عمران خان سے ہدایات لینا چاہتےہیں:بیرسٹرگوہر:ارکان اغوا،گردن توڑ اور ہاتھ مروڑکر آئینی ترمیم منظور کرائی تو پھر جواب دینگے:فضل الرحمٰن

عمران خان سے ہدایات لینا چاہتےہیں:بیرسٹرگوہر:ارکان اغوا،گردن توڑ  اور ہاتھ مروڑکر آئینی ترمیم منظور کرائی تو پھر جواب دینگے:فضل الرحمٰن

اسلام آباد(اپنے رپورٹرسے ،مانیٹرنگ ڈیسک) جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ مجوزہ آئینی ترمیم کے حوالے سے حکومت کا پہلا مسودہ مسترد کیا اور آج بھی کرتے ہیں، اگر متنازعہ ترمیم کو ارکان اغوا کرکے۔

گردنیں توڑ یا ہاتھ مروڑ کر منظور کروایا گیا تو پھر ہم کہیں گے کہ اس نامزد پارلیمنٹ کو اتنی بڑی آئین و قانون سازی کی ضرورت نہیں اور پھر ہم کسی قسم کی پارلیمانی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گے ،ہمارے ارکان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے اور انہیں خریدنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے ،حکومت جو حرکتیں کررہی ہے اُس پر ہم اپنا ردعمل دیں گے ،ہمارے ساتھ بدمعاشی کی گئی تو ہم بھی بدمعاشی کا رویہ اختیار کریں گے ۔دوسری طرف چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرعلی کا کہناہے کہ آئینی ترمیم کا معاملہ چل رہا ہے ،ہم عمران خان سے ہدایات لیناچاہتے ہیں ۔پاکستان تحریک انصاف کی قیادت سے ملاقات اور آئینی ترامیم پر مشاوت کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس میں مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ آئینی ترامیم پر تین ہفتوں سے بحث اور مشاورت کا عمل جاری ہے ، دو دن قبل بلاول بھٹوکیساتھ بیٹھ کر اس پر طویل بحث کی، پھر گزشتہ روز چار گھنٹوں تک نواز شریف سے بھی اس پر طویل بات ہوئی، جن چیزوں پر اتفاق ہوا اس کا اعلان کرچکے ہیں جبکہ باقی متنازعہ چیزوں پر بات چیت جاری ہے ۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے ارکان پر دباؤ ڈالا جارہا ہے اور انہیں خریدنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے ۔ ہمیں کچھ ایسی اطلاعات ملیں کہ حکومت ہمارے مفاہمت کے روئیے کو سنجیدہ نہیں لے رہی، ہمارے ارکان کو ہراساں اور اغوا کیا جارہا ہے ، جے یو آئی کے ایک رکن کو اغوا کیا گیا جن کے بچے ابھی میرے گھر میں موجود ہیں جبکہ دوسرے کو دھمکی دی گئی اور تیسرے کو بھاری معاوضے کی پیش کش کی گئی۔ اختر مینگل کی جماعت کی رکن کے ساتھ بھی واقعہ پیش آیا، شاہ محمود قریشی کی بہو کو بھی اغوا کیا گیا، یہ سیاست کا میدان ہے اور جو حرکتیں آپ کر رہے ہیں اس سے باز آجائیں،اگر حکومت نے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کرنے کا سلسلہ ترک نہ کیا تو پھر ہم مذاکرات سے پیچھے ہٹ جائیں گے ، اگر حکومت دلیل سے بات کرے گی تو ہم دلیل سے جواب دیں گے ، حکومت کی بدمعاشی کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے اور جو رویہ اختیار کیا جائے گا اُسی طرح جواب دیں گے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر صبح تک ارکا ن کو اغوا، ہراساں اور خریدنے کا سلسلہ ترک نہ کیا گیا تو پھر حکومت یاد رکھے کہ ہم بہت سخت رویہ اختیار کریں گے ، ہمارے خلوص، سنجیدگی اور نیک نیتی کا مذاق بنایا جارہا ہے ۔

ہم نے آرٹیکل 63 اے کے تحت اپنے ارکان کو نوٹس جاری کردئیے ہیں جس میں انہیں پابند کیا گیا ہے کہ وہ پارٹی پالیسی پر عمل کریں۔ان کاکہناتھاکہ تحریک انصاف اپوزیشن کی ایک بڑی جماعت ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، آئینی ترمیم کے معاملے پر پی ٹی آئی کا رویہ مثبت ہے اور وہ ہر مثبت چیز کو خوش آمدید کہہ رہی ہے اور اس معاملے پر مشاورت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ آئینی ترمیم کے معاملے پر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بار کونسلز اور پاکستان بار کونسل کی نمائندگی بھی ہونی چا ہئے ۔بیرسٹر گوہر علی کا کہناتھاکہ ہم بڑے دل کے ساتھ مولانا صاحب کے ساتھ گفتگو میں شریک ہوئے اور پہلے ہی دن طے کیا تھا کہ ان کے ساتھ ملکر آگے بڑھیں گے ، خصوصی کمیٹی میں پہلے دن سے ہم نوٹس میں لے کر آئے کہ ہمارے ارکان اسمبلی کو اغوا اور فیملی کو ہراساں کیا جارہا ہے ، اس کے باوجود بھی ہم نے ہر اجلاس میں شرکت کی تاکہ ڈرافٹ ہمارے سامنے پیش کیا جائے حکومتی روئیے پر ہمیں شدید تحفظات ہیں،ہم نے کہا تھاکہ ہمیں کچھ وقت دیں،ہم ساری چیزیں عمران خان کے پاس لے جانا چاہتے ہیں،خان صاحب سے ملاقات میں ہدایات لیں گے توپھر آپ کے ساتھ بات ہوگی۔

مذاکرات کرنے اور کمیٹی میں بیٹھنے کے باوجود ہمارے ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز کو ہراساں کیا جارہا ہے ، ایسے میں قانون سازی کا کیا فائدہ، اپنی مرضی سے قانون بنالیں پھر ہم اس معاملے میں شریک نہیں ہوں گے ۔ ہمارے اور مولانا کے درمیان کئی چیزوں پر اتفاق ہوگیا ، اگر حکومتی رویہ یہی رہا تو پھر ہم آگے نہیں بڑھ سکیں گے ۔قبل ازیں جمعیت علما اسلام کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت ہوا جس میں 26 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے معاملے کا جائزہ لیا گیا ،کامران مرتضیٰ نے پارلیمانی کمیٹی کو سپیشل کمیٹی کی میٹنگ کی بریفنگ دی جبکہ مولانا فضل الرحمن نے پارلیمانی کمیٹی کو لاہور میں نواز شریف ، صدر مملکت آصف علی زرداری سے ہونے والی ملاقات بارے آگاہ کیا۔دریں اثنا پی ٹی آئی وفد نے بیرسٹر گوہر کی قیادت میں جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ وفد میں اسد قیصر ،عمر ایوب ،سلمان اکرم راجہ، حامد رضا ، حامد خان اخونزادہ حسین شامل تھے جبکہ جے یو آئی کی جانب سے مولانا عبد الغفورحیدری ، مولانا عطاء الرحمن ،مولانا عبدالواسع ، کامران مرتضیٰ تھے ،ملاقات میں ملکی سیاسی صورتحال اور آئینی ترمیم پر مشاورت کی گئی۔رات گئے وزیر اعظم شہباز شریف ، بلاول بھٹو ، مولانا فضل الرحمن کے گھر پہنچ گئے اور ان سے ملاقات کی ، وزیر قانون اعظم تارڑ،ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار بھی ملاقات میں موجود تھے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں