26ویں ترمیم عدالت میں،بات نہیں کرنا چاہتا:جسٹس مندوخیل:جسٹس منصور شاہ کو جوابی خط
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)ججز تعیناتی کے رولز تیار کرنے کیلئے تشکیل دی گئی کمیٹی کے سربراہ جسٹس جمال مندوخیل نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کا جواب دے دیا اور کہا میں 26ویں آئینی ترمیم پر بات نہیں کرنا چاہتا، کیوں کہ معاملہ عدالت کے سامنے ہے۔
یاد رکھیں کمیٹی کا کام صرف رولز کی سفارشات مرتب کرکے کمیشن کے سامنے رکھنا ہے انہیں مسترد یا منظور کرنے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کا ہے ،آپ کو مشورہ ہے ہائیکورٹس میں ججز تعیناتی کیلئے نام رولز منظوری کے بعد تجویز کریں۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے جسٹس منصور علی شاہ کے خط کے جواب میں لکھا کہ آپ کا 12 دسمبر کو لکھا گیا خط مجھے موصول ہوا ہے ، آپ کے علم میں ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن دوبارہ تشکیل دیا گیا ہے ،آئین کے مطابق رولز بنانے کا اختیار جوڈیشل کمیشن کاہے ،کمیشن نے چیف جسٹس کو رولز بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کا اختیار دیا، 6 دسمبر کے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں متفقہ طور پر چیف جسٹس یحیی آفریدی نے رولز کا ڈرافٹ تیار کرنے کیلئے میری سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی،اٹارنی جنرل منصور اعوان، علی ظفر، فاروق ایچ نائیک اور اختر حسین کمیٹی ممبران نامزد ہوئے ،کمیٹی کے دو اجلاس پہلے ہی ہوچکے ہیں، آپ کی جانب سے تجویز کردہ بہت سی سفارشات پہلے ہی ڈرافٹ میں شامل کی جا چکی ہیں، مجوزہ ڈرافٹ میں آپ کے خط ارسال کرنے سے قبل ہی آپ سے شیئر کر چکا ہوں۔
رولز میکنگ کمیٹی کا اگلا اجلاس 16 دسمبر کو ہوگا جس میں یقینی طور پر آپ کی تجاویز پر غور کریں گے ، مقررہ مدت تک آپ کی مزید تجاویز کا انتظار رہے گا،امید ہے جوڈیشل کمیشن کا ہر ممبر رولز کیلئے اپنی تجاویز پیش کرے گا،یاد رکھیں کمیٹی کا کام صرف رولز کی سفارشات مرتب کرکے کمیشن کے سامنے رکھنا ہے ۔ جوڈیشل کمیشن رولز کو منظور کرنے ، ترمیم کرنے یا انہیں مسترد کرنے کا اختیار رکھتا ہے ،مجھے علم ہوا ہے کہ جسٹس منصور علی شاہ صاحب آپ نے تین ہائیکورٹس کیلئے ججز کے نام تجویز کیے ہیں، میرا مشورہ ہے کہ آپ اپنے امیدواروں کے نام رولز کی منظوری کے بعد تجویز کریں۔تاہم پھر بھی میں آپ کی دی گئی تجاویز کو قابل ستائش قرار دیتے ہوئے خوش آمدید کہتا ہوں، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ آئین نے عدلیہ کی آزادی کو لازم قرار دے رکھا ہے ،میں بھی عدلیہ کی آزادی کے نظرئیے کا قائل ہوں، عدلیہ میں قابل اور ایماندار ججز تعینات ہونے چاہئیں ، جہاں تک آپ کے خط میں 26 ویں آئینی ترمیم کا ذکر کیا گیا ہے تو میں اس پر رائے دینے سے گریز کر رہا ہوں کیونکہ معاملہ زیر التوا ہے ، عدلیہ بطور ادارہ پاکستان کے شہریوں کا ہے ، امید ہے آپ نے اپنے خط میں جن تحفظات کا اظہار کیا ہے ان کا ازالہ ہو گیا ہوگا۔