"DVP" (space) message & send to 7575

پاکستان میں اب اچھے دن آنے والے ہیں

پاکستان کے وزیر اعظم میاں نواز شریف کا دہشت گردوں کے خلاف خطاب غیر معمولی تھا ۔انہوں نے آدھی رات کو سارے ریڈیواور ٹی وی چینلوں پر جو بیس نکاتی پروگرام پیش کیا اوردہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کا جیسا اعلان کیا ‘آج تک پاکستان کے کسی صدر یا وزیر اعظم نے نہیں کیا ۔پشاور میں ہوئے معصوم بچوں کے قتل عام نے پاکستان کے اندر کو ہلا دیاہے۔وہ سانحہ وزیر اعظم لیاقت علی خان ‘بے نظیر بھٹواور جنرل ضیا الحق کے قتل سے بھی زیادہ سنگین اثر چھوڑ گیاہے۔
میاں نواز نے ملک کے کئی لیڈروں اور خفیہ ایجنسیوں کے افسروں کے ساتھ دس گھنٹے تک صلاح و مشورہ کیا۔اس کے بعد انہوں نے کہا کہ آج کا پاکستان وہ نہیں ہے ‘جو آپ اب تک دیکھتے رہے ہیں ۔یہ بدلا ہوا پاکستان ہے ۔اب دہشتگردی کے دن گنے چنے ہی ہیں ۔انہوں نے اپنے ملک کے عوام کو بتایا کہ اگلے دو سال کیلئے ان کی سرکارفوجی عدالتیںقائم کرے گی۔ان میں فوج کے افسر ہی ججوں کا کام کریں گے ۔وہ دہشت گردوں کے معاملات کوعام عدالتوں کی طرح لمبا نہیں ہونے دیں گے۔اپنے فیصلے جلد از جلد کریں گے۔وہ دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت و رحم نہیں کریں گے۔
میاں نواز نے یہ عدالتیں دو سال کیلئے ہی کیوں قائم کی ہیں ؟اس سے پتہ چلتا ہے کہ دو سال میں ہی دہشت گردی کو ختم کرنا چاہتے ہیں ۔ ان کا یہ دعویٰ صرف ہوائی قلعہ ہی مانا جاتا‘اگر وہ صرف فوجی کاروائی تک محدود رہتے ۔وہ اس سے آگے بڑھے ہیں ۔انہوں نے دہشتگردی کی جڑوں پر حملہ کرنے کی تجویز بنائی ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کو ملنے والے سارے پیسوں کی رسائی پربندش لگائیں گے ۔پاکستان میں سب جانتے ہیں کہ دہشتگردکن کن ترکیبوں سے پیسہ اکٹھا کرتے ہیں ۔دہشتگرداپنی جماعتوں پر روک لگنے کے بعد انکا نام بدل کر کام کرنے لگتے ہیں ۔ایسے سب گروہوں کے خلاف کاروائی ہوگی ۔ان گروہوں کی طرفداری میں لکھنے والے اور بولنے والے اخباروں اورٹی وی چینلوں کوسزا دی جائے گی ۔سوشل میڈیا پر بھی یہی پالیسی نافذ ہوگی۔دہشتگردوں کے ذریعے استعمال کئے جانے والے فون‘ای میل‘ایم ایم ایس‘وہاٹس ایپ وغیرہ پر بھی روک لگے گی ۔ان سبھی کاموں کیلئے ضروری ہوا تو آئین میں بھی ترمیم کی جائے گی ۔
میاں نواز نے بھارت کی نظر سے ایک اہم بات کہی ہے ۔انہوں کہا ہے کہ مشکوک افغان پناہ گیروں کے خلاف کاروائی تو ہوگی ہی لیکن جو پنجاب میں متحرک ہیں ‘انہیں بھی نہیں بخشا جائے گا ۔اگر پاکستان کی فوج سبھی طرح کے دہشت گردوں کے خلاف لڑے توپاکستان دو سال سے پہلے ہی پاک و صاف ہو جائے گا ۔پاکستان کی بین الاقوامی عزت و شہرت بڑھے گی ۔عوام کو بڑی راحت ملے گی ۔ پاکستان کے اچھے دنوں کی شروعات ہو جائے گی ۔ 
آج اٹل جی سے بہتر بھارت رتن کون !
آج کے دن بھارت رتن کیلئے شری اٹل بہاری واجپائی سے بہتر امیدوار اور کون ہو سکتا تھا۔اور ان کو یہ عزت کانگریس سرکار دیتی تواس سے بہتر کیا ہوتا ؟لیکن یہ کریڈٹ مودی سرکار کوہی ملنا تھا۔اب تک کانگریسی اٹل بہاری واجپائی کو 'غلط پارٹی میں صحیح آدمی ‘کہتے رہے ۔انہوں نے وہ موقع کھو دیا ‘کہ وہ اس صحیح آدمی کے سر پر تاج رکھ دیتے ۔اٹل جی اب بی جے پی میں ہیں یا نہیں ،اس کا کوئی خاص مطلب نہیں رہ گیا ہے اور اب وہ متحرک سیاست کریں گے یا ‘اس کا کوئی امکان نہیں رہ گیا ہے ،ایسے میں کانگریس کہہ سکتی تھی کہ' صحیح آدمی صحیح جگہ‘پر ہے یعنی اٹل جی بھارت رتن ہیں ۔
ویسے بھی آج ملک میں جواہر لعل نہرواور اندرا گاندھی کے قد کا کوئی لیڈر نہیں ہے ۔ان دونوں عظیم لیڈروں کا کوئی سچا جانشین ہے تو وہ اٹل بہاری واجپائی ہی ہے ۔نہرو کی پہچان جمہوریت سے اور اندرا گاندھی کی پہچان شکتی پوجا سے ہے ۔اٹل جی نہرو کے پرستار رہے اور اندرا گاندھی کو بنگلہ دیش کے بعد انہوں نے دُرگا کہا تھا ۔خود نہرو نوجوان اٹل بہاری واجپائی کو بہت پسند کرتے تھے۔ اٹل جی نے بھارت میں جمہوریت کو مضبوط کیاہے۔
اٹل بہاری واجپائی فطرت سے ہی جمہوریت پسند ہیں ۔راشٹریہ سویم سنگھ کے سایہ میں کام کرتے رہ کر اٹل جی نے اپنا آزاد وجود بنائے رکھا اور اسے اعلیٰ مقام تک پہنچا دیا ‘یہ اپنے آپ میں کرشمہ ہے ۔ایسا کرشمہ کر دکھانانہرو‘اندرایا لوہیا کیلئے ناممکن تھا۔جے پرکاش تو یہ بالکل نہیں کر پاتے ۔جس اٹل جی بہاری کا بچپن اور نوجوانی آریہ سماج اور سنگھ میں بیتا ‘اس کی یہ ہمت کہ وہ مسلمانوں کو اپنے خون کا خون اور اپنے گوشت کا گوشت کہے ‘کیا یہ کوئی چھوٹی موٹی بات ہے ؟گجرات میں چل رہے قتل عام کے دوران وہاں جانا اور پناہ گزینوں کے خیمے میں بزرگ وزیر اعظم کا رو پڑنا‘اپنے آپ میں بہت بڑی بات ہے ۔یہ وہی سویم سیوک سنگھ وزیر اعظم تھا‘جس نے بار بار کہا تھا کہ گجرات میں راج دھرم کی تعمیل نہیں ہورہی ہے ۔ سبھی شہریوں کی جانب اتنی عمدہ سوچ رکھنا ہی سچی جمہوریت ہے۔
یہ جمہویت کئی صورتوں میں عیاں ہوتی رہی ۔اپنے وزارت عظمیٰ کے دوران اٹل جی اپوزیشن یا سیاسی لیڈروں کے خلاف کسی طرح کی انتقامی کارروائی کا خیال تک دل میں نہیں لائے ۔اقتدار نے کبھی انہیں دوہرے نظریے پر سوچنے کیلئے مجبور نہیں کیا؛
لگ بھگ پچاس سال اپوزیشن میں رہنے کے باوجود اٹل جی کی تقاریر یا تحریر میں کبھی کسی کیلئے شکایت نہیں دکھائی پڑی ، حالانکہ انہوں نے سرکاری پالیسیوں کی تنقید کرنے یا مذاق اڑانے میں کبھی کوتاہی نہیں کی ۔کسی بھی جمہوری ملک کیلئے یہ فخر کی بات ہو سکتی ہے کہ کوئی لیڈر ساٹھ یاستر سال سیاست کرے اوراس کے پورے سیاسی سفر میں ایسی ایک بھی مثال آپ نہ بتا سکیں ‘جو شکوہ یا اصولوں کے خلاف مانی جاسکے۔اپوزیشن میں رہتے ہوئے بھی اقتدار ی جلوے کوجلوہ کہنے کی فراخ دلی کتنے لیڈروں میں ہوتی ہے ؟اگر بھارتی پارلیمنٹ نے انہیں 'سب سے اچھے رکن پارلیمنٹ ‘کے اعزاز سے نوازاہے تو اس اعزاز کی ہی عزت بڑھی ہے ۔اپوزیشن لیڈر کا کردار وزیر اعظم کے کردار سے کافی لمبا رہا ہے اور بھارت ہی نہیں ‘دنیا کے سبھی ڈیموکریسی ممالک کے لیڈروں کیلئے 'ماڈل ‘ کے طور پر ماناجا سکتاہے ۔اٹل جی نے کروڑوں بھارتیوں کو اپنے رسیلے خطبوں سے جس طرح اپنی اور کھینچا ہے ‘کیا ملک کے دوسرے کسی لیڈر نے کھینچا ہے ؟ ایک بھارت رتن تو ان کی قابلیت کیلئے ہی انہیں دیا جا سکتا ہے ۔ ان کی اپنی پارٹی میں اٹل جی جمہوریت کے انداز کوشعور دیتے رہے ‘ خیالات اور متحد ہوکر ‘دونوں لیول پر۔
جہاں تک اندرا گاندھی کا سوال ہے ،ان کے سچے وارث تو اٹل بہاری واجپائی ہی ہیں ۔ اٹل جی نے جب بم پھوڑا تو میرے لیکھ کی سرخی تھی 'اندرا کا تاج اٹل جی کے سر پر ‘ اٹل جی کو یہ سرخی پسند نہیں آئی لیکن میری دلیل یہ تھی کہ جو کام راجیو گاندھی اور نرسمہا راؤکو کرنا تھا ‘وہ یہ نہیں کر سکے۔اندرا گاندھی کے ادھورے کام کو انجام دیا اٹل جی نے ،تو انہیں اسی روایت کا بہتر ایڈیشن کیوں نہیں مانا جائے۔ اگر پانچ سو سال بعد بھی کوئی بھارت کی تاریخ لکھے گاتو کیا وہ یہ نہیں لکھے گا کہ واجپائی نے بھارت کو ایٹمی طاقت بنایا۔بنگلہ دیش کی تعمیر کر کے اندرا گاندھی نے بھارت کو علاقائی طور پر مضبوط بنایاتو اٹل جی نے جوہری دھماکہ کر کے بھارت کو دنیامیں بڑی طاقت کی دہلیز پر لاکھڑا کیا ۔ اٹل جی کا جوہری دھماکہ بھارت کی خود مختاری کا ناقوس تھا۔ وزیر اعظم کی حیثیت سے اٹل جی نے کئی اچھے اور کچھ تنقید بھرے بھی کام کئے لیکن ایک سیاسیی لیڈر کی حیثیت سے انہوں نے بھارتی جمہوریت کی شان میں جیسے مدھر اور دل کو لبھانے والے رنگ بھرے اوربھارت کو جیسی طاقت سے بھر دیا کئی بھارت رتنوں نے نہیں کیا۔اٹل جی کو بھارت رتن دے کربھارت نے خود کو اور بھارت رتن کو عزت عطا کی ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں