وزیراعظم کا سری لنکن صدر سے رابطہ، مجرموں کو قانون کے مطابق سخت ترین سزادی جائیگی: عمران خان، امید ہے پاکستان میں موجود باقی ورکرز کا تحظ یقینی بنایا جائے گا: راجا پاکسے

وزیراعظم کا سری لنکن صدر سے رابطہ، مجرموں کو قانون کے مطابق سخت ترین سزادی جائیگی: عمران خان، امید ہے پاکستان میں موجود باقی ورکرز کا تحظ یقینی بنایا جائے گا: راجا پاکسے

منیجر نے ناقص صفائی پرسپروائزر کی سرزنش کی، رنگ کیلئے پوسٹر ہٹانے پر اسی نے اشتعال دلایا، چھت پر گیا تو 25افراد نے ڈھونڈ کر مارا پیٹا، چہرا مسخ کر دیا،13گارڈز ‘کوئی قریب نہ آیا:پولیس رپورٹ ، 900افراد پر مقدمہ، 13مرکزی ملزموں سمیت 18گرفتار،ابتدائی رپورٹ وزیراعظم کو پیش ،پوسٹمارٹم میں کھوپڑی ٹوٹنے دماغ باہر آنیکی تصدیق، پائوں کے سوا کوئی ہڈی سلامت نہ بچی، لاش لاہور منتقل

اسلام آباد ،لاہور، سیالکوٹ(خصوصی نیوز رپورٹر،سپیشل رپورٹر، سپیشل کرائم رپورٹر، دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے سیالکوٹ میں سری لنکن منیجر کے قتل پر قوم میں پائے جانے والے غم وغصے اور ندامت کے اظہارکیلئے متحدہ عرب امارات میں موجود سری لنکن صدر گوتابایا راجاپاکسے سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور کہا پریانتھا کے قتل پر پاکستانی قوم کو بھی غصہ ہے اور قوم سری لنکا سے شرمندہ ہے ، اس واقعے کے بعد کارروائی کرتے ہوئے 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے ، مجرموں کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائی گی، دوسری طرف سری لنکن صدر نے اپنے ٹویٹ میں سیالکوٹ واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا ہماری حکومت کو وزیراعظم عمران خان پر مکمل بھروسہ ہے کہ پاکستان انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گا اور ملک میں باقی سری لنکن ورکرزکا تحفظ یقینی بنایا جائے گا،اس سے قبل سری لنکا کے وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے نے اپنے ردعمل میں کہا مشتعل ہجوم کی جانب سے سری لنکن منیجر پریا نتھا دیاودھنا پر بہیمانہ اور جان لیوا حملے پر صدمہ پہنچا، متاثرہ شخص کی اہلیہ اور خاندان کے غم میں شریک ہوں،مجھے یقین ہے کہ وزیر اعظم عمران خان اپنا عہد پورا کرتے ہوئے واقعے میں ملوث تمام ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے ، مقتول سری لنکن شہری کی اہلیہ نیروشی دسانیانے کہا میرے شوہر ایک معصوم انسان تھے ،میں نے خبروں میں دیکھا کہ انھیں بیرون ملک اتنا کام کرنے کے بعد اب بے دردی سے قتل کر دیا گیا ہے ،میں نے انٹرنیٹ پر دیکھا کہ یہ قتل اتنا غیر انسانی عمل تھا، میں سری لنکا کے صدر اور پاکستان کے صدر و وزیر اعظم سے منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتی ہوں تاکہ میرے شوہر اور ہمارے دو بچوں کو انصاف مل سکے ،ادھر پولیس کی تفتیشی رپورٹ میں نئے انکشافات سامنے آئے ہیں ،پولیس رپورٹ کے مطابق فیکٹری میں بطورجنرل منیجرپروڈکشن ایمانداری سے کام کرتا تھا اور قوانین پر سختی سے عمل درآمد کراتا تھا جس پر فیکٹری مالکان بھی اس کے کام سے خوش تھے جبکہ ورکرزاور دوسرا عملہ غیرملکی منیجرکو سخت ناپسندکرتے تھے اور پریانتھا اور ان کے درمیان اکثرتکرار ہوتی تھی، ورکرز اور سپروائزر نے مالکان سے کئی باراس کی شکایت بھی کی تھی ،واقعے کے روز پریانتھا کمارا نے پروڈکشن یونٹ کا اچانک دورہ کیا جہاں ناقص صفائی پراس نے ورکرزاورسپروائزرکی سرزنش کی تھی،پریانتھا کمارا نے ورکرزکودیواروں پررنگ کیلئے تمام اشیا ہٹانے کا کہا اور خود بھی دیواروں سے چیزیں ہٹاتارہا، اسی دوران پوسٹر بھی اتارا جس پر ورکرز نے شورمچایا تو مالکان کے کہنے پر پریانتھا کمارا نے معذرت کرلی ،پولیس کی تحقیقات کے مطابق جس سپروائزر کی پریانتھا نے سرزنش کی اسی نے بعد میں ورکرز کو اشتعال دلایا تھا،منیجر جان بچانے کیلئے چھت پر بھاگا اور اوپر لگے سولر پینل کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی ،25 مشتعل افراد نے اوپر آکر اس کو ڈھونڈا ،پھر مارا پیٹا اور تیز دھار آلو ں سے چہرہ مسخ کردیا ،بعد ازاں اسے مارتے ہوئے نیچے لے گئے ،رپورٹ کے مطابق سری لنکن منیجر کو فیکٹری کے اندر ہی قتل کردیا گیا تھا ،فیکٹری میں 13 گارڈز تعینات تھے ،ہجوم نے منیجر کو مارنا شروع کیا تو کوئی بھی قریب نہ آیا ،پنجاب حکومت کی طرف سے ابتدائی رپورٹ وزیراعظم عمران کو پیش کردی گئی،رپورٹ میں کہا گیا کہ مرکزی ملزمان سمیت 112 ملزمان گرفتار کئے جا چکے ہیں، سیالکوٹ میں ایسے افراد جنہوں نے اشتعال دلایا ان کو بھی گرفتار کر لیا، پولیس نے مرکزی ملزمان کی گرفتاری کر کے مزید تحقیقات شروع کر دیں،ملزمان کو نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا، فیکٹری منیجرز کی معاونت سے واقعہ میں ملوث افراد کی شناخت کی گئی،وزیراعلیٰ کو ارسال کی گئی رپورٹ میں کہا گیاکہ مار پیٹ کا واقعہ صبح گیارہ بجے شروع ہوا، گیارہ بج کر 25 منٹ پر 3 اہلکار موقع پر پہنچے ، واقعے سے کچھ دیر قبل ورکرز کو ڈسپلن توڑنے پر فارغ کیا گیا، منیجر کے سخت ڈسپلن اور کام لینے پر ورکرز پہلے سے غصے میں تھے ،چند غیر ملکی کمپنیوں کے وفد نے فیکٹری کا دورہ کرنا تھا، منیجر نے ورکرز کو کہا سب مشینیں صاف ہونی چاہئیں، منیجر نے مشین پر لگے سٹیکرز ہٹانے کا کہا، مبینہ طور پر جب فیکٹری ملازمین نے سٹیکر نہیں ہٹایا تو منیجر نے خود ہٹا دیا، بادی النظر میں ورکرز نے سٹیکرز کا بہانہ بنا کر تشدد کیا، واقعہ کے وقت فیکٹری مالکان غائب ہوگئے ۔اگوکی پولیس نے قتل ،دہشت گردی سمیت سنگین دفعات کے تحت 900 ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کیا ہے ،ترجمان پنجاب حکومت حسان خاور نے آئی جی پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا سیالکوٹ واقعہ میں ملوث افراد کی گرفتاریاں جاری ہیں، 13 مرکزی ملزمان سمیت 118 افراد گرفتار ہوچکے ، 24 گھنٹوں میں 200 سے زائد مقامات پر چھاپے مارے گئے ، گرفتار ملزمان کو عبرتناک سزا دلوائی جائے گی،المناک واقعہ میں جو بھی کوتاہی کا مرتکب ہوا اس کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی، پولیس کو پہلی کال موصول ہونے سے لیکر موقع پر پہنچنے تک کے مرحلے کی بھی محکمانہ انکوائری کی جا رہی ہے اور تاخیر اور غفلت سامنے آنے پر سخت کارروائی کی جائے گی،انصاف نہ صرف ہوگا بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آئے گا،آئی جی پنجاب نے کہا پولیس کو پہلی کال 11:28 پرموصول ہوئی جس پر 11:45 پر تھانہ اگوکی کے ایس ایچ او اپنی ٹیم کے ہمراہ موقع پر پہنچے ، ان کے پہنچنے تک سری لنکن شہری کی ہلاکت ہو چکی تھی، پولیس نے موقع پر پہنچ کر صورتحال کو کنٹرول کیا، پولیس کی مدعیت میں دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا، پولیس کی کوئی کوتاہی نہیں،راستے بلاک تھے ،ڈی پی او پیدل چل کر وہاں پہنچے ، واقعے میں سارے ملزم تو قاتل نہیں ہر ملزم کا کردار طے کیا جائے گا اور تفتیش میں طے کریں گے کس ملزم کا کیا کردار تھا۔ ٹی وی کے مطابق گرفتار ہونے والے مرکزی ملزموں میں مبینہ طورپر لاش کو گھسیٹنے والا احتشام، جلتی لاش کے ساتھ سیلفی لینے والا جنید، میڈیا کے سامنے اعتراف جرم کرنے والے طلحہ عرف باسط اور فرحان ادریس، ورکرز کو اشتعال دلانے والا صبور بٹ، تشدد میں ملوث عثمان رشید ، شاہ زیب احمد ، عمران ، عبدالرحمان ، شعیب عرف گونگا اور راحیل عرف چھوٹا بٹ، پرتشدد ہجوم میں شامل ناصراور فیکٹری کی چھت پر اینٹ اٹھاکر مارنے والا تیمور احمد شامل ہے ،وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت نے کہا واقعہ کے ذمہ داران کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں لائی گئی، واقعہ کے محرکات میں توہین مذہب کے ساتھ انتظامی پہلوئوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے ، سیالکوٹ اور گردونواح میں گرجا گھروں اور غیر ملکی فیکٹری ورکرز کی سکیورٹی سخت کر دی ہے ،گرفتار افراد میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو احتجاج میں شامل تھے جبکہ کچھ ایسے افراد بھی حراست میں لیے گئے ہیں جو موقع پر موجود تھے ،مقامی پولیس کی طرف سے کوئی کوتاہی نہیں برتی گئی اور اطلاع ملنے کے 20 منٹ کے بعد پولیس حکام جائے حادثہ پر پہنچ گئے تھے ۔سیالکوٹ پولیس کے ایک اہلکار کے مطابق جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں ایک درجن کے قریب وہ افراد بھی شامل ہیں جنھیں کچھ عرصہ قبل خدشہ نقص امن کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ادھر مقتول سری لنکن شہری کا پوسٹمارٹم مکمل کرلیا گیا ،ابتدائی رپورٹ میں سر کی ہڈی ٹوٹنے اور دماغ باہر آنے کی تصدیق کی گئی اور کہا گیا ہے کہ جسم کا 99 فیصد حصہ مکمل طور پر جل چکا ہے ۔ پریانتھا کی موت دماغ ڈیمج ہونے کی وجہ سے ہوئی ،بازو کولہے سمیت تمام ہڈیاں ٹوٹ چکی تھیں، صرف ایک پائوں ٹھیک تھا باقی پورے جسم میں ایک بھی ہڈی سلامت نہیں بچی، سری لنکن کی لاش لاہور منتقل کر دی گئی،جہاں انٹرنیشنل پروٹوکول برائے ٹرانسفر آف باڈی کے تحت پیکنگ کی جائے گی جس کے بعد باڈی کو اسلام آباد منتقل کیا جائے گا جہاں سے ڈیڈ باڈی آج سری لنکا روانہ کی جائے گی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں