"ABA" (space) message & send to 7575

دنیا رک گئی ‘پاکستان چلتا رہا

پچھلا سال ساری دنیا کے لیے بہت سخت ثابت ہوا۔ دنیا کی واحد سُپر پاور معاشی طور پر دبائو میں آگئی۔ مشرق اور مغرب کی خوشحال قوموں کو دوسری جنگِ عظیم کے بعد پہلی دفعہ فوڈ چین ٹوٹنے کے چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔ دنیا بھر میں سٹاک ایکس چینج کے مراکز کو زلزلے جیسے جھٹکے لگے۔ پہلی بار فرانس ‘برطانیہ اور امریکہ میں دو بحران ایسے پیدا ہوئے جن کے بارے میں کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ یہ کوئی مذاق کی بات نہیں‘ بلکہ سوفیصدحقیقت ہے کہ ان ملکوں میں ٹائلٹ پیپر کی شارٹیج پر ہنگامے شروع ہوگئے۔ صرف ناشتے والی ڈبل روٹی کی تلاش میں مارے مارے پھرنے والے شہریوں کو دیکھ کر ایسا لگ رہاتھا جیسے ہالی ووڈ کی کوئی پرانی فلم سڑکوں پہ چل رہی ہے اور اس کا ٹائٹل ہے Mackenna's Gold یا سونے کی تلاش۔
حالات خرابی کی اسی سطح پر نہیں رُکے بلکہ فکِسڈ انکم یا محدود آمدنی والے گروپس کے لوگ کانٹریکٹ ملازم‘ ڈیلی ویجر یا دیہاڑی دار مزدور دنیا کے میگا انڈسٹریل سینٹرز میں رُل کر رہ گئے۔ بات یہیں ختم نہیں ہوئی‘ کروڑوں بیمار اور لاکھوں کی تعداد میں گلوبل ویلیج کے شہری موت کے منہ میں چلے گئے۔ ساری دنیا میں پھیلی ہوئی Courtesy Industry‘ جس میں بذاتِ خود اوربھی بہت ساری انڈسٹریز شامل تھیں‘ کا بھٹہ بیٹھ گیا۔ دنیا بھر کے آسمانوں پر راج کرنے والی بڑی بڑی ایئرلائنز گرائونڈ ہوکر ہمیشہ کیلئے لینڈ کر گئیں۔ عالیشان ہوٹل‘ ہائی فائی شاپنگ مالز‘ ایلیٹ کلاس بیوٹی پارلرز‘ چمکتے ہوئے سلمنگ سینٹر‘ مہنگے ریستوران‘ ہیلتھ کیئر کیلئے مشہور بڑے بڑے جم‘ نرسری سے یونیورسٹی تک تعلیمی ادارے‘ پلے گرائونڈز ‘سیاحت کیلئے مشہور سمندری ساحل‘ پہاڑی مقامات‘ مالی کے جزیرے اور لندن جیسے شہر کی سڑکیں ویران ہوگئیں۔ بڑے بڑے برانڈز کی پروڈکشن رک گئی۔ جیمز بانڈ جیسی سدا بہارفلمیں آج ڈبے میں بند پڑی ہیں۔ ملین ڈالر آرٹ‘ فنون لطیفہ اور انٹرٹینمنٹ کی کمپنیاں قلاش ہوگئیں۔
اگر گزرے سال کی سختیوں کی پوری تفصیل لکھی جائے تو یقینا ایک 'وکالت نامہ‘ اس کیلئے کافی نہیں ہوگا۔ ایسا خوفناک اور لرزا دینے والا منظرنامہ پچھلے 100 سال میں اور کوئی نہیں تھا‘ جس نے ساری دنیا کے بارڈرز اور سرحدیں بلڈوز کرکے رکھ دیں۔ اس منظرنامے میں 2020ء ایسا سال ثابت ہوا‘ جس کے دوران دنیا رُک گئی‘ لیکن معجزہ یہ ہوا کہ پاکستان چلتا رہا۔ یہ سب کیسے ہوا؟ اس پر ساری دنیا کے ملکوں‘ حکومتوں‘ اداروں اور ہیلتھ کے ماہرین نے بہت کچھ سوچا‘ لکھا اور بولا بھی۔ منی لانڈرنگ کرنے والے حکمرانوں کے ہاتھوں پاکستان جیسی لٹی پٹی معیشت‘ اور انتہائی بوسیدہ ہیلتھ کیئر سسٹم کے ہوتے ہوئے بھی یہ سب قوم‘ ملک‘ سلطنت اور پاکستانی حکومت نے وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں سال 2020ء کے دوران حاصل کرکے دکھایا۔ آئیے گزرے ہوئے سال میں واپس جاکر اس تاریخی کامیابی کے کچھ لینڈ مارکس کے مختلف مرحلے دیکھتے ہیں۔
پہلا مرحلہ:ہم سب جانتے ہیں کہ COVID-19 کی وبا پاکستان میں گزرے فروری کے آخری ہفتے میں پہنچی۔ کورونا کی بیماری آتے ہی اس عالمی چیلنج کو سامنے رکھ کر نیشنل ردعمل کی چین پراگریس کا آغاز ہوا۔
دوسرا مرحلہ: پبلک ہیلتھ کے حوالے سے فوری طور پر سب سے بڑے نیشنل فورم نیشنل سکیورٹی کونسل کی پہلی میٹنگ بلائی گئی جس میں ریاست اور حکومت کی ساری لیڈرشپ‘ کرائسس میں قومی رسپانس کے ذمہ دار سارے ادارے اور میڈیکل ایکسپرٹس شریک ہوئے۔ گہری سٹڈی اور سوچ بچار کے بعد کووڈ19پر نیشنل رسپانس کے Nerve Center کے طور پر کام کرنے کیلئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر قائم کیاگیا۔
تیسرا مرحلہ:وزیر اعظم عمران خان نے اکنامک ٹیم‘ سٹیٹ بینک اور سارے سٹیک ہولڈرز جمع کرکے 1.2کھرب روپے کی رقم Covid Relief Package کیلئے علیحدہ کی۔ رقم کو مستحق پاکستانیوں تک پہنچانے کیلئے فوری طور پر قومی حکمتِ عملی بنائی گئی۔
چوتھا مرحلہ: زمین پر موجود اس حقیقت کا احساس کرتے ہوئے کہ مکمل لاک ڈائون کی صورت میں ڈیلی اُجرت پر کام کرنے والے غریب مزدوروں کو شدیدنقصان ہوگا‘ وزیراعظم نے ''سمارٹ لاک ڈائون‘‘ کی حکمت عملی اپنانے کا فیصلہ کیا۔ حکومت مخالف سیاست کار‘ تجزیہ کار اور معاشی ہِٹ مین مافیاز نے بھرپور ماحول بنایاکہ پاکستان میں پورا کرفیو اور لاک ڈائون لگادیا جائے مگر حکومت اپنے فیصلے پر کھڑی رہی‘ جس کے نتیجے میں احساس ایمرجنسی کیش کے ذریعے 180 ارب روپے کی بھاری رقم پہلی بار ٹرانسپیرنٹ طور پر غریبوں کے گھروں میں پہنچ گئی۔ معاشیstimulus package دیا گیا۔ ذخیرہ اندوزی اور سمگلنگ پر کریک ڈائون کیا گیا۔ ان دلیرانہ اقدامات کی وجہ سے ہی WHO نے پاکستان کے کووڈ 19 رسپانس کو بہترین اور قابل مثال سٹریٹیجی قرار دیا۔ کووڈ 19کی دوسری لہر آئی تو پاکستا ن کو ایک ویلفیئر سٹیٹ میں تبدیل کرنے کے تصور پر مبنی عام آدمی کیلئے سال 2020ء میں احساس پروگرام کو توسیع دے کر دوسرا مرحلہ شروع کر دیا گیا۔ اس بارپروگرام میں 170 سے زائد نئے منصوبے شامل کئے گئے جو پلاننگ اور ترقی کے سفر میں عوام کیلئے ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اب آئیے ایک اور مرحلے پر نظر ڈالیں ۔
پانچواں مرحلہ : گزرے ہوئے سال میں وزیر اعظم نے کم قیمت نئے ہائوسنگ یونٹس کیلئے لینڈ بریکنگ کی۔ نیا پاکستان ہائوسنگ سکیم کے قانونی فریم ورک کے نیچے نئی مراعات کا پیکیج دیا تاکہ سب کے لیے ہائوسنگ کے سفر کو تیز کیا جاسکے ۔
چھٹا مرحلہ:احساس کیش پروگرام نے کورونا وبا کے لاک ڈائون کے دوران ہی براہ راست 180ارب روپے شفاف طریقے سے عام لوگوں میں تقسیم کئے ‘جس سے ڈیڑھ کروڑ غریب خاندانوں کا بھلا ہوا۔احساس کفالت اور ایک خاتون ایک اکائونٹ پروگرام کے ذریعے سے 70لاکھ ایسے خاندانوں کو کیش امداد ملی جن کی سربراہی کسی خاتون کے ہاتھ میں تھی۔پاکستان چلتا رہا ‘آگے بڑھتا رہا اور مزید ایسے 20لاکھ خاندانوں کو براہ راست امداد ملی جن میں خصوصی افراد موجود تھے۔
ساتواں مرحلہ: احساس نشوونما کا تھا۔کورونا وبا کے دوران ہی نقد امداد کو Stunted Growth سے لڑنے کیلئے‘ اس مسئلے کے شکار بچوں کے خاندانوں تک پہنچایا گیا۔احساس آمدن پروگرام جاری کیا گیااور احساس انڈر گریجوایٹ سکالرشپ ڈسٹری بیو شن پروگرام بھی شروع کیا گیا۔ بیت المال کے ذریعے بلوچستان بھر کے ضرورت مند شہریوں کو مصنوعی اعضا پہنچائے گئے۔پرائم منسٹر کی ذاتی نگرانی میں پناہ گاہوں اور لنگر خانوں کو مزید بہتر بنانے کے لیے ماڈل پناہ گاہ اور ماڈل لنگر خانے کا افتتاح ہوا۔
پیارے وطن میں Dark Decadeکی منی لانڈرنگ تباہ کاریوں کے بعد شارٹ ٹرم ‘مڈٹرم اور لانگ ٹرم منصوبے اور پالیسیاں2020ء میں جڑ پکڑتی چلی گئیں ۔موسمیاتی تبدیلی کے خلاف پاکستان کی لڑائی کو کورونا کے باوجود حکومت نے 2020ء میں آگے بڑھایا۔کندیاں فاریسٹ کی بحالی کیلئے درخت لگانے کا عمل جاری ہے۔ 40سے زائد نیشنل پارکس کو پروٹیکٹڈ ایریاز میں شامل کیا گیا ۔اس طرح پاکستان نے گلوبل کلائمیٹ ایکشن کا ہدف ڈیڈ لائن سے پہلے حاصل کردکھایا ۔صحت‘ تعلیم‘معیشت اور کشمیر پر پاکستان کا سفر آگے بڑھا۔FATFاینٹی منی لانڈرنگ ‘ دہشتگردی اور جنسی جرائم روکنے کیلئے قانون سازی ہوئی۔گلگت بلتستان کیلئے عارضی صوبائی سٹیٹس کا اعلان بھی ۔ نیا سال ‘نیا سفر ‘وطن اور اہلِ وطن کیلئے دعا سے۔ 
گھنی گھٹائیں یہاں ایسی بارشیں برسائیں
کہ پتھروں سے بھی روئیدگی محال نہ ہو
خدا کرے کہ نہ خم ہو سرِ وقار وطن 
اور اس کے حسن کو تشویشِ ماہ و سال نہ ہو

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں