"ABA" (space) message & send to 7575

یہ ہے کالم پاکستانی

'بدخبریاں اور بُرے حالات سوچ کر ‘ گھڑ کر اور سکرپٹ کرکے ایسا ماحول بنائیں کہ لوگ سمجھیں (خدا نخواستہ)ایٹمی ملک گیا‘ ساری کی ساری معیشت گئی اورساتھ20کروڑ لوگوں کامستقبل بھی‘پاکستان کے بارے میں ایسی نا امیدی پھیلانے والا بریگیڈ پر نظر ڈالیں تو ان کی زرق برق ٹائیاں ‘ برانڈڈ شوز ‘مہنگے تھری پیس لباس ‘ایس یو وی گاڑیاں اور دوڑ کر ان کے دروازے کھولنے والے شوفر برطانیہ کے کسی سابق وزیر اعظم کو بھی دستیاب نہیں ہیں۔ماہرین سفید پوش ہوں ‘سیاہ پوش یا خاکسار ‘ان میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جس نے دو جگہ لمبا ٹائم نہ لیا ہو‘ سروس آف پاکستان کے اعلیٰ پرائز بانڈ جیسے گارنٹی شدہ ‘چُنے ہوئے ‘سجے ہوئے عہدے پر کام نہ کیا ہو یا پھر پاکستان کی سب سے اونچی ایگزیکٹو اتھارٹی استعمال کرنے والی پوسٹنگ پہ سالہا سال نہ گزارے ہوں۔
آج آپا رضیہ کے جو مغلئی ٹوٹکے وہ ملک سنوارنے کے لیے پیش کررہے ہیں ان کے بارے میں یہ سوال تو ضرور بنتا ہے کہ جب آپ فیصلہ سازی والی ایڈوائزری پوزیشن میں تھے تو تب آپ کے مشوروں کے نتیجے میں معیشت کتنی مضبوط ہوئی؟ غریب آدمی کی جیب میں کتنے 100ڈالر روزانہ جاتے تھے ؟اور پاکستان کا مستقبل کیا اتنا مضبوط ہوا کہ آپ کے بچے امریکہ‘ برطانیہ‘ جرمنی‘ فرانس‘ کینیڈا کے بجائے پاکستان کے سکولوں ‘ کالجوں اور یونیورسٹیز میں تعلیم حاصل کرسکیں؟
آج یہ بریگیڈ ہمیں ماضی مرحوم کے حکمرانوں کے قصے ایسے سناتا ہے جیسے حاتم طائی کی طرح ان بے چاروں نے اپنے ابا حضور کی مختلف براعظموں سے جائیدادیں بیچ بیچ کر پاکستان کے غریب عوام پر نچھاور کردی ہوں۔ 2018ء کے الیکشن میں اپنے تین مرتبہ مفرور وزیر اعظم صاحب کی تقریریں سنیں تو یہ طے ہوجاتا ہے کہ ان غریب پرور حکمرانوں نے ملک پر کیا کیا قربان کر ڈالا۔مثال کے طور پر نواز شریف نے الیکشن مہم کے دوران تونسہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ''میں خالی ہاتھ نہیں آیاماشاء اللہ جیبیں بھر کے لایا ہوں۔یہ700کروڑ روپیہ لیہ اور تونسہ کے عوام پر قربان‘قربان‘قربان‘‘۔ اسی طرح ٹھٹھہ میں ایک اور انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حاتم طائی ثانی فرماتے ہیں : ''ٹھٹھہ کے عوام پر 110کروڑ روپیہ قربان ہے ‘‘۔تیسرا انتخابی جلسہ خیبر پختونخوا میں تھا۔جو نواز شریف صاحب کی قربانیوں کی داستان کو مزید آگے بڑھاتا ہے۔ان کے اپنے الفاظ میں کچھ اس طرح سے : ''یہ 400کروڑ میرے کوہاٹ کے جوانوں پر ‘بہنوں پر ‘مائوں پر قربان ہیں۔نواز شریف تو آپ پر جان بھی نچھاور کرتا ہے‘جان بھی نچھاور کرتا ہے‘‘۔اتنا مال لٹانے کے باوجود نواز شریف کا دل مولانا صاحب کو دیکھ کے بھر آیا۔قربانی کے جذبے کا جوش حلق سے اچھل کر نواز شریف صاحب کے منہ سے نکل آیا۔ فرمایا: ''یہ 120 ارب ہے‘ بھئی 120 ارب۔ یہ بھی آپ پر قربان مولانا صاحب ‘ آپ پر قربان‘‘۔ڈی آئی خان کے جلسے میں تو اس جذبۂ قربانی کی انتہا ہوگئی۔نواز شریف کہنے لگے: ''87 کروڑ ڈیرہ اسماعیل خان کیلئے قربان‘ قربان۔ آپ پر واری ہے‘آپ پہ قربان ہیں۔یہ آپ کے ہیں‘ آپ پہ قربان ہیں‘‘۔(نواز شریف کی تقریری ویڈیو کلپس میں سے لفظ بہ لفظ)
آپ ایک بات پر حیران تو ضرور ہوئے ہوں گے کہ ان کروڑوں‘ اربوں میں کسی جگہ بھی پاکستان کا ذکر نہیں آیا۔ پاکستانیوں کی جیبوں سے بھرنے والے قومی خزانے کا ذکر نہیں آیا۔پاکستان کے وسائل کا ذکر نہیں آیا۔پاکستان کے کسی بجٹ کا ذکر نہیں آیا۔اس سے بات صاف ظاہر ہے کہ یہ سارے پیسے جناب نواز شریف کی جیبوں سے نکل کر غریب عوام پر قربان‘واری ‘نچھاور ہونے کے لئے اُبل اُبل رہے تھے ۔شاید اسی لئے ہر پراجیکٹ پر آلِ شریف کی تختیاں اور تختے لگے ہوئے ہیں۔جو ان کی شریفانہ قربانیوں کی داستان بیان کرتے ہیں مگر ان میں سے جو چیز غائب ہے وہ ہے لفظ پاکستان اور پاکستانیوں کا مال۔ ہم لوگوں نے چونکہ پاکستان میں گرم سرد کے باوجود رہنا ہے ‘اس لئے ہمارے لئے یہ دیکھنا اور پھر جان کر سمجھنا کہ پاکستان کدھر جارہا ہے‘بہت ضروری بات ہے۔آئیے اپنے پیارے پاکستان کے کچھ تازہ معاشی اشاریے دیکھ لیں۔
پہلا معاشی منظر نامہ:جی ڈی پی گروتھ ریٹ3.94 فیصد ‘ایکسپورٹس میں اضافہ 13.5فیصد ۔ کرنٹ اکائونٹ جو سال ہا سال سے خسارے میں تھا اس کا سرپلس ایک ارب یو ایس ڈالرز۔ پاکستان میں زر مبادلہ کے مجموعی ذخائر 23ارب یو ایس ڈالرز۔ ترسیلات زر میں ریکارڈ اور تاریخی اضافہ 24ارب یو ایس ڈالرز ۔یورو بانڈز 2.5ارب یو ایس ڈالرز ۔اس کے ساتھ ساتھ قرض اُتارو ملک سنوارو والی ڈکیتی کے بعد بھی پاکستان پر اعتماد کرتے ہوئے صرف 10ماہ میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے روشن ڈیجیٹل اکائونٹ میں ایک ارب یو ایس ڈالر بھجوا کر ثابت کردیا ہے کہ پاکستان کی معیشت خطرے میں نہیں ہے بلکہ بیرونی قرضہ لینے کا تاریخی رواج خطرے میں جا رہا ہے۔
دوسرا معاشی منظر نامہ:معاشی منظر نامے کا دوسرا آسمان ‘پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹس ہیں جو 2020-21ء میں 1.7بلین یو ایس ڈالرز تک پہنچ گئی ہیں۔یہ ایکسپورٹس صرف 10ماہ کے عرصے میں ہوئی ہیں اور محتاط اندازہ بتاتا ہے کہ اسی مالی سال میں آئی ٹی ایکسپورٹس آف پاکستان دوبلین یو ایس ڈالرز کو کراس کر جائیں گی۔سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پی ٹی آئی حکومت کے پہلے پونے تین سالوں میں آئی ٹی ایکسپورٹس ماضی کے مقابلے میں ڈبل ہوچکی ہیں۔
تیسرا معاشی منظرنامہ: چوری شدہ اثاثوں کی ریکوری کے بارے میں ہے۔ عوام پر جان قربان کرنے والے نواز شریف صاحب کی پنجاب میں 10سالہ حکومت کے دوران2.6ارب روپے کی سرکاری زمین ریکور ہوئی تھی جس کے مقابلے میں پی ٹی آئی کے پہلے31مہینوں میں 192 بلین روپے مالیت کی سرکاری زمین لینڈ مافیا سے ریکور کی جاچکی ہے۔دورِ نواز شریف کے 10سالوں میں 430ملین کی کیش ریکوری کے مقابلے میں پی ٹی آئی حکومت نے 2.35ارب روپے براہ راست اور اِن ڈائریکٹ کیش ریکوری ملا کر26بلین روپے برآمد کئے ہیں۔اسی طرح پچھلی حکومت کے 10سالوں میں نیب کی کُل ریکوری 1999تا2017ء صرف 290بلین تھی جس کے مقابلے میں عمران خان کی حکومت 2018ء تا2020ء میں ادارہ احتساب کی ریکوری484 ارب روپے تک پہنچ چکی ہے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جب گورنمنٹ جرائم پیشہ لوگوں کو پروٹیکٹ نہ کرے اور مداخلت کے بغیر احتساب کا عمل جاری رہنے دے تو پھر قوم کے مستقبل کو کوئی خطرہ نہیں۔
اسی ہفتے بین الاقوامی مقدمہ بازی میں پاکستان کو تاریخی کامیابی ملی۔ٹیتھیان کاپر کمپنی پر ریکوڈک کا مقدمہ انجینئر کیا گیاپھر ایسا فیصلہ آیا جس نے پاکستان کو ریکوڈک سے ورجن آئی لینڈ تک مقدمے بازی میں گھسیٹ لیا۔اب نیو یارک کا روزویلٹ ہوٹل اور پیرس میں واقع سکرائب ہوٹل پاکستان کو واپس ملے ہیں۔
Covidکی تیسری لہرتک‘طورخم سے مکران تک نہ تو فوڈ چین ٹوٹی‘نہ کوئی بے آسرامریض سڑک پر نظر آیابلکہ ورلڈ بینک اور بین الاقوامی ادارے‘ احسا س کیش پروگرام کو ایشیا کی سب سے بڑی غریب پرور ڈائریکٹ انکم سبسڈی سکیم قرار دے رہے ہیں۔
اک طرف نامردیٔ اہلِ خوشامد کا فرار
بے نوایانِ وطن کی پائے مردی اک طرف
اک طرف چٹیل زمینیں ہیں طرح دیتی ہوئی
شوخیٔ افسونِ چرخِ لاجوردی اک طرف

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں