کرم:گرینڈ جرگہ کامیاب،فریقین کے14 نکاتی امن معاہدے پر دستخط،دھرنے ختم

کرم:گرینڈ جرگہ کامیاب،فریقین کے14 نکاتی امن معاہدے پر دستخط،دھرنے ختم

پشاور(دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک )کوہاٹ میں ضلع کرم کی صورتحال پر جاری گرینڈ جرگہ ختم ہوگیا ہے اور فریقین نے امن معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔معاہدے کے تحت نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا اور بڑا اسلحہ حکومتی تحویل میں دیا جائے گا، فریقین کی جانب سے بنائے گئے مورچے ختم کیے جائیں گے ۔

جرگہ رکن ملک ثواب خان نے تصدیق کی کہ امن معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں، فریقین کی جانب سے  45 ،45 افراد نے دستخط کیے ہیں، فریقین 14نکات پر مشتمل معاہدے پر متفق ہوگئے ہیں، معاہدے کے تحت فریقین کے درمیان سیز فائر کا فیصلہ ہوا ہے ، فریقین مورچے ختم اور اسلحہ جمع کرائیں گے ۔جرگہ رکن کا کہنا تھا کہ راستے کھولنے اور قیام امن کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے ، معاہدے کی خلاف ورزی کرنے والوں کو حکومت کے حوالے کیا جائے گا، امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے قانون نافذ کرنے والوں کے ساتھ مل کرکام کیا جائے گا۔ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جرگہ رکن ملک ثواب خان کا کہنا تھا کہ سڑکیں کھولنے سے متعلق حکومت فیصلہ کرے گی، کرم میں حالات معمول پر آنے میں کچھ وقت لگے گا،ایک دو مہینے میں حالات بہتر ہوجائیں گے ۔ملک ثواب خان کا کہنا تھا کہ اہل تشیع کی جانب سے انجمن حسینیہ کی سربراہی میں ارکان نے معاہدے پر دستخط کیے جب کہ اہل سنت کی جانب سے انجمن فاروقیہ کی سربراہی میں ارکان نے دستخط کیے ۔فریقین کے مابین معاہدے کے نکات کے مطابق مری معاہدہ 2008 برقرار رہے گا۔ حکومت سرکاری روڈ پر خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لے گی۔

کسی بھی ناخوشگوار واقعہ پرعلاقے کے لوگ اپنی بے گناہی ثابت کریں گے ۔معاہدے کے مطابق کسی شرپسندکوپناہ دینے کی صورت میں متعلقہ شخص مجرم تصورکیا جائے گا۔ روڈکی حفاظت کے لیے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائے گا۔ معاہدہ مری کے مطابق ضلع کرم کے بے دخل خاندانوں کو اپنے اپنے علاقوں میں آباد کیا جائے گا۔امن معاہدے میں طے ہوا ہے کہ ضلع کرم میں قیام امن کے لیے کوئی بھی اپنے مابین لڑائی کو مذہبی رنگ نہیں دے گا۔کالعدم تنظیموں کے کام کرنے اور دفاتر کھولنے پر پابندی ہوگی۔ آمدورفت کے تمام راستوں پر کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی۔ جن علاقوں سے بجلی، ٹیلیفون یاکیبل گزرچکے ہیں یا مزیدگزارے جائیں گے ان پرپابندی نہیں ہوگی۔ نئے روڈ کی ضرورت پڑی اورکوئی رکاوٹ پیش آئی تو فریقین مکمل تعاون کریں گے ۔امن معاہدے کے مطابق کسی بھی علاقے میں ناخوشگوار واقعہ رونما ہوا تو فریقین قانون ہاتھ میں نہیں لیں گے ۔ اگر دو گاؤں میں تنازع پیدا ہوا تو ہمسایہ گاؤں کی امن کمیٹی تصفیہ کرے گی۔ تخریب کاری میں ملوث افراد کی جلد از جلد گرفتاری ضلعی پولیس اور ریاستی ادارے کریں گے ۔ تخریب کاری میں ملوث افراد کی گرفتاری میں مسلک یا قبیلہ کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گا۔امن معاہدے میں طے ہوا ہے کہ نئے بنکرز کی تعمیر پر پابندی ہوگی اور پہلے سے موجود بنکرز ایک ماہ کے اندر ختم کیے جائیں گے ۔ بنکرز ختم کرنے کے بعد جو فریق لشکر کشی کرے گا اسے دہشت گرد قرار دیا جائے گا۔ اگر علاقہ مشران فریقین کے درمیان کسی مسئلے کا تصفیہ نہ کرسکے تو کرم گرینڈ امن جرگہ فیصلہ کرے گا۔

فریقین میں فائر بندی دائمی ہوگی، فریقین بھاری اسلحہ حکومت کے پاس جمع کرائیں گے ۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ ضلع کرم میں قیام امن کے لیے صوبائی حکومت کی کوششیں رنگ لائیں،فریقین کے درمیان امن معاہدے پر دستخط ہوگئے ہیں۔ اب فریقین سے اپیل ہے کہ وہ منافرت پھیلانے والے عناصر کومسترد کریں اور اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کریں۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ فریقین کے درمیان معاہدے پر دستخط کرم مسئلے کے پائیدار حل کی طرف ایک اہم پیشرفت ہے ، میں اس اہم پیش رفت کا خیر مقدم کرتا ہوں اور تمام شراکت داروں کو مبارکباد دیتا ہوں۔ امید ہے یہ معاہدہ کرم کے مسئلے کے پائیدار حل کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کرے گا۔کرم کے مسئلے کے پر امن حل کے لیے کردار ادا کرنے پر علاقہ عمائدین، فریقین، جرگہ ممبران، کابینہ اراکین، متعلقہ سول و عسکری حکام کا مشکور ہوں۔انہوں نے کہاکہ اب معاہدے پر دستخط سے کرم کا زمینی راستہ کھلنے کی راہ ہموار ہوگئی۔خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ امن معاہدے اور دستخط پر اہلیان کرم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔بیرسٹر سیف نے بتایا کہ ایک فریق کی جانب سے چند دن پہلے دستخط ہو گئے تھے جبکہ دوسرے نے بھی دستخط کر دیے ، بنکرز کی مسماری اور بھاری اسلحے کی حوالگی پر دونوں فریقین متفق ہو گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم امن معاہدے کے دستخط پر اہلیان کرم کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ امن معاہدے سے کرم میں امن اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا۔بیرسٹر سیف نے کہا کہ امن معاہدے پر دستخط سے معمولات زندگی جلد مکمل طور پر بحال ہو جائیں گے ۔

اسلام آباد(اپنے رپورٹرسے )مجلس وحدت مسلمین نے ملک بھر میں احتجاجی دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردیا۔سربراہ مجلس وحدت مسلمین نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ملک بھر میں تمام دھرنے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ  پاراچنار میں دونوں فریقین کی رضامندی سے امن معاہدہ ہوچکا ہے ،اب بال حکومت کی کورٹ میں ہے ، معاہدے پر عمل درآمد کریں۔انہوں نے کہا کہ دھرنوں کو ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں، مجھے امید ہے اپیکس کمیٹی کے فیصلوں پرعمل ہوگا، تمام مظاہرین پرامن طریقے سے گھروں کو چلے جائیں۔علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ میں دھرنا شرکا کا مشکور ہوں جنہوں نے ہمت دکھائی انھوں نے کہا کہ کئی مہینوں سے ضلع کرم کے راستے بند رہے پاراچنار غزہ کا منظر پیش کررہا تھا، حکمران ٹس سے مس نہیں ہورہے تھے ۔مسلمان وہ ہوتا ہے جو ظلم دیکھ کر تڑپ اٹھے ۔ سینیٹر راجا ناصر عباس نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سخت ترین موسم میں بھی دھرنے ہوئے ۔

اندرون و بیرون ملک دھرنے کے شرکا کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔قبل ازیں پریس کانفرنس میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ کرم پارا چنار کے لوگوں کو پاکستانی ہونے کی سزا دی جا رہی ہے ، کرم کا مسئلہ ترجیحی ہوتا تو 7 ماہ نہ لگتے ،کراچی میں 6 سے 7 لوگوں کو گولیاں ماری گئیں،ان کا جرم صرف مظلوم کے حق میں دھرنا دینا تھا،ہمارے دھرنے کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ،نئے سال میں ہمیں زخمی اور لاشوں کے تحفے ملے ،مظلوم کی حمایت میں نہیں بولیں گے تو ظالم مزید طاقتور ہو جائے گا،صوبائی حکومت فیل ہو چکی ، وزیر اعلیٰ کے پی نااہل ہے ،اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہمیں عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونے کی سزا دی جا رہی ہے آپ اسے فرقہ و رانہ لڑائی بنانا چاہتے ہیں،بلاول بھٹو اپنے وزرا کو سمجھائیں ،بلاول بھٹو تحقیقات کروائیں کس نے گولیاں چلائیں ،ان کے خلاف ایکشن لیں،ہمیں پتا ہے آپ تحقیقات کروائیں گے ،نیا سال ہمارے لئے جنازے لے کر آیا ہے ،ہم نے کہا کراچی میں راستے بند نہیں ہونے چاہئیں ، آپ نے علما کے دھرنے پر دھاوا بولا،بعض علما کو دہشتگردی کے مقدمے میں جیل میں ڈال دیا، اگر اعتماد چاہتے ہیں تو معاہدے پر عملدرآمد ہونا چاہئے ، مائیں بہنیں پاکستان سمیت پوری دنیا میں احتجاج کر رہی ہیں،رات کو جہاں پولیس سے اٹیک کروایا پہلے وہاں جا کر ملاقات کی ،سندھ گورنمنٹ وہاں فرقہ ورانہ مسئلہ بنا رہی تھی، فرقہ واریت سے قوم کو بچانا چاہیے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں