"ABA" (space) message & send to 7575

خوف کے فیصلے ؟

تصدیق شدہ اطلاعات اچھی آرہی ہیں جن کی بنیاد وزارتِ صحت پاکستان اور کورونا وائرس کنٹرول کی قومی کمیٹی برائے نیشنل کوآرڈی نیشن اور ایکشن کی طرف سے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں دی گئی دو بریفنگز ہیں۔ یہ گزرے منگل کے دن کی بات ہے جس کی طرف بعد میں آئیں گے۔ آئیے پہلے وہ سوال دیکھ لیتے ہیں‘ جو کورونا وبا کے حوالے سے ایسٹ اور ویسٹ دونوں جگہ سے اٹھ رہے ہیں۔ پہلا سوال یہ ہے کہ امریکہ کی کارپٹڈ بمباری کے زخموں سے چھلنی سرزمینِ ویت نام میں کورونا کی وبا نے تباہی کیوں نہیں مچائی۔ وہاں سب کچھ روٹین کے مطابق کیسے چلتا آیا ہے۔ دوسرا سوال یہ اٹھ رہا ہے کہ اسی مشرق کی دنیا میں سنگا پور کے ساتھ کورونا نے اتنا بڑا ہاتھ کیوں کر دیا۔ عوامی جمہوریہ چین کے شہر ووہان میں کورونا پر کنٹرول سے بھی پہلے مغربی میڈیا نے صرف 60 لاکھ آبادی والے ملک سنگا پور کو COVID-19 وبا کے خلاف عالمی ریمبو کیسے بنا دیا‘ وہ بھی کارپوریٹ میڈیا کی دنیا کا ایسا ٹرمینیٹر‘ جس نے سنگا پور کے پانیوں سے اٹھ کر پوری دنیا میں پھیلے کورونا وائرس کو گردن سے پکڑ لیا۔ کورونا کے اس گلوبل سپرمین نے دنیا کا سخت ترین اور مکمل ترین لاک ڈائون کر کے دکھایا۔ ابھی اس سنگا پورین لاک ڈائون ماڈل کی تعریف ہو ہی رہی تھی کہ ایک اور سرکاری اعلان آ گیا۔ اعلان یہ تھا کہ سنگا پور نے کورونا وبا پر قابو پا لیا ہے۔ اس لئے اب مزید لاک ڈائون کی کوئی ضرورت باقی نہیں بچی۔ اعلان میں کہا گیا کہ اب ساری ریاست کا کاروبار نارمل طریقے سے چلے گا۔ اس اعلان کے نتیجے میں تنگ ہائی رائیز اپارٹمنٹس اور چھوٹے چھوٹے فلیٹوں میں بند‘ غیر ملکی تارکینِ وطن اور سنگا پورین ورکرز باہر نکل آئے۔ تب حکومت کو پتہ چلا کہ مکمل لاک ڈائون کے نتیجے میں ان کے سارے اندازوں سے زیادہ‘ لوگ COVID-19 انفیکشن کا شکار ہو چکے ہیں؛ چنانچہ ایک بار پھر سنگا پور میں تالے ڈال دیے گئے۔اگلی مثال سویڈن کی ہے جہاں اس وبا کے پھیلنے پر مثالی کنٹرول کر کے دکھایا گیا۔ سویڈش حکومت نے وبا کے حوالے سے میڈیکل ایکسپرٹس کو وبا شروع ہونے کے ساتھ ہی لیڈ رول دے دیا تھا‘ پھر ہر ایرے غیرے اور نتھو خیرے کو ماہرانہ رائے دینے سے باز رکھا گیا۔ ساتھ ہی شہریوں کے لئے اپنے ڈیلی طرزِ عمل میں تبدیلی لانے کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ بھی جاری کر دیا گیا جس پر سوسائٹی کے سارے طبقوں نے سختی سے عمل درآمد کیا۔ اس طرح پوری قوم نے سوچ کی ایک ہی لہر بن کر ملک میں عالمی وبا کا راستہ بند کر دیا۔
اسی سلسلے کی ایک اور مثال غریب یورپ سے بھی ملتی ہے جس سے میری مراد ایسٹرن یورپ کے وہ ملک ہیں جہاں اکثر سوشلسٹ طرز کی حکومتیں بنتی آئی ہیں۔ اس لسٹ میں ایسٹرن یورپ کے بڑے بڑے ملک بھی آ جاتے ہیں اور چھوٹی چھوٹی ریاستیں بھی۔ ذرا سوچئے تو‘ یہ کیسا جادو ہے کہ یورپی یونین کے اندر ہی COVID-19 کے نام سے علیحدہ علیحدہ دو عدد وائرس گھوم پھر رہے ہیں۔ ان میں سے مغربی یورپ والا وائرس ہلاکو خان کا رشتہ دار لگتا ہے جبکہ مشرقی یورپ والا کورونا وائرس ملنگ ٹائپ کا ہے جو ایسٹرن یورپ کی گلیوں اور سڑکوں پر آوارہ گردی تو کرتا ہے ‘لیکن اسے بندے مارنے یا مردم آزاری میں کوئی خاص دلچسپی نہیں لگتی۔
اب اسی خطرناک وبا کے پیٹ سے ایک اور بیماری بھی نکل آئی ہے۔ یہ بیماری ہے جھوٹ کے مقابلے کی۔ کچھ ویڈیو اور آڈیو ریکارڈنگز ایسی بھی سوشل میڈیا پر موجود ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ بعض جگہ کے صوبے دار لاک ڈائون کھولنے پر بھی کمائی کر رہے ہیں۔ بہرحال اس بحث میں پڑے بغیر مشرق اور مغرب کی دنیا کے دو بڑے شہروں کو کیس سٹڈی کے طور پر سامنے رکھا جا سکتا ہے۔ ان میں سے پہلا ترقی یافتہ امریکی شہر نیو یارک ہے جسے ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے شہروں کا لیڈر مانا جاتا ہے‘ جہاں پر سرکاری رپورٹس کے مطابق 20 ہزار سے بھی زیادہ نیویارکر امریکن شہری کرونا وائرس کے ہاتھوں مارے جا چکے ہیں۔ اس کے باوجود کہ یہاں ساری دنیا سے آئے ہوئے ورکنگ کلاس کے لاتعداد لوگ بھی رہتے ہیں کاروبارِ زندگی پر تالے نہیں پڑے۔ اس کیس سٹڈی کی دوسری جانب ہمارا شہرِ پاکستان کراچی ہے‘ جہاں لاک ڈائون کے دوران اکیلے اور فیملی سمیت موٹر سائیکل‘ رکشہ وغیرہ پر ٹریول کرنے والے شہریوں کے سر وں پر ڈنڈے مارے جاتے ہیں۔ کراچی کے ایک علاقے میں تبلیغ کرنے والے کچھ لوگ نظر آ گئے۔ شہر کی انتظامیہ ان سب پر چڑھ دوڑی اور اچھے خاصے صحت مند لوگوں کو زبردستی اُٹھا کر ہسپتالوں میں بھرتی کر دیا گیا۔ کون نہیں جانتا کورونا وائرس کے علاوہ دوسرے ہر طرح کے مریضوں پر آج کل ہسپتالوں کے دروازے اور آئوٹ ڈور پیشنٹ وارڈز بند ہیں۔ اہل کراچی پر اللہ کا خاص فضل و کرم یہ رہا ہے کہ وہاں اصلی اور فرضی کورونا دونوں طرح کی تعداد ملا کر کورونا وائرس کا ڈیتھ کائونٹ چند 100 سے زیادہ نہیں بڑھ سکا۔
وفاقی کابینہ کے تازہ ترین اجلاس میں وزارتِ صحت نے اعتراف کیا کہ ملک بھر میں کورونا وائرس کی تباہی والے سارے اندازے غلط ثابت ہوئے ہیں‘کیونکہ ابھی تک ڈیتھ کائونٹ کا چارٹ ان اندازوں سے بہت نیچے رہا ہے جبکہ ساتھ ہی اس فلو وائرس کے پھیلنے کا گراف بھی فلیٹ ہوتا ہوا پایا گیا ہے۔
میں نے اپنے گھر میں ہمیشہ سے سنا کہ خوف میں کبھی کوئی فیصلہ مت کرو۔ اللہ کا شکر ہے کہ ہم سب کے بڑے گھر میں‘ وزیر اعظم جناب عمران خان صاحب نے ہر طرح سے خوف زدہ کر دینے والے پروپیگنڈے اور فیک نیوز انڈسٹری کی رَپٹ فائرنگ کی ہرگز پروا نہیں کی جس کا بہت مثبت نتیجہ سامنے آیا؛ چنانچہ وزیر اعظم صاحب کی قیادت میں ریاستی اداروں نے مل جل کر‘ سوچ سمجھ اور حوصلے کے ساتھ فیصلے کئے ‘جس کے کچھ رزلٹ اس طرح سے نکلے۔ وہ بھی پاکستان کے مشکل ترین وقت میں:
پہلا نتیجہ: یہ ہوا کہ رمضان کے مہینے میں بھی ہماری قومی فُوڈ چین سے کوئی چیز غائب نہیں ہوئی۔ اس طرح کھانے پینے کی چیزوں کے غائب ہونے سے جو پریشانی پیدا ہوتی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں۔ شہری دکانوں کی طرف بھاگ کر چیزیں سٹاک کر لیتے ہیں اور خریداری یا ڈیمانڈ میں اضافہ دیکھ کر ذخیرہ اندوز اور منافع خور جیسے کالے چور غریب آدمی کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ لیتے ہیں۔
دوسرا نتیجہ: فِکسڈ انکم گروپ والی ورکنگ کلاس‘ دیہاڑی دار مزدور اور انتہائی غریب لوگوں سمیت کہیں بھی قحط یا شدید بھوک والی صورت پیدا نہیں ہوئی۔ وزیر اعظم جناب عمران خان صاحب کے پروگرام احساس کیش سکیم نے ثابت کر دیا کہ کروڑوں لوگوں میں اربوں روپے‘ ٹرانسپیرنٹ طریقے سے پہنچائے جا سکتے ہیں وہ بھی حکمرانوں کا اشتہار لگائے یا سیاسی جھنڈے اور نعرے لکھے بغیر۔
دنیا بھر کے مسلمانوں کیلئے سب سے اچھی خبر سعودی عرب سے آئی۔ حکومت کے مذہبی امور کے ترجمان نے بتایا حجازِ مقدس اور حرمین شریفین کے مسافروں کیلئے 8 مئی سے راستے پھر کھل جائیں گے۔ اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ مکّے مدینے میں بہت بڑے پیمانے پر خیریت رہی۔ عجیب بات ہے‘ ورلڈ بینک سمیت بعض عالمی اداروں نے ایشیا کے لوگوں کیلئے بہت خوفناک دعوے کئے تھے جو دُرست ثابت نہیں ہوئے۔ ہاں البتہ WHO نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ‘ وفاقی وزارتِ صحت‘ کورونا کنٹرول کمیٹی اور قومی اداروں کے میڈیکل ایکسپرٹس کی ہدایات پر عمل کرنا وقت کا سب سے اہم تقاضا ہے۔ اس وقت تک وبا سے بچنے کا واحد راستہ احتیاط ہے۔ باقی سب اندازے ہیں یا گیس وَرک۔ سب سے اچھا روڈ میپ اس کے علاوہ اور کیا ہو سکتا ہے۔خوش رہیے ‘ گھر میں رہیے ‘ محفوظ رہیے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں