انتخابی عمل،الیکشن کمیشن کے کردار پر سنجیدہ سوالات:الیکشن کمیشن بتائے پی ٹی آئی کو باہر کرکے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دی گئیں جسٹس اطہرمن اللہ کا اضافی نوٹ

انتخابی عمل،الیکشن کمیشن کے کردار پر سنجیدہ سوالات:الیکشن کمیشن بتائے پی ٹی آئی کو باہر کرکے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دی گئیں جسٹس اطہرمن اللہ کا اضافی نوٹ

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے ،مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں اضافی نوٹ میں کہا وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل نے انتخابی عمل اور الیکشن کمیشن کے کردار پر سنجیدہ سوالات اٹھادئیے ہیں۔

الیکشن کمیشن بتائے پی ٹی آئی کوباہر کر کے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دی گئیں،مخصوص نشستوں کا فیصلہ محض تکنیکی نکتے نکال کر نہیں کیا جاسکتا، 8فروری کے الیکشن سے متعلق درخواستیں اسی کیس کیساتھ مقرر کریں۔جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا بادی النظر میں سپریم کورٹ کا فیصلہ کسی جماعت کو نااہل قرار دینے کیلئے نہیں تھا، عدالتی فیصلے کی غلط تشریح سے بڑی سیاسی جماعت کو انتخابی عمل سے نکال کر ووٹرز کو ان کے بنیادی حق سے محروم کر دیا گیا،8 فروری کے انتخابات سے قبل، دوران اور بعد میں کیا کیا شکایات تھیں الیکشن کمیشن مکمل ریکارڈ دے ، مخصوص نشستوں کا کیس صرف نشستوں کا نہیں بلکہ اصل سٹیک ہولڈرز یعنی عوام کے بنیادی آئینی حقوق کا کیس ہے ،الیکشن کمیشن مطمئن کرے کہ عام انتخابات میں الیکشن کمیشن نے تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع دے کر اپنی آئینی ذمہ داری پوری کی ؟مخصوص نشستوں کا فیصلہ اکیلے میں محض تکنیکی نکتے نکال کر نہیں کیا جاسکتا۔

مخصوص نشستوں کا فیصلہ 8 فروری کے تمام انتخابات کے تناظر میں کیا جاسکتا ہے ، 8 فروری کے انتخابات سے متعلق درخواستوں کو اسی کیس کیساتھ مقرر کیا جائے ،الیکشن کمیشن تحریری بیان دے کہ کیا 8 فروری کے الیکشن سے پی ٹی آئی کو بطور سیاسی جماعت انتخابی عمل سے باہر رکھنا قانونی عمل تھا ؟الیکشن کمیشن بتائے کہ پی ٹی آئی کو انتخابی عمل سے کیوں باہر کیا گیا،بتایا جائے انتخابی عمل سے باہر کر کے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں کیوں نہیں دی گئیں،پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دینے سے متعلق بھی جواب دیا جائے ، الیکشن کمیشن عدالتی سوالات پر تحریری معروضات جمع کرائے ،وکیل الیکشن کمیشن نے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے امیدواروں کو آزاد حیثیت دی،الیکشن کمیشن کے فیصلے ریکارڈ پر موجود ہیں اور واضح ہیں،وکیل الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے امیدواروں کو آزاد حیثیت دینے کا فیصلہ ریٹرننگ افسروں پر ڈالنے کی کوشش کی،بادی النظر میں صورتحال غیر معمولی تھی، نااہل ہونے والی سیاسی جماعت کے امیدوار اپنی حیثیت رکھنا چاہتے تھے ، وکیل کے دلائل نے انتخابی عمل اور الیکشن کمیشن کے کردار پر سنجیدہ سوالات اٹھادئیے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں