کسی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے :اختر مینگل

کسی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے :اختر مینگل

اسلام آباد(اپنے رپورٹرسے )بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا وہ کسی آئینی ترامیم کا حصہ نہیں بنیں گے ، ہمارے دو سینیٹرز اور ان کے بیٹے پانچ دن سے غائب ہیں، خاتون سینیٹر کے اہل خانہ کو یرغمال بنا کر وزیراعظم کے ظہرانے میں بلایا گیا،وہ خاتون اجلاس میں بات تک نہ کر سکی جس کا شوہر اور بچہ ان کے قبضے میں ہے ۔

 کیا یہ ووٹ کی عزت ہے ایسی کون سی ترامیم ہیں جسے پبلک کرنے سے خود حکومت کو شرم آرہی ہے ۔جب تک ہمارے ممبران واپس نہیں آتے ہم کوئی بات نہیں کریں گے ، ہم آئینی ترمیم کے حوالے سے اپوزیشن اتحاد سے مشورہ کریں گے ویسے بھی اس ملک میں جمہوریت ہے کہاں ؟ان خیالات کا اظہار انھوں نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،سردار اختر مینگل نے کہا کہ آئین کی ترامیم پبلک ہوتی ہیں ہر شہری کو جاننے کا پورا حق ہے ، آئینی دستاویزات کو خفیہ بنا کر چھپایا جا رہا ہے دستاویزات کا خالق کون ہے ؟ کیا حکومت ہے ؟ اپوزیشن یا کوئی اور قوتیں ہیں ، 1973 کے آئین میں یرغمالی ترمیم کو بھی شامل کر دیا جائے ، بچوں اور خواتین کی چیخ و پکار سے لائی گئی ترمیم کا حصہ نہیں بنیں گے ، میں بیرون ملک تھا مجھ سے رابطہ کیا گیا کہ ہمارا ساتھ دیا جائے ۔میں نے واضح کیا کہ میں تو بے روزگار ہوں استعفیٰ دے چکا ہوں، اس دوران ہمارے دو سینیٹرز کو دھمکایا گیا اور ان کے کاروبار تباہ کیے گئے ، میں نے کہا ہم نے مشرف دور میں بھی گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں کیے آج مشرف کے جانشین کے ساتھ بھی گن پوائنٹ پر مذاکرات نہیں ہوں گے ۔ خاتون سینیٹر نسیمہ احسان کو رات کو پانچ سے چھ لوگ لاجز سے لے گئے ، اب حکومت ان کی ہے یا نہیں اس سوال کا جواب ان سے پوچھیں، حکومت کے سوا بھی مجھے باقی لوگوں کا پیغام ملا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں