قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی نعرے بازی، پلے کارڈ لہرائے، حکومت نے جعلی اعداد و شمار دیئے: شہباز شریف، بجٹ کی ملکر مخالفت کرینگے: بلاول بھٹو

قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی نعرے بازی، پلے کارڈ لہرائے، حکومت نے جعلی اعداد و شمار دیئے: شہباز شریف، بجٹ کی ملکر مخالفت کرینگے: بلاول بھٹو

ڈپٹی سپیکر کیخلاف عدم اعتماد کی حکمت عملی بنائینگے ، اپوزیشن لیڈر ، لگتا ہے کسی اور ملک کا بجٹ پیش ہوا ،چیئرمین پی پی ، اپوزیشن ارکان نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، شدیدہنگامہ ،(ن)لیگ اور پی ٹی آئی کے ارکان میں جھڑپ

اسلام آباد، لاہور (رپورٹنگ ٹیم ،سپیشل رپورٹر ، نیوز ایجنسیاں )اپوزیشن نے وفاقی بجٹ کو مسترد کر دیا ہے ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کو ٹف ٹائم دینگے ، حکومت نے اعدادوشمار جعلی د ئیے جبکہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ بجٹ کی ملکر مخالفت کرینگے ،جو جو باتیں نئے وزیر خزانہ نے ملک وقوم کے سامنے رکھی تھیں، میرے خیال میں یہ کسی اور ملک کے بجٹ اور کسی اور ملک کی معیشت کے بارے میں تھیں ۔ بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے ایوان میں ہنگامہ آ رائی بھی کی ، اپوزیشن نے شور شرابا کیا اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، پلے کارڈ بھی لہرائے ، مسلم لیگ(ن) اور پی ٹی آئی کے ارکان میں جھڑپ بھی ہوئی ۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے یہ طے کیا ہے جتنی بھی اپوزیشن جماعتیں پارلیمنٹ میں ہیں ہم مل کر حکو مت کو ٹف ٹائم دیں گے ، اس حکومت کو بے نقاب کریں گے ، جعلی اور من گھڑت اعدادوشمار بے نقاب کریں گے کہ ملک میں غریب مر رہا ہواس کو ایک وقت کی روٹی نہ ملے اور یہ کہیں کہ معیشت بہتر ہو رہی ہے ، جس ملک میں غربت اور بے روزگاری کا سمندر ہو وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ معیشت بہتر ہو رہی ہے یہ کس طرح ہو سکتا ہے ، حکومت کو بجٹ پاس کروانے میں ٹف ٹائم دیں گے ، اس موقع پر ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے سے متعلق سوال کے جواب میں شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے مشاورت کی ہے اس کے لئے ہم حکمت عملی بنائیں گے ۔ بلاول بھٹو نے کہا وہ ملک جہاں تاریخی غربت ، تاریخی بے روزگاری تاریخی مہنگائی کا سامنا عوام کر رہے ہیں اسی ملک کا وزیر اعظم اور وزیر خزانہ اٹھ کر معاشی ترقی کی جو بات کرتے ہیں اس میں زیادہ وزن نہیں ، عوام مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اپوزیشن جماعتوں کے اختلافات اپنی جگہ ، ہم نے مل کر اس بجٹ کا مقابلہ کرنا ہے ، اس نالائق ، نااہل، سلیکٹڈ حکومت کا مقابلہ کرنا ہے ، اس بجٹ کے خلاف پیپلز پارٹی کے سارے ارکان قومی اسمبلی کے ووٹ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو غیر مشروط طور پر دے رہے ہیں وہ اس حکومت کے خلاف استعمال کریں۔ بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمنٹ ہائوس کے باہر سرکاری ملازمین سے یکجہتی کے دوران گفتگو میں کہا کہ حکومت عوام کے ساتھ جھوٹ بولتی ہے اور سرکاری ملازمین سے کئے وعدے وفا نہیں کرتی۔ انہوں نے سرکاری ملازمین کویقین دلایا کہ وہ ان کے مطالبات پارلیمان میں پیش کریں گے اور کمزور لوگوں کی آواز بنیں گے امید ہے میڈیا سرکاری ملازمین اور پاکستانی عوام کے ساتھ حکومت کی جانب سے گزشتہ تین سالوں میں ہونے وا لی نا انصافیوں کو سامنے لائے گا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکومت سرکاری ملازمین کے ساتھ کئے گئے معاہدے پر عمل کرے ۔ حکومت کو چا ہئے کہ وہ تنخواہوں میں اسی طرح اضافہ کرے جیسے پیپلزپارٹی کی حکومت نے کیا تھا۔ انہوں نے احتجاجی ملازمین کو یقین دلایا کہ پیپلزپارٹی اس بجٹ کے خلاف تحریک چلائے گی۔ وزیر خزانہ معاشی ترقی کی جو بات کرتے ہیں اس میں کوئی وزن نہیں وہ صرف مصائب سے دوچار عوام کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں۔اپوزیشن اور سیاسی جماعتوں کے اختلافات اپنی جگہ لیکن ہم نے مل کر اس بجٹ اور نالائق، نااہل اور سلیکٹڈ حکومت کا مقابلہ کرنا ہے ۔ پیپلزپارٹی نے وفاقی بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ۔قبل ازیں پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں پی پی پی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا ،اجلاس میں بلاول نے ار کان کی مشاورت سے بجٹ سیشن کیلئے پی پی پی کی حکمت عملی پر اہم فیصلے کئے ، اجلاس میں بلاول نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے اراکین اسمبلی کو ہدایات بھی دیں ۔پیپلزپارٹی وسطی پنجاب کے چیف آرگنائزر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اس سے بڑی بد قسمتی کیا ہو سکتی ہے کہ بجٹ کے روز وفاقی ملازمین قومی اسمبلی کے باہر سراپا احتجاج ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ قوم کو روٹی دال کے چکر میں ڈال کر حکمران گاڑیاں سستی کر رہے ہیں،تنخواہ دار طبقے پر 200فیصد مہنگائی لادنے کے بعد انکی تنخواہ میں دس فیصد اضافہ کر کے حکمرانوں نے حاتم طائی کی قبر پر لات ماری ہے ۔چودھری منظور نے کہا کہ پی ٹی آئی ایم ایف کا بجٹ عوام کو تمام عمر یاد رہے گا۔مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال نے ٹویٹ میں کہا کہ حکومت کی جانب سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں دس فیصد اضافے کو مسترد کرتے ہیں ، یہ تنخواہ دار طبقے کے ساتھ بدترین مذاق اور ان کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترداف ہے ، تنخواہوں میں کم از کم 25فیصد اضافہ کیا جانا چا ہئے تھا ۔مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے وفاقی بجٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کے نام پر جو سبز باغ آج دکھائے جا رہے ہیں، وہ کل ہی سے منڈیوں ، بازاروں اور دکانوں پر کالے ناگ کی طرح پھن پھیلا ئے عوام کو ڈستے نظر آ ئیں گے ،مسلم لیگ ن کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اپوزیشن اس بجٹ کو بے نقاب کرے گی، حکومت ناکام ہوچکی ہے حکومت اپنی ناکامی عوام کے سامنے رکھے گی۔ اپوزیشن میں بجٹ کے حوالے سے کوئی تقسیم نہیں ہے ۔بجٹ میں ریلیف کی کوئی توقع نہیں۔عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے بجٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے الفاظ کا ہیر پھیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ باتوں کے ماہر حکمران عوام کو دھو کا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ قرضہ پی ٹی آئی حکومت نے لیا،اے این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی والے بھول گئے کہ بجٹ پیش کرنیوالا غیرمنتخب شخص نیب کو مطلوب ہے ۔کسی کو ریلیف ملے نہ ملے غیرمنتخب وزیرخزانہ شوکت ترین کو ریلیف مل گیا ۔عوامی نیشنل پارٹی بجٹ تجاویز پر اپنی تفصیلی رائے بہت جلد عوام کے سامنے لائے گی اور نام نہاد بجٹ کی حقیقت واضح کرے گی۔قبل ازیں بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن نے احتجاج کیا ۔ مریم اورنگ زیب اور پی ٹی آ ئی کے رکن سیف الرحمن کے درمیان تلخ کلامی ہوئی ، سپیکر نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو اپوزیشن ارکان کو حکومتی نشستوں سے ہٹانے کی ہدایت کی ،اپوزیشن ارکان نے ڈونکی راجہ کی سرکار نہیں چلے گی ، مک گیا تیرا شو نیازی، گو نیازی گو نیازی ’ آٹا مہنگا ’چینی مہنگی ہائے ہائے ’کلبھوشن کا جو یار ہے غدار ہے ’ گلی گلی میں شور ہے عمران خان چور ہے و دیگر نعرے لگائے اور وزیر اعظم عمران خان اور حکومت کے خلاف پلے کارڈز ایوان میں لہرائے جن پر آ ٹا چور،چینی چور ’ پی ٹی آئی کا قرضستان’ کرپٹ مافیا نا منظور ’ لوٹ کے کھا گیا پاکستان عمران خان کے نعرے درج تھے ۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسدقیصر کی زیر صدارت ہوا، وزیر اعظم عمران خان اجلاس شروع ہونے سے 5 منٹ قبل ایوان میں آئے ۔ ایوان میں آتے ہی پی ٹی آئی کے ارکان نے وزیر اعظم کو گھیر لیا اور ان کی نشست پر آ کر ان سے ملاقات کرتے رہے اور تصاویر بنواتے رہے ۔ 4 بجکر 10 منٹ پر وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپنی بجٹ تقریر شروع کی ۔ اس دوران اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ’ بلاول بھٹو سمیت اپوزیشن کے رہنما ایوان میں داخل ہوئے تو اپو زیشن ارکان نے ڈیسک بجا کر قائدین کا استقبال کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے شیر شیرکی آوازیں لگائیں۔ بجٹ تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے ڈیسک بجانا شروع کر دئیے اور اپنی نشستوں پر کھڑے ہو کر شور کرنے لگے ۔ اپوزیشن ارکان نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے ۔ اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) کے ارکان شازہ فاطمہ خواجہ ’کھیل داس کوہستانی ’ مہناز اکبرعزیز ’ مائزہ حمید و دیگر احتجاج کی ویڈیوز بناتی رہیں۔ سپیکر نے ایوان میں ویڈیو بنانے سے روکا۔ اجلاس کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پی ٹی آئی کے ارکان کے درمیان جھڑپ ہوئی ’ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے وزیر خزانہ شوکت ترین کے پس منظر میں پچھلی نشستوں پر جا کر پلے کارڈز لہرائے جس پر پی ٹی آئی کے ارکان سیف الرحمن ’ عاصمہ حدید و دیگر نے مسلم لیگ(ن) کے ارکان محمد خان ڈاہا و دیگر سے پلے کارڈز چھین کر پھاڑ دئیے ۔ سپیکر نے سارجنٹ ایٹ آرمز کو ہدایت کی کہ اپوزیشن ارکان کو وہاں سے اپنی نشستوں پر بھیجیں ۔ پی ٹی آئی کے چیف و ہیپ عامر ڈوگر و دیگر نے بیچ بچاؤ کرایا۔ اس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے ارکان اپنی نشستوں پر چلے گئے ۔ اس دوران مریم اورنگزیب اور پی ٹی آئی کے رکن سیف الرحمن کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ تحریک انصاف کی خواتین ارکان اسمبلی بجٹ اجلاس کے دوران لیگی خواتین ارکان اسمبلی سے احتجاجی پلے کارڈز چھیننے پہنچ گئیں اور انہیں احتجاجی پلے کارڈز ہٹانے کو کہا اور نہ ماننے پر ان سے پلے کارڈز چھیننے کی کوشش کی۔وزیر اعظم عمران خان شور شرابا سے بچنے کیلئے مائیکرو فون لگا کر بجٹ تقریر سنتے رہے اور تسبیح بھی پڑھتے رہے ۔ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر کے دوران اذان شروع ہوئی اور اس دوران شوکت ترین نے تقریر روک کر نشست پر بیٹھ کر پانی پیا۔ وہ طویل تقریر کی وجہ سے تھکاوٹ کا شکار ہو گئے ۔ وزیر اعظم عمران خان نے ان کو ہدایت کی کہ تقریر مختصر کریں۔ انہوں نے 5 بجکر 36 منٹ پر تقریر ختم کی تو حکومتی ارکان نے ڈیسک بجا کر انہیں خراج تحسین پیش کیا ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں