عزم استحکام:افغانستان میں ٹی ٹی پی کی پناہ گا ہوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے:وزیر دفاع

عزم استحکام:افغانستان میں ٹی ٹی پی کی پناہ گا ہوں کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے:وزیر دفاع

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) وزیردفاع خواجہ آصف نے کہاہے کہ عزم استحکام آپریشن کے تحت افغانستان میں بھی کارروائی کرسکتے ہیں، ضرورت محسوس ہوئی تو ٹی ٹی پی کو سرحد پار نشانہ بنائیں گے۔

پاکستان کی سالمیت سے بڑی کوئی بات نہیں ، افغان سرزمین سے ہماری سرزمین پر دہشت گردی بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے ، افغانستان ہمسائیگی کا حق ادا کر رہا ہے نہ ہم مذہب ہونے کا،آپریشن میں امریکا کی مدد نہیں لیں گے ، آپریشن کو اپنے وسائل اور استعداد سے انجام دیں گے ،اب افغانستان کے بارڈر کو انٹرنیشنل بارڈر کے طور پر ٹریٹ کیا جائے گا ،افغانستان سے آنے والی تمام ٹریفک کو پاسپورٹ اور ویزے کے بعد ہی داخلے کی اجازت ہوگی۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے وائس آف امریکہ کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ پاکستان میں ہونے والی حالیہ دہشت گردی کا منبع افغانستان میں ہے ، کس قانون کے تحت افغانستان پاکستان میں دہشت گردی برآمد کررہا ہے ، اسی قانون کے تحت پاکستان افغانستان میں کارروائی کرے گا۔

ٹی ٹی پی والے افغانستان میں طالبان کی پناہ میں بیٹھے ہوئے ہیں، ہم کیا کریں افغان طالبان کے آگے ہاتھ جوڑیں، افغانستان میں ٹی ٹی پی کا مقامی ڈھانچہ اور پناہ گاہیں بھی ہیں ۔ وزیردفاع نے کہا کہ آپریشن عزم استحکام میں شدت پسندوں سے مذاکرات کا راستہ موجود نہیں، جو پاکستان کی سالمیت کے درپے ہے اس سے کیا بات ہوسکتی ہے ، اگر پی ٹی آئی کا مذاکرات کا تجربہ کامیاب ہوتا تو ہم تقلید کر لیتے ، پی ٹی آئی اپنے دور حکومت میں بات چیت کے ذریعے 4 سے 5 ہزار طالبان لے کر آئی تھی، آپریشن ضرب عضب، ردالفساد اور راہ نجات کسی صورت ناکام نہیں تھے ، آپریشن کے بعد سیاسی حکومتوں نے کوتاہی برتی، سیاسی حکومتوں کی باعث دہشت گردوں نے دوبارہ سر اٹھا لیا، فوج نے شہادتیں دے کر اپنے عزم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ آپریشن عزم استحکام پر سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیں گے ،تحفظات دورکرینگے ، آپریشن کے خدوخال پارلیمنٹ میں زیر بحث لائیں گے ،آپریشن کے حوالے سے آل پارٹیز کانفرنس بھی کی جاسکتی ہے ۔

موجودہ آپریشن کا دائرہ کار ماضی سے مختلف ہے ، ماضی کی طرح کوئی بڑی نقل مکانی نہیں ہو گی، عزم استحکام آپریشن کی پالیسی جلد بازی میں نہیں آئی، کچھ سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی مفادات کیلئے اس کی مخالفت کر رہی ہیں۔ امریکا اپنے مفاد کے تحت ماضی میں کچھ تعاون کرتا رہا،اب امریکا 80 کی دہائی کی طرح ہمیں تنہا چھوڑ گیا ہے اوراس سے امداد کی توقع رکھنا وقت کا ضیاع ہے ، سرمایہ کاری کے لئے پاکستان چین کی پہلی ترجیح ہوگا ۔خواجہ آصف نے کہا کہ امریکہ کے اپنے الیکشن میں دھاندلی کے الزام لگتے ہیں، کیا امریکہ کا پاکستان کے انتخابات پر سوال اٹھانا بنتا ہے ، امریکی صدارتی الیکشن کے باعث یہ زبان بولی جارہی ہے ،الیکشن میں امیدواروں کو فنڈنگ کی ضرورت ہوتی ہے ، جب عطیات لیں تو ڈونرز کی زبان بھی بولنی ہوتی ہے ۔

بانی پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیردفاع نے کہا کہ عمران خان آمادگی دیں تو مذاکرات کا طریقہ کار بھی طے ہوجائے گا، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا جواب عدلیہ ہی دے سکتی ہے ، سیاسی بنیاد پر کسی کو جیل میں رکھنے کا حامی نہیں، خواہش ہے پیپلز پارٹی وزارتیں لے لے ، نواز شریف حکومتی معاملات سے لاتعلق نہیں ہیں، بجٹ سازی سمیت حکومتی امور نواز شریف کی رہنمائی میں چلتے ہیں۔دریں اثنا پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن کاچین کے حوالے سے بیان درست نہیں،جتنی چین نے تعاون کی یقین دہانی کروائی اس کے بعد کسی کو کوئی ابہام نہیں ہونا چا ہے ،مولانا کے پاس پوری معلومات نہیں، اگر جاننا چاہتے ہیں تو ہم بتانے کو تیار ہیں۔ دورہ چین کامیاب رہا اور سی پیک کی بحالی اس کا ثبوت ہے ، کچھ سٹریٹجک نوعیت کے معاملات ہیں وہ کسی کیساتھ شیئر نہیں ہوسکتے ۔انہوں نے کہاافغانستان سے امریکی فوج کے انخلا کے بعد دہشتگردی کو فروغ ملا ،پاکستان میں دہشت گردی افغان سرزمین سے ہو رہی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں