"ABA" (space) message & send to 7575

بھارت: پسپائی سے رسوائی تک

عملی طور پر اب بھارت ایک نہیں رہا‘ بلکہ بھارت تین ہیں۔ ان میں سے پہلا بھارت ہندو براہمنوں کے لیے سارے مواقع کی Exclusive گرائونڈ بن چکا ہے۔تمام تر وسائل ‘ساری طاقت اور ساتھ ساتھ سارے حکومتی ادارے مودی برانڈ براہمن راج کے پجاری ہیں۔1947ء کے بعد صحیح معنوں میں براہمن نریندرمودی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہی براہمن بنے ہیں۔ ہر اعتبار سے‘ ہر طریقے سے اور ہر سطح پر ''Untouchable‘‘ جن تک دوسری قومیں‘طبقات یا نچلی کلاس کے ہندو پہنچنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔اسی دیش میں دوسرا بھارت شُودر کلاس کا ہے ۔آل پاورفُل ہندوتوا کی نظر میں چھی‘چھی ‘چھی والے دلّت کا بھارت‘ جس کے مقدر کے لیے مودی کے بھارت کی سرزمین پر سوائے راج سنگھاسن کا گند صاف کرنے اور 15ویں‘ 16ویں صدی کے خریدے ہوئے غلاموں جیسی زندگی گزارنے کے ‘دوسرا کوئی راستہ موجود نہیں۔تیسرا بھارت مودی کے براہمن راج میں بسنے والی اقلیتوں کے لیے ہے‘جہاں سب سے بڑی اقلیت مسلمانوں کی ہے ‘جسے بھارت میں محمڈن لکھا اور پکارا جاتا ہے۔ بھارت کی مسلم اقلیت آج کل آر ایس ایس کے نشانے پر ہے‘ جو نریندر مودی اور بی جے پی کے لیے پرائیو یٹ ملیشیا یا پولیٹکل آرمی کا رول ادا کر رہی ہے۔ اسی لائن میں دوسرے نمبر پر با با گرو نانک کو ماننے والی سکھ اقلیت بھی موجودہے ۔ان کروڑوں سکھوں کو جو بھارت میں آباد ہیں‘ صحیح معنوں میں معاشی اور سیاسی طور پر بلڈوز کرنے کا کوئی بھی موقع مودی ہاتھ سے نہیں جانے دیتا ۔ تیسرے اقلیتی گروہ میں حضرت عیسیٰ ابنِ مریم علیہ السلام سے نسبت رکھنے والی عیسائی برادری ہے‘جس کے سیاسی یا معاشی مفادات تو ایک طرف ‘مودی کے بھارت میں ان کے چرچ ‘ پاسٹر ‘ننیں اور فادر سمیت کچھ بھی محفوظ نہیں رہا۔
اسی پس منظر میں بین الاقوامی مذہبی آزادی پر نظر رکھنے والے ایک معروف امریکی کمیشن نے بھارت میں آباد مذہبی اقلیتوں کے اکثریتی ہندو تنظیموں کے ہاتھوں ہراساں کیے جانے اور تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات کا سامنا کرنے کا ہولناک انکشاف کیا ہے۔یو ایس اے کا یہ کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف ہے‘جس کی تازہ ترین رپورٹ بتاتی ہے کہ بھارت میں آباد مسلمانوں کو بڑھتے ہوئے ظلم و ستم ‘ہر قسم کے تشدد اور اشتعال انگیز تقاریر کا شکار ہونا پڑ رہا ہے۔اسی پر بس نہیں‘ کیونکہ یوگی ادتیا ناتھ اور ساکھشی مہاراج جیسے بی جے پی کے ارکانِ پارلیمنٹ نے مسلمانوں کی آبادی کو روکنے کے لیے قانون بنانے کا مطالبہ کردیا ہے‘جس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ بھارت کے مسلمان نہ ہی شادی کریں اور نہ ہی اُن کے ہاں اولاد پیدا ہو۔اس کے علاوہ مسلمانوں اور دلّتوں کو ایک طرف معاشی طور پر معذور اور اپاہج کرنے کے لیے گائے ذبح کرنے پر پابندی کا قانون بنایا گیا ہے۔دوسری جانب صرف ایک سال میں بھارت کے عیسائیوں پر تشدد کی 365وارداتیں سامنے آئیں‘یعنی ہر روز ایک اینٹی کرسچئن واردات بھارت کا مُنہ کالا کر تی آئی ہے۔
خاص طور پر 2019ء سے 25فیصد سے زیادہ مسلمان ‘2.5فیصد مسیحی افراد‘ تقریباً ایک فیصد سکھ‘ 0.4فیصد بدھ مت ‘جین مت کے ماننے والے اور تقریباًایک فیصد قبائلی مذہبی اقلیتیں ‘پارسی اور یہودی‘سب مودی کی ہندوتوا کے نشانے پر ہیں۔ ایشیا کے اس بڑے ملک میں بڑے پیمانے پر غیر انسانی طرزِ حکمرانی نے مودی کی عالمی پسپائی اور رسوائی کو سپائرل اور وائرل کردیا ہے۔آئیے اس حوالے سے 16جنوری2021ء کی ایک رپورٹ پر نظر ڈالیں جو بھارت کے اخبار انڈین ایکسپریس نے شائع کی‘ ان الفاظ میں : ''بھارت کے یومِ جمہوریہ کے موقع پر عالمی رہنمائوں نے بھارتی سرکاری تقریب میں شرکت کرنے سے انکار کردیا ہے اور 55سال میں پہلی مرتبہ کوئی بھی غیر ملکی صدر یا وزیر اعظم یوم جمہوریہ میں شریک نہیں ہوگا‘‘۔برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کے انکار کے بعد مودی سرکار نے اپنی پسپائی‘ رسوائی اور اس بے عزتی کو چھپانے کیلئے چپ کا روزہ رکھ لیا ہے۔
آرٹ آف گورننس میں ‘جسے بھارت کے لیڈر راج نیتی کہتے ہیں‘ایک نئی اصطلاح نے ملک کے اندر سے جنم لیاہے۔سچ پر مبنی یہ اصطلاح اب ساری دنیا کے دانش کدوں تک جا پہنچی ہے۔یہی کہ بھارت میں اقلیتوں سے زیادہ گائے محفوظ ہے۔ بھارت کی عالمی رسوائی کے حوالے سے دو اور بھی اہم نکتے قابل توجہ ہیں۔
پہلا نکتہ:بھارت میں آر ایس ایس ‘بی جے پی اتحاد کے مسلح عسکری ونگ‘ اپنی ہی خالی ہاتھ اقلیتوں کے خلاف جس قدر سورما بن کر ویڈیو کلپس میں سٹائل مارتے ہیں‘اس سے لاکھوں کروڑوں گنا زیادہ وہی سورما‘انڈو -چائنا بارڈر پر عوامی جمہوریہ چین کی پیپلز لبریشن آرمی کے ہاتھوں ہمیشہ مار کھاتے پائے جاتے ہیں۔جسے شک ہووہ1962ء ‘ 2017ء اور 2020ء میں پیپلز لبریشن آرمی کے جوانوں کے ہاتھوں بھارت کی سینا کی پٹائی‘ پسپائی اور رسوائی کے ثبوت آرکائیوز میں دیکھ لے ۔ بھارت ان دنوں ساری دنیا میں اپنی تاریخ کی سخت بے عزتی ‘پسپائی اور رسوائی کی زد میں ہے۔پتے کی بات یہ ہے کہ چھ سے آٹھ سال پہلے تک تقریباًپوری دنیا کی نگاہوں میں بھارت کو'' اکنامک پاور ہائوس‘‘ سمجھا جا رہا تھا۔ اگر معروف جریدے دی اکانومسٹ کے 2010ء کے ایڈیشن کے کور پیج کو دیکھیں تو یہ حیران کن انکشاف ہوگا کہ اکانومسٹ کی کور سٹوری بتا رہی تھی کہ کس طرح سے بھارت عوامی جمہوریہ چین کو معاشی ترقی میں پیچھے چھوڑ دے گا۔پھر سال 2014آگیا‘متعصب ‘تنگ دل اور سنگ دل انڈین پی ایم نریندر مودی کو ساتھ لے کر۔اسی اکانومسٹ نے مودی کی چال کو پہچان لیا ‘لہٰذا بی جے پی کے پہلے دورکے ابتدائی دو سالوں میں اسی دی اکانومسٹ نے اپنے کور پیج پر یہ سٹوری چھاپ دی''کیا مودی بھارت کو بچا پائیں گے ؟ یا برباد کردیں گے؟؟‘‘۔ یہ ان دنوں کی بات ہے جب نریندر مودی بھارت کو وشوا گرو (پوری دنیا کے لیے ریفارمر اور ٹیچر) بنانے کا دعویٰ کر رہا تھا ۔یہ جان کر حیران ہونا آپ کا حق ہے‘ کہ اب اسی دی اکانومسٹ رسالے نے بی جے پی کے دوسرے پنج سالہ دور میں کھل کربھارت کی تذلیل ان لفظوں میں اپنے کور پیج پر کی ہے۔دی اکانومسٹ نے بھارت کے اصل چہرے کو بے نقاب کرتے ہوئے کور پیج پر اپنی شہ سرخی یوں لگائی ''Intolerant India‘‘۔
دوسرا نکتہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ سے سامنے آیا ہے۔رپورٹ کہتی ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی کی حکومت کے دوران شدت پسند جماعت کی قیادت میں نفرت انگیز واقعات میں بدترین اضافہ ہوا ہے۔اسی طرح انسانی حقوق کی نگرانی کرنے والی ایک اور عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے انکشاف کیا کہ بھارت میں گائے ذبح کرنے پر مشتعل ہجوم کی جانب سے قتل کے اکثر واقعات میں بھارتی پولیس ملوث ہوتی ہے۔امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے بھی بھارت میں مذہبی آزادی کے حوالے سے باقاعدہ رپورٹ جاری کرکے عالمی تشویش میں شرکت کرلی ہے۔
مودی کا بھارت ذہنی پستی میں کہاں تک گر چکا ‘اس کا ثبوت ممبئی ہائی کورٹ کے ایک فیصلے کے بعد سامنے آیا ۔نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق ‘شَنی دیوتا مندر میں 400سال بعد خواتین کو پوجا کی اجازت ملی تو اس پہ 94 سالہ شنکر اچاری سروپاند نے کہا ''ناریاں اب شنی دیوتا مندر میں پوجا کر رہی ہیں۔ ایسے میں جب شنی دیوتا کی آنکھیں اُن پر پڑیں گی تو اس سے ریپ کے واقعات بڑھیں گے‘‘۔
بربریّت میں یگانہ‘ بزدلی میں بے مثال
آگیا نزدیک ڈنڈی مار بنیوں کا زوال

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں