بلوچستان ، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کیخلاف بڑے ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ

بلوچستان ، خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کیخلاف بڑے ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ

لاہور(سلمان غنی)وفاقی حکومت نے عیدالفطر کے بعد بلوچستان اور پختونخوا کے مختلف علاقوں میں دہشت گردی کے توڑ کے لئے بڑے پیمانے پر ٹارگٹڈ آپریشن کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے لئے سکیورٹی فورسز کو ممکنہ وسائل کی فراہمی کا بندوبست کیا گیا ہے جبکہ دونوں صوبوں کی حکومتوں کو اس ضمن میں اعتماد میں لیتے ہوئے باور کرایا گیا ہے کہ اس ضمن میں آپریشن کو نتیجہ خیز بنانے کے لئے وہ اپنا بھرپور کردار ادا کریں گی اور دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی نشاندہی انکی ذمہ داری ہوگی اس لئے کہ سہولت کاروں کی مدد کے بغیر دہشت گرد اپنا مذموم کھیل نہیں کھیل سکتے، آپریشن کی کامیابی میں انکا کردار اہم ہوگا۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 

پاکستان کے دوست ممالک اور بعض عالمی قوتوں نے اس ضمن میں پاکستان کو سپورٹ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ بڑے پیمانے پر ٹارگٹڈ آپریشن کے حوالہ سے حکمت عملی حال ہی میں ہونیوالے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں طے کی گئی جس میں امن و امان کے ذمہ دار اداروں کے علاوہ صوبائی حکومتوں کی لیڈر شپ اور متعلقہ حکام موجود تھے۔ اجلاس میں واضح کیا گیا کہ دہشت گردی کا نیا ررجحان دشمن کی کارستانی ہے جس کا مقصد پاکستان کے معاشی محاذ پر اقدامات خصوصاً بیرونی اور اندرونی سرمایہ کاری کے ممکنہ عمل پر اثر انداز ہونا اور پاکستان میں ایسی فضا طاری کرنا ہے جس سے یہاں بے چینی اور بے یقینی پیدا ہو۔اعلیٰ سطح کے اجلاس کے دوران دشمن کی حکمت عملی، اس کے شواہد اور اسکے مجوزہ اقدامات سے آگاہی دی گئی ،اجلاس میں طے پایا کہ یہی وقت ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کی جڑیں کاٹی جائیں اور اس ضمن میں ہماری فورسز کے پاس ہر حوالہ سے پیشہ ورانہ اہلیت صلاحیت بھی ہے اور ان کے اندر پاک سر زمین کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا جذبہ اور ولولہ بھی موجود ہے ،عیدالفطر کے بعد ریاست کے خلاف ہتھیار اٹھانے والوں کے خلاف ریاستی قوت بروئے کار لائی جائے گی اورہر حوالہ سے یہاں آئین کی بالادستی اور قانون کی حاکمیت قائم ہو گی۔

اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے دہشت گردی کے خلاف فوج اور دیگر اداروں کی قربانیوں اور جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے یقین دلایا کہ پوری قوم اپنی بہادر مسلح افواج کی پشت پر کھڑی ہو گی اور دہشت گردی کے خلاف اتحاد و یکجہتی کا مثالی مظاہرہ ہو گا۔دوسری طرف معلوم ہوا ہے کہ پاکستان کے دوست مما لک کے ساتھ ساتھ بعض عالمی قوتوں نے پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف ممکنہ اقدامات میں اپنی بھرپور سپورٹ کا یقین دلایا ہے اور کہا ہے کہ یہ مذموم عمل انسانیت کے خلاف ہے اور اس میں ہم پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے ، پاکستان کی افواج نے پہلے بھی دہشت گردی کی عالمی جنگ میں بنیادی کردار ادا کیا اوراب جب پاکستان کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے ہم پاکستان کے ساتھ ہوں گے ۔ ذرائع کے مطابق صوبائی حکومتوں کو ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں ایسے عناصر اور ایسے مقامات کی نشاندہی کریں گی جودہشت گردی میں ملوث ہیں اور جہاں جہاں ان کے مراکز اور پناہ گاہیں ہیں، انہیں کہا گیا ہے جو عناصر دہشت گردی سے تائب ہونے کو تیار ہوں ان سے نرمی کااظہار ہو سکتا ہے مگر جو سرنڈر نہ کرنے اور ریاست مخالف سرگرمیوں پر مصر ہوں ان کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی اپنائی جائے گی اور انہیں کوئی رعایت نہیں دی جائے گی ،حکومتی اور ریاستی رٹ ہر حوالہ سے مقدم ہے۔

عید الفطر کے بعد مذکورہ آپریشن کی کامیابی کے لئے تمام سیاسی قوتوں کا ایک اور اجلاس بھی متوقع ہے جس کے لئے پیپلز پارٹی کی لیڈرشپ کے ساتھ بعض حکومتی ذمہ دار بھی سرگرم عمل ہیں۔ حکومتی ذمہ دار ذرائع کے مطابق دہشت گردی کے خلاف تو قومی اتفاق رائے ہے البتہ کچھ سیاسی قوتوں کے اپنے تحفظات ہیں جنہیں دور کیا جارہا ہے ۔بڑے ٹارگٹڈ آپریشن کے ضمن میں وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت کوئٹہ میں اہم اجلاس ہو ا ،وزیراعلیٰ نے بحالی امن کیلئے ٹھوس اقدامات کا حکم دے دیا جبکہ بلوچستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشنز کو وسعت دینے اور سول آرمڈ فورسز کی استعداد کار بہتر بنانے کے فیصلے کی توثیق کی گئی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں