ہائوس فار سیل

میرے گائوں ہوتھلہ کے دوسری طرف آبشاری نالہ لنگ کے پار چھنی واقع ہے۔ سابق آئی جی پولیس ملک حبیب کا تعلق اُسی گائوں سے ہے۔ اُس دن ملک حبیب نے مجھے رات کے کھانے پر مدعوکیا تھا۔ ہم سوپ تک پہنچے ہی تھے کہ گھر سے عبداللہ کی کال آ گئی۔ وہ تیز تیز بول رہا تھا کہ مجھے ابھی آنٹی بے نظیر بھٹو کا فون آیا تھا، وہ کہہ رہی تھیں کہ امی کو بتا دو کہ میں نے آپ کے بابا کو سینیٹ آف پاکستان کا ٹکٹ دے دیا ہے۔ اس فون کے چند لمحے بعد دبئی کے نمبر سے شہید بی بی کی کال آئی۔ کہنے لگیں: سینیٹ کا الیکشن سب سے مشکل ہوتا ہے۔ اور وجہ یہ بتائی کہ اس میں ''شاپنگ‘‘ بہت ہوتی ہے۔ مجھے اُن کی بات اُس وقت سمجھ نہ آئی۔ ساتھ کہا: خیال رکھئے گا، ایسے الیکشن میں اندر سے بھی مار پڑ جاتی ہے۔ آج ہم فروری کے دوسرے ہفتے میں ہیں اور سینیٹ الیکشن کے استقبال کے لیے ''شاپنگ‘‘ کا سیزن پھر لوٹ آیا ہے۔
اگلے دن اسلام آباد کے پنج ستارہ ہوٹل میں ایک مقامی تھنک ٹینک کی نشست اٹینڈ کر کے باہر نکلا تو بلوچستان کے سکہ بند پارلیمنٹیرین وزیر جوگیزئی مل گئے۔ کہنے لگے: بلوچستان میں ہائوس آف فیڈریشن کی ایک سیٹ حاصل کرنے کا تازہ ریٹ آپ کے علم میں ہے؟ میں نے کہا: نہیں۔ بولے: 30 کروڑ روپے‘ سکہ رائج الوقت۔ پھر برائے فروخت گھوڑوں کے لنڈا بازار میں ہارس ٹریڈنگ کا ریٹ 7-8 کروڑ سے اُٹھا کر 30 کروڑ تک پہنچانے والے نمبر ون سوداگر کا نام بھی بتا دیا۔ مجھے ایک سینیٹر صاحب کی انتخابی مہم کا واقعہ یاد آیا جو اپنی ہی پارٹی کی ایک خاتون ممبر صوبائی اسمبلی کے گھر ووٹ مانگنے گئے۔ اُس خاتون ایم پی اے کا میاں ایک بڑی سیاسی شخصیت کے گھر میں ٹیلی فو ن آپریٹر تھا۔ سینیٹ کے امیدوار نے ہاتھ میں نیا ایپل آئی فون پکڑا ہوا تھا۔ ایم پی اے صاحبہ ڈرائنگ روم میں داخل ہوئیں‘ اپنی پارٹی کے نامزد کردہ امیدوار کو ٹکٹ ملنے پر پُرخلوص مبارک باد پیش کی اور بتایا کہ وہ ووٹنگ والے دن عمرے پر جا رہی ہیں۔ جس کا شیڈول اُنہوں نے بڑی مشکل سے وقت بچا کر بنایا ہے۔ اُن کا ویزہ ختم ہو رہا ہے اور اگر وہ ووٹ ڈالنے کے لیے رُک گئیں تو ثواب سے محروم رہ جائیں گی۔ سینیٹر صاحب کا کہنا تھا کہ یہ سن کر میرا دل ڈوبنے لگا اور میں نے اُنہیں ووٹ کی اہمیت اور پارٹی کی عزت کے واسطے دئیے۔ جس کے جواب میں ایم پی اے صاحبہ نے دُنیا داری اور ثواب کی چوائس اُن کے سامنے رکھی اور ساتھ یہ کہا کہ آپ بتائیں، اگر آپ کے سامنے دنیا اور آخرت میں سے ایک چیز چوائس کرنے کا فیصلہ آ جائے تو آپ کیا کریں گے؟ اس دلیل کے آگے امیدوار بولتا تو مزید ذلیل ہوتا۔ لیکن اسی اثنا میں چائے آ گئی۔ امیدوار صاحب نے اپنا آئی فون چائے پینے کے لیے میز پر رکھ دیا۔ ثواب کے سفر پر روانہ ہونے کے لیے پوری طرح تیار لیڈی ایم پی اے نے آگے بڑھ کر موبائل فون اُٹھا لیا ۔ کہنے لگیں: کتنا اچھا ہے‘ یہ یہاں تو نہیں ملتا ہو گا، آپ نے کہاں سے منگوایا؟ آپ تو بڑے آدمی ہیں‘ کسی نے تحفہ دیا ہو گا۔ یہ سن کر امیدوار کی آنکھو ں میں چمک آ گئی۔ اُس نے چائے چھوڑ دی اور ٹیلی فون میں سے اپنی سِم نکالی اور موبائل فون اپنی پارٹی کی ووٹر ایم پی اے کے حوالے کر دیا۔ ایم پی اے صاحبہ امیدوار کے ''اخلاق‘‘ سے اس قدر متاثر ہوئیں کہ اُنہوں نے ثواب کمانے کا اراداہ فوراً ترک کرکے ووٹ ڈالنے کا پکا وعدہ کر لیا۔
کامریڈ رضا ربانی نے بڑی محنت کے بعد سینیٹ کا نام ہائوس آف فیڈریشن رکھا۔ ملک کے سب سے اُونچے پارلیمانی ہائوس کا انتخا ب کیسے ہو نا چاہیے‘ اس کا دستوری طریقہ آئین کے آرٹیکل 218 ذیلی آرٹیکل 3 میں ان لفظوں کے ساتھ درج ہے:
218(3) "IT SHALL BE THE DUTY OF THE ELECTION COMMISSION TO ORGANIZE AND CONDUCT THE ELECTION AND TO MAKE SUCH ARRANGMENTS AS ARE NECESSARY TO ENSURE THAT THE ELECTION IS CONDUCTED HONESTLY, JUSTLY, FAIRLY AND IN ACCORDANCE WITH LAW, AND THAT CORRUPT PRACTICES ARE GAURDED AGAINST."
سینیٹ کے الیکشن میں کون نہیں جانتا کہ لوٹ سیل لگی ہوئی ہے... ضمیر کی لوٹ سیل۔ چلتے پھرتے لاشے ایک دوسرے کی قیمت لگا رہے ہیں، لیکن اللہ کی خاص مہربانی سے ادارے سو رہے ہیں۔ ایسے ایسے لوگ اور سیاسی گروہ جن کے پاس متعلقہ ایوان میں اکثریت تو کیا ایک سیٹ بھی نہیں ہے اور اُن کا یہ دعویٰ ہے کہ وہ سینیٹ کو جمہوریت سے بھر دیں گے۔ اس کا سیدھا مطلب ہارس ٹریڈنگ ہے۔ جس کو روکنے کے لیے اینٹی کرپشن کے ادارے، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی اور خفیہ ادارے والوں میں سے کسی کو ابھی تک ہارس ٹریڈنگ نظر نہیں آ سکی۔ لے دے کر ایک الیکشن کمیشن آف پاکستان بچتا ہے جس سے آئین بہت سی توقعات رکھتا ہے۔
ان توقعات یا ''وِش لسٹ‘‘ کی تفصیل یہ ہے: پہلی ڈیوٹی کے مطابق الیکشن کمیشن کو ایسے انتظامات کرنا ہیں جو دیانت دارانہ انتخابات منعقد کروا سکیں۔ پھر صاف سُتھرے شفاف اور قانونی ضابطوں کے مطابق الیکشن کروانے کا فریضہ ادا کرنا ہے۔ تیسرا، کرپٹ لوگوں اور کرپشن کا راستہ روکنے کے لیے منظم اور پُر زور بندوبست ہے۔
سینیٹ الیکشن کے حالیہ منظر نامہ پر سیاسی تاجر، سودا باز، انویسٹر، بزنس ٹائیکون، خرید و فروخت کے سہولت کار، کرپٹ اشرافیہ کے مہرے، منی لانڈرنگ کے ملزموں کے فرنٹ مین اور کالے دھن کے بادشاہ حرکت میں ہیں ۔ ڈالر، ریال، پلاٹ، بڑی گاڑیاں، بریف کیس گردش میں ہیں ۔ کم از کم میرے علم میں یہ بات ابھی تک نہیں آ سکی کہ کون سا قومی ادارہ ہائوس آف فیڈریشن کے انتخابات میں انسدادِ کرپشن کے لیے حرکت میں ہے۔ حرکت چھوڑیے کون سا ادارہ اس دستور ساز ایوان کے انتخابات‘ دستور کے مطابق منعقد کروانے کے لیے اپنا فرض ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔
پاکستان کا ہر آدمی‘ جس کے نمائند ے منتخب ہو رہے ہیں، اتنا جاننے کا حق تو رکھتا ہے کہ ان نمائندوں کے لیے پارلیمنٹ کا دروازہ کہاں سے کُھل رہا ہے۔ کالے دھن سے، کالے کرتوتوں سے یا کرپشن کی کمائی سے۔ بہت دن پہلے میں نے اور جان جمالی نے مشرف دور میں سینیٹ کا براہ راست انتخا ب کروانے کی تجویز دی تھی۔ آج بھی ثواب پسند ووٹروں کو راہِ راست پر لانے کا یہی راستہ ہے۔ ورنہ ہائوس آف فیڈریشن ہمیشہ فار سیل ہی چلتا رہے گا۔
سینیٹ الیکشن کے حالیہ منظر نامہ پر سیاسی تاجر، سودا باز، انویسٹر، بزنس ٹائیکون، خرید و فروخت کے سہولت کار، کرپٹ اشرافیہ کے مہرے، منی لانڈرنگ کے ملزموں کے فرنٹ مین اور کالے دھن کے بادشاہ حرکت میں ہیں ۔ ڈالر، ریال، پلاٹ، بڑی گاڑیاں، بریف کیس گردش میں ہیں ۔ کم از کم میرے علم میں یہ بات ابھی تک نہیں آ سکی کہ کون سا قومی ادارہ ہائوس آف فیڈریشن کے انتخابات میں انسدادِ کرپشن کے لیے حرکت میں ہے۔ حرکت چھوڑیے کون سا ادارہ اس دستور ساز ایوان کے انتخابات‘ دستور کے مطابق منعقد کروانے کے لیے اپنا فرض ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں