کورونا وائرس:آئی سی سی کے رکن ممالک سر جوڑنے کیلئے تیار
کانفرنس کال کا جمعرات کو انعقاد،بارہ ملکوں کے سی ای اوز اور ایسوسی ایٹ بورڈز کے تین نمائندے وبا کے بعد کھیل کے معاملات کو جانچنے کی کوشش کرینگے ،ذرائع ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ ایجنڈے کا اہم ترین حصہ ،ون ڈے سپر لیگ پر بھی غور کیا جائیگا، وبا کے اثرات کا جائزہ لینے کیلئے میٹنگ پہلا مثبت قدم ثابت ہو گی،مانو ساہنی
کراچی(سپورٹس ڈیسک)کورونا وائرس کے اثرات کا جائزہ لینے کی غرض سے آئی سی سی کے رکن ممالک جمعرات کو کانفرنس کال کے دوران سر جوڑ کر بیٹھیں گے جہاں بارہ مکمل رکن ملکوں کے چیف ایگزیکٹوآفیسرزاور ایسوسی ایٹ بورڈز کے تین نمائندوں کے درمیان کورونا وائرس کے بعد کھیل کے آغاز سے متعلق معاملات کو جانچنے کی کوشش کی جائے گی ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بارہ مکمل رکن ممالک کے چیف ایگزیکٹو آفیسرز اور تین ایسوسی ایٹ بورڈز کے نمائندے موجودہ حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے کرکٹ کیلنڈر کا جائزہ لیں گے کہ رواں برس کے اختتام پر شیڈول ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ اور دیگر باہمی سیریز کا کیا مستقبل ہے ۔ رکن ممالک کے درمیان باہمی سیریز کا سلسلہ بھی رک چکا ہے جس میں سے کچھ ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ کا حصہ تھیں اور یہ مسئلہ ایجنڈے کا اہم ترین حصہ ہوگا کیونکہ آئندہ برس کے وسط میں لارڈز پر شیڈول فائنل سے قبل تمام باہمی سیریز مارچ 2021 تک ختم کرنے کا سخت چیلنج درپیش ہے ۔اجلاس کے دوران مئی میں شروع ہونے والی ون ڈے سپر لیگ کی تقدیر کا فیصلہ بھی کیا جائے گا جسے عالمی کپ 2023 کیلئے کوالیفائنگ ایونٹ کے طور پر کھیلا جائے گا اور سب سے اہم مسئلہ یہ ہوگا کہ شیڈول میں شامل باہمی سیریز کیلئے نئی ونڈوز تخلیق کرنا ہوں گی اورانہیں ڈومیسٹک ایونٹس سے متصادم ہونے سے محفوظ رکھنا ایک سخت چیلنج ہوگا۔آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو مانو ساہنی کا کہنا ہے کہ یہ میٹنگ مستقبل کی پلاننگ کا جائزہ لینے کی جانب پہلا قدم ہو گی جس میں کورونا وائرس کے منفی اثرات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا جائے گا۔ رکن ممالک مختلف اوقات میں اپنی مہم جوئی کا آغاز کر سکتے ہیں جس کیلئے مختلف راستے اپنانے پڑیں گے ۔آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹو کا کہنا تھا کہ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ سمیت آئی سی سی ایونٹس کیلئے ماہرین اور متعلقہ اتھارٹیز کے علاوہ آسٹریلین حکومت سے ہدایات لی جاتی رہیں گی تاکہ ذمہ دارانہ فیصلے کئے جا سکیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ششماہی ریونیوز کی نئے سرے سے تقسیم پر بھی بات چیت کی جائے گی تاکہ چھوٹے ممالک کے کرکٹ بورڈز کو مالی عدم استحکام کا دھچکا سہنے میں آسانی ہو جائے ۔