجا جائے ۔ اجلاس میں کسانوں کے مسائل پر بھی توجہ دی گئی۔وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی پنجاب اسمبلی آمد کے معاملے پر سپیکر نے کہا کہ ایوان قوانین کے تحت چلتا ہے اور یہاں داخلے کے لیے اجازت ضروری ہوتی ہے ۔ وزیر اعلیٰ کے پی کو ایوان میں آنے کی اجازت رولز کو معطل کر کے دی، مگر اس کے بعد جو ہوا وہ افسوسناک تھا۔

انہوں نے بتایا کہ ایک شفاف تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی، جس نے تمام ویڈیو شواہد کا جائزہ لیا۔کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کر دی گئی اور اسمبلی سیکرٹریٹ کو ہدایت کی گئی کہ رپورٹ پولیس کو ارسال کی جائے ۔ادھر پنجاب اسمبلی نے کرسمس کے مقدس موقع پر بھارت میں مسیحی برادری کے خلاف ہندو انتہا پسند تنظیم ہندوتوا کی جانب سے کیے جانے والے تشدد، دھمکیوں اور عبادت گاہوں پر حملوں کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی۔قرارداد ایوان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اقلیتی رکن بابا فیلبوس کرسٹوفر نے پیش کی۔ قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ یہ ایوان بھارت میں کرسمس کے موقع پر مسیحی برادری کے خلاف ہونے والے پرتشدد واقعات، دھمکیوں اور عبادت گاہوں پر حملوں کی مذمت کرتا ہے ۔

قرارداد میں اس امر پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا کہ بھارت میں مذہبی اقلیتوں کو شدید عدم تحفظ، خوف اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے ، جو انسانی حقوق اور مذہبی آزادی کے عالمی اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ایوان نے وفاقی حکومت کے ذریعے اقوام متحدہ، ہیومن رائٹس کونسل اور دیگر عالمی انسانی حقوق کے اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت میں اقلیتوں، بالخصوص مسیحی برادری کے خلاف پیش آنے والے ان واقعات کا فوری نوٹس لیں۔قرارداد میں عالمی اداروں پر زور دیا گیا کہ وہ مذہبی آزادی، خواتین کے حقوق اور انسانی وقار کی سنگین خلاف ورزیوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ایجنڈا مکمل ہونے پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج تک ملتوی کر دیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں