ملتان میٹرو پر اربوں ضائع، ای بائیکس کیا گھروں میں کھڑی ہیں؟ لاہور ہائیکورٹ

ملتان میٹرو پر اربوں ضائع، ای بائیکس کیا گھروں میں کھڑی ہیں؟ لاہور ہائیکورٹ

لاہور(کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ تدارک کیس میں ایڈووکیٹ جنرل سے پنجاب حکومت کے یلو ٹرین پراجیکٹ کی تفصیلی رپورٹ یکم اگست کو طلب کرلی جبکہ تعمیراتی کام سے متعلق تفصیلات کیلئے ڈی جی واسا کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور ریمارکس دئیے کہ ملتان میٹرو بس منصوبے پر اربوں روپے ضائع کئے گئے، ای بائیکس کہاں استعمال ہو رہی ہیں؟یا وہ صرف گھروں میں کھڑی ہیں؟۔۔۔

عدالت نے محکمہ ماحولیات سے ہیوی ٹریفک اور موٹرسائیکلوں کے حوالے سے پلان طلب کرلیا،عدالت نے واسا کو حکم دیا کہ جمعہ تک تمام زیر تعمیر کام مکمل کرے، بصورت دیگر کارروائی عمل میں لائی جائے گی،عدالت نے جیل روڈ، مال روڈ اور ایم ایم عالم روڈ کی سروس روڈز کو بحال کرنے کیلئے ٹیپا کو مرمت کا کام ایک ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت جاری کردی ،دوران سماعت عدالت نے ریمارکس دئیے ملتان میٹرو بس منصوبے پر اربوں روپے ضائع کئے گئے، امید ہے کہ حکومت کینال روڈ منصوبے پر خصوصی حساسیت کا مظاہرہ کرے گی، فالو اپ حکومت کی ذمہ داری ہے، عدالت ہر وقت نگرانی نہیں کر سکتی، حکومت نے ٹریفک مانیٹرنگ کیلئے بڑی فورس بنائی ہے، مگر وہ عملی طور پر کیا کر رہی ہے؟ جو ای بائیکس لی گئی تھیں، وہ کہاں استعمال ہو رہی ہیں؟یا وہ صرف گھروں میں کھڑی ہیں؟ محکمہ ماحولیات کے وکیل نے بتایا کہ اس حوالے سے پالیسی تیار کی جا رہی ہے جو جلد جوڈیشل واٹر کمیشن اور عدالت کے ساتھ شیئر کی جائے گی،واسا کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ واسا کا کام مکمل ہو چکا ہے اور اب سڑکوں کی تعمیر ٹیپا اور ایل ڈی اے کی ذمہ داری ہے، تاہم جوڈیشل واٹر کمیشن کے ممبر نے واضح کیا کہ واسا کا کام ابھی مکمل نہیں ہوا اور کام تاحال جاری ہے۔

دریں اثنا جسٹس عاصم حفیظ اور جسٹس خالد اسحاق پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سوشل ویلفیئر اینڈ بیت المال کے پراجیکٹ ملازمین کی مستقلی کیلئے دائر انٹرا کورٹ اپیلیں خارج کردیں، پناہ گاہوں اور عافیت اولڈ ایج ہوم ملازمین نے مستقلی کیلئے ہائیکورٹ سے رجوع کیا اور ہائیکورٹ کے سنگل بینچ نے ان کی مستقلی کی دائر درخواستیں خارج کردی تھیں، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل عثمان خان نے اپیلوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ پراجیکٹ اور کنٹریکٹ ملازمین میں فرق ہے ،کنٹریکٹ ملازمین مستقل ہوسکتے ہیں، پراجیکٹ ملازمین نہیں، کنٹریکٹ اور پراجیکٹ ملازمین کیساتھ یکساں سلوک نہیں کیا جاسکتا، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل عثمان خان نے پنجاب حکومت ملازمین کو ریگولر کرنے کے متعلق پالیسی واضح کررکھی ہے، عدالت حکومت کے پالیسی معاملات میں دخل نہیں دے سکتی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں