ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر پر تمام معاملات طے پاچکے اعتماد کی فضا میں فیصلہ ہوگا: آرمی چیف سے انتہائی قریبی تعلقات : وزیراعظم

ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر پر تمام معاملات طے پاچکے اعتماد کی فضا میں فیصلہ ہوگا: آرمی چیف سے انتہائی قریبی تعلقات : وزیراعظم

چاہتے تھے آئی ایس آئی سربراہ کام جاری رکھتے ،آرمی چیف نے بتایا آرمی ایکٹ میں گنجائش نہیں، رحمت للعالمین اتھارٹی دنیا کوآگاہی دیگی:عمران خان ، سول وعسکری اچھے تعلقات کاکریڈٹ جنرل باجوہ کوجاتا ہے ،نومبر میں 3بڑے پروگرام لارہے :فواد ،پارلیمانی پارٹی ،قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس

اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آرمی چیف سے انتہائی قریبی تعلقات ہیں ، ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرر پر تمام معاملات طے پاچکے ، اعتماد کی فضا میں فیصلہ ہو گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری ، مہنگائی اور افغانستان کی صورتحال پر پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیااور اپنے اراکین کو حوصلہ دیا اور کہا کہ گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی کے معاملے پر فوجی قیادت کے ساتھ کشیدگی کے تاثر کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا حکومت اور فوج میں کسی قسم کی کوئی غلط فہمی نہیں،عسکری قیادت کیساتھ میرے سب سے زیادہ بہتر تعلقات ہیں، اس سے بہتر کوئی تعلقات نہیں ہوسکتے ،ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری ایک پروسیجرل معاملہ تھا جس پر قیاس آرائیاں زیادہ ہو گئیں،تکنیکی خامی تھی جو دور ہوگئی، یہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا، ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی ابہام نہیں، حکومت چاہتی تھی افغان صورتحال کے تناظر میں ڈی جی آئی ایس آئی کام جاری رکھتے ، آرمی چیف نے بتایا کہ آرمی ایکٹ میں اس بات کی مزید گنجائش نہیں ہے ، ہمیں اپنے منشور پر عملدرآمد کرنے پر توجہ دینی ہے ،اجلاس میں زیادہ تر گفتگو افغانستان کی صورتحال پر کی گئی، وزیرخارجہ شاہ محمود نے بھی خطاب کیا، اجلاس زیادہ طویل نہیں تھا ، اسمبلی کا ا جلاس شروع ہونے کے باعث جلد ہی ختم کر دیا گیا ، رکن قومی اسمبلی شیرعلی ارباب نے اعلیٰ سطح پارلیمانی وفد افغانستان بھیجنے کا مطالبہ کیا،وزیراعظم نے کہا حکومت کی پہلی کوشش ہے کہ افغانستان میں انسانی بحران پیدا نہ ہو، اگر دنیا سے امداد نہ ملی تو افغانستان میں بحران بڑھے گا جس کا سب سے زیادہ نقصان ہمیں ہو گا ، شاہ محمود قریشی نے کہا یورپ نے افغانستان کو ایک ارب یو رودینے کا وعدہ کیا ہے ، ہماری کوشش ہے کہ باقی دنیا بھی امداد دے ، ہماری ہمدردی طالبا ن سے نہیں وہاں کوئی بھی حکومت ہوتی تو ہم اس کی مدد کرتے ، ہماری ہمدردی افغان عوام سے ہے ، ہم ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں ، ان کے مستحکم ہونے سے ہمارے اوپر بوجھ کم ہو گا ،وزیر اعظم عمران خان نے کہا مہنگائی میں کمی کی کوششیں جاری ہیں ، جلد اچھی خبریں آئیں گی ، کچھ چیزیں بس میں ہیں اور کچھ چیزیں بس میں نہیں، پوری دنیا میں مہنگائی کا بحران آیا ہوا ہے ، عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم کرنے کیلئے حکومت غریب طبقے کو احساس کارڈ ، صحت کارڈ اور کسان کارڈ دے رہی ہے ، احسا س کارڈ کے ذریعے غریب عوام کو سبسڈی کا براہ راست فائدہ ہو گا ، کسانوں کو کارڈ کے ذریعے کھادوں پر سبسڈی ملے گی ، اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں ہمارا فوکس افغانستان پر تھا، وزیراعظم نے پارلیمانی پارٹی کے ممبران کو افغانستان کی صورتحال پر اعتماد میں لیا، پاکستان کا موقف ہے کہ اس وقت ہمیں افغانستان کو تنہانہیں چھوڑنا چاہئے اور انسانی ہمدردی کے جذبہ کے تحت افغانستان کے لئے امداد جاری رہنی چا ہئے ، وزیراطلاعات نے کہا ہم نے افغانستان کیلئے ویزا میں سہولت فراہم کی ہے ، اس کے علاوہ افغانستان کے ساتھ تجارت کو بڑھایا ہے ،افغانستان میں استحکام کیلئے دنیا کو اپنی کوششیں کرنی چاہئیں، وزیر اطلاعات نے کہا ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے معاملہ پر بھی وزیراعظم نے پارلیمانی پارٹی کو اعتماد میں لیا اور بھرپور طریقے سے یہ بات کہی کہ فوج اور حکومت ایک پیج پر ہیں، چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ساتھ وزیراعظم کے بہت خوشگوار اور قریبی تعلقات ہیں، حکومت تمام نکات پر عسکری قیادت کے ساتھ مل بیٹھ کر بات کرتی ہے ، ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کے حوالے سے معاملے پر بھی صورتحال یہی رہی ہے ،پاکستان کی تاریخ میں کبھی سول و عسکری قیادت کے اتنے اچھے تعلقات نہیں رہے جتنے آج ہیں ،اس کا تمام کریڈٹ چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کو جاتا ہے جنہوں نے ہمیشہ پاکستان میں جمہوریت اور سول حکومت کو ادارہ جاتی سپورٹ دی،فواد چودھری نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو فوج کی عزت اور وقار عزیز ہے ، وزیراعظم نے پارلیمانی کمیٹی کو بتایا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس کی تقرری سے متعلق معاملات مکمل طور پر طے پا چکے ہیں، ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا پراسیس شروع ہو چکا ہے اور ان کی تقرری کا نوٹیفکیشن جلد جاری ہو جائے گا،اس تقرری پر سول اور ملٹری قیادت دونوں اطراف آن بورڈ ہیں اور باہمی اعتماد کی فضامیں یہ فیصلہ ہوگا،فواد چودھری نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی بنیادی وجہ عالمی سطح پر اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے ، پٹرول کی قیمت40 ڈالر سے بڑھ کر 80 ڈالر سے بھی زائد ہو چکی ہے ، اسی طرح 2018 میں پام آئل کی قیمت518 سے 520 ڈالر میٹرک ٹن تھی جو کہ آج1200 ڈالر کے قریب ہے ۔ وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ حکومت نے مہنگائی سے نمٹنے کے لئے نئی اکنامک پالیسی تشکیل دی ہے ، جس کے تحت نومبر کے مہینے سے حکومت تین بڑے پروگرام شروع کر رہی ہے جن میں صحت کارڈ، کسان کارڈ اور احساس کارڈ شامل ہیں، صحت کارڈز کی فراہمی کا سلسلہ نومبر سے شروع ہوگا اور مارچ تک مکمل ہو جائے گا، احساس کارڈ کے لئے تمام ڈیٹا اکٹھا کرلیا گیا ہے ، غریب اور پسماندہ افراد کو احساس کارڈ فراہم کیا جائے گا، احساس کارڈز کے ذریعے غریب افراد نہ صرف یوٹیلیٹی سٹورز بلکہ عام دکانوں سے بھی سستی اشیاخرید سکیں گے ، پنجاب حکومت مزدور کارڈ جاری کر رہی ہے جس میں مزدوروں کو فائدہ ہوگا جبکہ کسانوں کو سبسڈی کی فراہمی کے لئے کسان کارڈز بھی جاری کیا جا رہا ہے ۔ انہو ں نے کہا وزیراعظم نے پی ٹی آئی کے تمام اراکین کو ہدایت کی ہے کہ 12 ربیع الاول کا دن شایان شان طریقے سے منایا جائے ،12 ربیع الاول کو دو بڑی تقریبات ہوں گی، ایک تقریب ایوان صدر اور دوسری کنونشن سینٹر میں ہوگی جس میں وزیراعظم بڑے مذہبی اجتماع سے خطاب کریں گے ۔ دریں اثنا وزیراعظم کی زیر صدارت رحمت للعالمین اتھارٹی پر پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے اجلا س ہوا، وزیراعظم نے کہا رحمت للعالمین اتھارٹی کے ذریعے پوری دنیا کو آپ ؐ کی سیرت کی آگاہی دی جائیگی،اتھارٹی کے ذریعے حضور پاک ؐکی سیرت کی روشنی میں نوجوانوں کی کردار سازی پر توجہ دی جائیگی،اتھارٹی کے ذریعے نوجوان نسل کو مسلمانوں کی تاریخ اور اسلامی انقلاب کے پہلوؤں سے روشناس کرایا جائے گا۔علاوہ ازیں وزیراعظم نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی بھی صدارت کی، وزیراعظم نے کہا سرسبز اور زرعی اراضی کے استعمال میں تبدیلی کو روکنے کے لئے قانون سازی میں تیزی لائی جائے ، کیڈسٹرل میپنگ مستند لینڈ ریکارڈ ڈیٹا بیس کی ترقی میں معاون ثابت ہو گی، نیاپاکستان ہاؤسنگ پروگرام کے تحت روزگار کے ڈ ھائی لاکھ مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ وزیراعظم سے مشیرتجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق دائود اور خواجہ جلال الدین رومی نے ملاقات کی، وزیراعظم عمران خان نے کہا حکومت ملک میں سرمایہ کاری اور برآمدات کے فروغ کیلئے اقدامات کر رہی ہے ، سرمایہ کار کاروبار دوست پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کر رہے ہیں،ملاقات میں وزیرِ اعظم کو دبئی ایکسپو 2020 میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے کئے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی،بلوچستان میں آرگینک کپاس کی موجودہ استعداد کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا اور وزیر اعظم کو نئی ٹیکسٹائل پالیسی پر پیشرفت اور اس کے جلد نفاذ کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں