2021 ء کاتصور ِ نو اور پاکستان کیلئے امکانات

2020 ء کا بہت انتظار کیا گیا۔ یہ برس 2007 ء کی کساد بازاری پر قابو پانے والے کامیاب عشرے کا نقطہ عروج تھا۔عالمی ترقی کی منصوبہ بندی میں وسیع پیمانے پر پیش رفت دیکھنے میں آئی ۔یورپ بریگزٹ کے بعد کی صف بندی کی تدبیر کررہا تھا۔ امریکا میں صدارتی انتخابات کا معرکہ جبکہ ٹوکیو میں اولمپکس کا میلہ سجنے جارہا تھا ۔ چین اور بھارت معاشی سپرسٹار بننے کی دوڑ میں تھے ۔ اس دوران پاکستان کو 2020 ء میں سیاحوں کیلئے سب سے پرکشش ملک قرار دیا گیا ۔آج پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو 2020 ء کے بارے میں سب سے زیادہ دہرایا جانے والا لفظ''ڈیلیٹ‘‘ ہوگا۔ یہ ایک نہ ختم ہونے والے ڈرائونے خواب جیسا تھا۔ کسی خوفناک فلم کی طرح لیکن حقیقی۔ ہمارے بدترین خدشات سچ ثابت ہوئے ۔ دنیا شاید ہی کبھی اتنی سراسیمگی کا شکار ہوئی ہو۔ کسی کو بھی اس کی توقع نہ تھی ۔ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ تمام دنیا بیک وقت کسی مصیبت میں گھر جائے گی ۔ کوئی بھی توقع نہیں کررہا تھا کہ یہ مسئلہ اتنی دیر تک جاری رہے گا۔ اب کسی کو مستقبل کی منصوبہ سازی پر یقین نہیں رہا۔ ایسا لگتاہے کہ دنیا اپنی تمام منصوبہ سازی‘ ترقی‘ پیش بندی اور مستقبل کے تصورات سے دستبردار ہوچکی ۔ اس کی وجہ سے ابہام‘ افراتفری اور غیر یقینی پن کی فضا گہری ہوگئی ہے ۔یہ تینوں ترقی اور معاشی شرح نموکیلئے نقصان دہ ہیں۔ 2020 ء میں تباہ کن آفت نے پیش بینی کرنا ٹاس کرنے کے مترادف بنا دیا ۔ امکانی قوس اتنی منحنی ہے کہ ماہرین اندازہ لگانے سے قاصر ہیں کہ یہ کیا شکل اختیار کرے گی۔ اس پر بحث کی بھی گنجائش نہیں۔ اس ابہام کی کچھ مثالیں اس طرح ہیں:
1۔ دولت صحت نہیں : مسائل امیر غریب کا فرق مزید واضح کردیتے ہیں۔ قحط‘ سارس‘ ایڈز اور دیگر آفات میں امیروں کو بہترین ‘ جبکہ غریبوں کو بدترین سہولیات میسر آئیں‘ لیکن کورونا میں دولت مند خطرے کی زد میں زیادہ دکھائی دیے ۔ اُن کی پُرتعیش زندگی اور محدود قوت ِ مدافعت نے اُنہیں وائر س کا آسان شکار بنا دیا ۔ دوسری طرف بیماریوں کی زد میں رہنے والے غریب افراد کی قوت ِ مدافعت قوی نکلی ۔ شہزادہ چارلس سے لے کر بورس جانسن اور صدر ٹرمپ تک‘ انتہائی سکیورٹی کے حصار بھی وائرس کو نہ روک سکے ۔ وائرس کی پہلی اور دوسری لہر کی بدترین شکار یورپی اور امریکی اقوام ہیں۔ اربوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود صحت کی سہولیات کے فقدان کا پول کھل گیا ۔ 
2۔ تزویراتی ابہام اور الجھن: متمول ممالک کے تھنک ٹینکس اور منظرناموں کی پیش بندی کرنے والے خود وائرس کا شکار ہوگئے ۔ اب وہ کسی مؤثر ردعمل کی تلاش میں ہیں۔ وائرس حملے کی پہلی لہریکایک تھی اور اس نے تمام دنیا کو اچانک آن لیا لیکن دوسری لہر بھی حیران کن ہے کیونکہ فرض کیا جارہا تھا کہ دنیا پہلے حملے سے سبق سیکھ چکی ہے ۔ اس وقت کچھ ممالک لاک ڈائون کررہے ہیں کچھ نہیں کررہے ۔ معاشیات‘ انتخابات اور زندگی غیر یقینی پن کا شکار ہے ۔ اس کی وجہ سے ذہنی اور مالی بحران گہرا ہوتا جارہا ہے ۔ 
3۔ ابھرتی ہوئی طاقتوں کی آزمائش : عالمی بالا دستی کیلئے نئے چیلنج بی آر آئی سی(برازیل‘ روس‘ انڈیا ‘ چین) کی اس بحران میں جانچ ہوئی ۔ برازیل اور انڈیا کوویڈ سے بدترین متاثرہ ممالک میں شامل ہیں۔ روس اور چین بدترین صورتحال سے بچ گئے ہیں۔ چین نے فوری پیش بندی کا فائدہ اٹھایا‘ جبکہ روس نے اپنی تیارکردہ ویکسین استعمال کرنا شروع کردی ۔ اگرچہ اس کے متنازع نتائج سامنے آرہے ہیں۔ 
4۔ قیادت کی جانچ: اس قدرتی آفت نے شاید دنیا میں قیادت کے بحران کو سب سے زیادہ اجاگر کیا ۔ امریکا سے لے کر ایشیا تک کوویڈ نے رہنمائوں کو آئینہ دکھادیا ۔دنیا کی تاریخ میں شاید ہی کبھی رہنمائوں کو ننگے حقائق کا اس طرح سامنا کرنا پڑا ہو ۔ برازیل اور انڈیا کو اپنے رہنماؤں کے فکری الجھائو کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ امریکا اور یورپ بھی واضح حکمت ِعملی اور تصور سے تہی داماں دکھائی دیے ۔ ان تبدیلیوں نے 2021ء کے تصور ِ نو کی ضرورت کا احساس گہرا کردیا ہے ۔کون اس بحران سے کم گھائل اور زیادہ مضبوط سامنے آئے گا؟ دنیا کو تبدیل کرنے کا دارومدار مندرجہ ذیل چیلنجز سے نمٹنے پر ہوگا۔ 
1۔ ویکسین بنانے اورحاصل کرنے کی دوڑ: گمان ہے کہ 2021 ء کے اوائل میں ایمرجنسی استعمال کیلئے ویکسین میسرہو گی جبکہ 2021ء کے وسط تک عام استعمال کیلئے مارکیٹ میں آجائے گی ۔ اس کے بعد ویکسین کی آزمائش سے بھی بڑی آزمائش شروع ہوگی۔ قومیں بھاری مقدار میں ویکسین خریدنا اور ذخیرہ کرناشروع کردیں گی ۔ کمپنیاں اور ایجنٹس ویکسین خرید کر اپنے سٹاک کی قدر بڑھائیں گے ۔ ابھی بہت بات کی جارہی ہے کہ غریب ممالک کیلئے اس کا حصہ مختص کیا جائے گالیکن اس کے امکانات کم دکھائی دیتے ہیں۔ چین کے پاس کم ترقی یافتہ ممالک کو ویکسین فراہم کرکے اپنی ساکھ بڑھانے کا موقع ہے ۔ وہ پاکستان کے ساتھ مشترکہ ٹرائل پر کام کررہا ہے ۔ اس طرح پاکستان بھی مستقبل میں ویکسین کی تیاری اور فروخت کی طرف جاسکتا ہے ۔
2۔ قیادت کی اہلیت اور صلاحیت: زندگی اور موت کے ناگہانی اوقات میں اصل انسانی کردار کی پہچان ہوتی ہے ۔ اس وائرس نے انسانیت کی خوشنما لیکن عارضی ترقی کا پردہ چاک کردیا ۔ جس طریقے سے یورپ میں معمر افراد کو مرنے کیلئے چھوڑ دیا گیا‘ اس نے ترقی یافتہ اقوام کی سفاکی کو بے نقاب کردیا ۔ مغرب میں دکانوں سے اشیائے خورونو ش کی بے تحاشا خریداری کرتے ہوئے دوسروں کا مطلق احساس نہ کیا گیا۔ اسی دوران دنیا میں نئی قیادت بھی ابھری۔ جرمنی میں اینجلا مرکل اور نیوزی لینڈ میں جیسنڈا آرڈن نے اپنے عوام کے تحفظ کے اقدامات میں پیش قدمی کی ۔ پاکستان میں وزیر ِاعظم عمران خان کی توجہ جانیں بچانے کے ساتھ غریب افراد کا روزگار بچانے کی طرف بھی تھی ۔ ''احساس ایمرجنسی پروگرام‘‘ کو ایشیا بھر میں غریب افراد کی مدد کی بہترین پیش رفت قرار دیا گیا ۔ اب وقت ہے کہ نہ صرف چین بلکہ دیگر ممالک کے ساتھ مل کر غریب اقوام کیلئے ہمدردی اور رعایت حاصل کرنے کی کوشش کی جائے ۔ اس عالمی وبامیں نظرانداز کی گئی دنیا کیلئے وزیر ِاعظم پاکستان ہمدردی‘ رعایت اور توجہ کی کوشش کی قیادت کرسکتے ہیں۔ 
2021ء اور اس کے بعد کیلئے نیا عالمی نظام ایک بہت بڑی آزمائش ثابت ہوسکتا ہے ۔ یہ مقابلہ آج سے پہلے تک کی طاقتوں اور اُن کے مادی ذرائع کے ارتکا ز اور انسانی اقدار کے درمیان ہے ۔یہ ایک سنجیدہ چیلنج ہے۔ کامیاب وہی ہوگا جو ہمہ گیر رسائی رکھتا ہے۔ عالمی وبا کی وجہ سے معیشتوں کی خستہ حالی کی وجہ سے وسطی ایشیا‘ افریقہ اور مشرق ِبعید کی منڈیاں کساد بازاری کا شکار ہوں گی ۔ اسلامی دنیا کیلئے یہ نہ صر ف خواب سے بیدار ہونے بلکہ فکر مند ہونے کا بھی مقام ہے ۔ تیل کی مانگ کم ہوتی جائے گی ۔ عرب ممالک میں مذہبی ٹورازم بھی غیر یقینی ہے ۔ وہاں کی بادشاہتیں دبائو میں ہوں گی۔ ضروری ہے کہ اسلامی دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک اب آگے بڑھ کر قیادت کرتے ہوئے اسلام کی نشاۃ ثانیہ کی طرف پیش رفت کریں۔ 
دنیا کیلئے تاریک ترین لمحات میں پاکستان کی کارکردگی ایک روشن مثال کی طرح ہے ۔ کون سوچ سکتا تھا کہ گزشتہ ایک سوسالوں کی بدترین عالمی آفت کے موقع پر عالمی ادارہ صحت‘ ورلڈ اکنامک فورم اور اقوام متحدہ پاکستان کی کامیابی کا حوالہ دیں گے ۔ یہ پاکستان کیلئے ایک تاریخ ساز لمحہ ہے ۔ اگر یہ اپنی داخلی فالٹ لائنز پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائے اور عالمی سطح پر اپنی موجودگی کا توانا احساس دلاتے ہوئے پیش قدمی کرے تو اس کے پاس 2021 ء کے نظام کا ایک اہم کھلاڑی بننے کا نادر موقع موجود ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں