دھرنوں کی سیاست نے معیشت کا دھڑن تختہ کرنے میں کسر نہیں چھوڑی شرح نمو میں استحکام آچکا اب آگے بڑھنا ہے:6ماہ میں اقتصادی اہداف حاصل کرلینگے:شہباز شریف
اسلام آباد(نامہ نگار،اے پی پی ،دنیا نیوز) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے گزشتہ 9 ماہ دھرنوں کی سیاست نے معیشت کا دھڑن تختہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ،شرح نمو میں استحکام آ چکا اب آگے بڑھنا ہے۔
ملک کو مستحکم، مضبوط اور خوشحال بنانے کے لئے قومی اقتصادی ترقی کا منصوبہ ‘‘اڑان پاکستان’’ برآمدات پر مبنی معیشت کو مزید فروغ دیتے ہوئے قومی ترقی میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا،اقتصادی ٹیم کی انتھک کاوشوں کی بدولت آئندہ چھ ماہ میں اقتصادی اہداف حاصل کر لیں گے ،پرعزم ہیں نیا سال پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کی نوید لے کر آئے گا،برآمدات میں اضافے کے سوا ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں ۔ وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے دعا کی نیا سال پاکستان اور عوام کے لئے خوشیوں کا سال ثابت ہو، اللہ تعالیٰ پاکستان کو خوشحال کرے ، عوام کو ترقی دے اور پاکستان اقوام عالم میں معاشی طور پر ایک مضبوط ملک بن کر ابھرے ۔انہوں نے کہا اگر ہم نے ثابت قدمی اور محنت کے ساتھ اہداف کے حصول کے لئے کاوشیں کیں تو اڑان پاکستان منصوبہ قومی ترقی میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا، اس حوالے سے نائب وزیراعظم سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کے ساتھ ساتھ پوری کابینہ اور متعلقہ حکام کی کاوشیں قابل ستائش ہیں۔وزیراعظم نے کہا پاکستان کی معاشی ترقی برآمدات کے فروغ سے حاصل کی جا سکتی ہے ، اس کے سوا کوئی چارہ نہیں، شرح نمو میں استحکام آ چکا ہے ، اب ہمیں آگے بڑھنا ہے ۔
انہوں نے کہا معاشی ٹیم کی کاوشوں سے قومی خزانے میں 72 ارب روپے کے محصولات وصول ہوئے ہیں جس پر چیئرمین ایف بی آر ستائش کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا دسمبر کے محصولات کا ہدف تقریباً حاصل کر لیا ہے جو 97 فیصد ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کراچی بندرگاہ پر فیس لیس آپریشن کا آغاز کیا گیا ہے ۔ اس کے ابتدائی نتائج کے مطابق کنٹینرز کی انسپکشن کے وقت میں 39 فیصد کمی آئی ہے اور کاروباری حضرات کو 89 فیصد ریلیف ملا ہے ۔ وزیراعظم نے سمگلنگ کی روک تھام کا ذکر کرتے ہوئے کہا چینی کی افغانستان سمگلنگ مکمل طور پر بند ہوچکی جس سے ہم چینی برآمد کرنے کے قابل ہوئے جس کا کریڈٹ وفاقی وزیر رانا تنویر حسین، آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور دیگر اداروں کو جاتا ہے جنہوں نے چینی کی سمگلنگ پر مکمل طور پر قابو پایا ہے ۔ انہوں نے کہا تیل کی سمگلنگ میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے ۔ رواں مالی سال میں جولائی کے بعد پانچ ماہ کے دوران ترسیلات زر کی وصولیاں تقریباً 15 ارب ڈالر رہی ہیں، سال مکمل ہونے پر ترسیلات زر 35 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے جو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اعزاز ہوگا۔ انہوں نے کہاگزشتہ ماہ کے دوران احتجاج اور دھرنوں کے باوجود ہم نے کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا ہماری حکومت کی شفافیت اور کارکردگی کی گواہی عام آدمی بھی دے رہا ہے ، کسی کو بھی سکینڈل لانے کی جرات نہیں ہوئی، جو آپ سب کی امانت، دیانت اور صداقت کی گواہی دے رہی ہیں جس پر وفاقی وزرا ، وزرا مملکت، معاونین خصوصی، سیکرٹریز سمیت دیگر تمام متعلقہ حکام کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا ہمارے دوست اور بہی خواہ ہمارے لئے دعاگو ہیں، اب قومی معیشت کی ترقی کی جانب بڑھنا ہوگا جس کے لئے اپنے اہداف کے حصول کو یقینی بنانا ہوگا،پالیسیز پر عملدرآمد کرنا ہوگا، 9 ماہ کی کامیابیوں سے حوصلہ حاصل کرکے مشکلات کا سامنا کریں اور آگے بڑھیں تاکہ رواں مالی سال کے اختتام تک اہداف حاصل کئے جا سکیں۔ شہباز شریف نے اقتصادی شرح نمو کے حوالے سے کہا اس کے لئے ہم برآمدات پر توجہ دیں گے ، چین نے گوادر میں جو ایئرپورٹ بنایا ہے اس کو عالمی تجارت کا مرکز بنائیں گے جس کے وسیع امکانات بھی ہیں۔دہشت گردی کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا دہشت گردی نے دوبارہ سر اٹھایا ہے تاہم ہماری مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس پر قابو پانے کے لیے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں ، ان کا خون ضرور رنگ لائے گا۔ انہوں نے کہا آئندہ سال ملک کے لیے خیر و برکت کا باعث بنے گا جس کے لیے بنیادی شرط صرف اور صرف محنت ہے ۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مہنگائی کی شرح 81 ماہ کی کم ترین سطح پر آنے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دسمبر 2024میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد پر آنا خوش آئند ہے ۔وزیراعظم آفس سے جاری اعلامیے کے مطابق شہباز شریف نے مہنگائی کم ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا میکرو اکنامک استحکام حاصل کرلیا ہے لیکن یہ صرف آغاز ہے ، ہم نے اڑان پاکستان جیسے منصوبے کا آغاز کیا ہے اور یہ منصوبہ پاکستان کو دنیا کے صف اول ممالک کی صف میں کھڑا کر دے گا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا حکومت معاشی اصلاحات کی پالیسی پر گامزن ہے 24 سال بعد کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہوا اور افراط زر 38 فیصد سے کم ہو کر 4.1 فیصد پر آ گیا جبکہ سٹاک مارکیٹ دنیا کی دوسری بہترین مارکیٹ بن چکی ہے ، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہو کر 13 فیصد پر آ گیا ہے ۔ان کا کہنا تھا عوام کی مشکلات کا احساس تھا اس لیے عوام کی مشکلات کے حل کے لیے دن رات کام کیا، عوام کی زندگیوں میں مزید بہتری آئے گی۔قبل ازیں وفاقی کابینہ نے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ کے سیکشن 3 (7) میں ترامیم پر قانون سازی، انفارمیشن گروپ کے افسروں کی پریس آفیسرز تعیناتی کے حوالے سے قواعد و ضوابط ،لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز ٹھٹھہ کی رجسٹریشن/شناخت،زندگی بچانے والے میڈیکل آلات کی قیمتوں کے تعین کے لئے کمیٹی کی تشکیل نو کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ کا اجلاس شہباز شریف کی زیر صدارت وزیراعظم ہاؤس میں ہوا۔ جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابینہ کو آگاہ کیا پاکستان کی اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کے غیر مستقل رکن کے طور پر دو سالہ مدت کا آغاز آج سے ہو رہا ہے ۔ وفاقی کابینہ نے سفارتی محاذ پر اس بڑی کامیابی کو سراہا۔
شہباز شریف نے ہدایت کی گوادر بندرگاہ سے پچھلے تین ماہ میں پبلک سیکٹر درآمدات کی تفصیلات وفاقی کابینہ کے اگلے اجلاس میں پیش کی جائیں۔وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن /سیکرٹریٹ کی سفارش پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن)ایکٹ کے سیکشن 3(7) میں ترامیم پر قانون سازی کی اصولی منظوری دے دی۔وفاقی کابینہ نے وزارت اطلاعات و نشریات کی جانب سے انفارمیشن گروپ کے افسروں کی بیرون ملک پاکستانی سفارتی مشنز میں بطور پریس آفیسرز تعیناتی کے حوالے سے قواعد و ضوابط کی منظوری کی سفارش کر دی۔کابینہ نے وزارت قومی صحت کی سفارش پر لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز ٹھٹھہ کی رجسٹریشن/شناخت ،زندگی بچانے والے میڈیکل آلات کی قیمتوں کی تعین کے لئے کمیٹی کی تشکیل نو اور نیشنل فوڈ سیفٹی ، اینیمل اینڈ پلانٹ ہیلتھ اتھارٹی بل کو پارلیمنٹ بھیجنے کی منظوری بھی دے دی۔ اجلاس میں کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسز کے 17 دسمبر 2024 کو ہوئے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کی گئی تاہم سٹیزن شپ ایکٹ میں ترامیم کی توثیق مؤخر کر دی گئی۔ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 18 دسمبر کو ہوئے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کی توثیق کردی۔وفاقی کابینہ نے کابینہ کمیٹی برائے ریاستی ملکیتی ادارہ جات کی 24 دسمبر کے اجلاس میں کئے گئے فیصلے کی توثیق کردی۔