"DVP" (space) message & send to 7575

نواز شریف کے امتحان کا وقت

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف اور دیگر افسروں نے پٹھان کوٹ واقعہ کی کھوج بین کرنے کی جو تسلی دی ‘وہ اپنے آپ میں عجوبہ ہے ۔ایسی تسلیاں ممبئی حادثے اور اس کے پہلے پارلیمنٹ پر حملے کے وقت بھی دی گئی تھیں۔ لیکن اس بار کچھ فرق آیا ہے۔ نواز شریف دوتین بار اپنے وزراء اور افسروں کی بیٹھکیں کر چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں ۔پاکستانی اقتدارپر اس وقت چار پلان ایک ساتھ کام کر رہے ہیں ۔پہلا‘نریندر مودی کا سیاسی دباؤ ! میاں نواز کے برتھ ڈے پر مودی کا لاہور دوڑ پڑنا‘پورے پاکستان پر بھاری پڑ رہا ہے ۔مودی کے دوستانہ مزاج کا جواب پاکستان کیسے دے ‘یہ سوال سبھی پاکستانیوں کو پریشان کر رہا ہے ۔ دوسرا‘ اور بڑا دباؤ امریکہ کا ہے۔ امریکہ نے پہلے بھی ایسے دہشت گردانہ حادثوں کے وقت کئی مرتبہ اچھے اچھے بیان دے کر چھٹی پائی ہے لیکن اس بار امریکی وزیرخارجہ جان کیری نے میاں نواز شریف کو فون کر کے خبردار کیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کا ترجمان روزانہ بیان دے کر پٹھان کوٹ حادثہ کے تہہ تک پہنچنے کی گوہار لگا رہا ہے۔ اس کے علاہ امریکی ارکان پارلیمنٹ نے ایف 16 جہاز پاکستان کو دینے پر پھر سے سوال کھڑے کر دیے ہیں ۔ہماری وزارت خارجہ اگر تھوڑی چالاکی سے کام لے تو امریکہ اس مالی امداد پر بھی سوال کھڑے کرسکتا ہے ‘جو وہ ہر سال پاکستان کو دیتا ہے ۔تیسرا‘دباؤ یہ ہے کہ پاکستان خارجہ سیکرٹریوں کی بات چیت جاری رکھنا چاہتا ہے۔ اگر یہ مذاکرات رد ہوتے ہیں تو اس کا برا اثر نواز شریف کی سیاست پر پڑے گا ۔اس سے افغانستان کے مستقبل پر بھی اثر پڑے گا ‘جس کو لے کر اسلا م آباد میں گزشتہ مہینے بڑا اجتماع ہوا تھا اور اب امریکہ ‘پاکستان ‘چین اور افغانستان بات چیت کر رہے ہیں ۔چوتھا‘ پاکستانی فوج اور سرکار کو اس بات کا اندازہ ہے کہ اگر اس بار پٹھان کوٹ معاملے میں پاکستان نے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا تو بھارت میں مودی کی دال بالکل پتلی ہو جائے گی ۔مجبور ہوکر مودی کو پاکستان کے خلاف بے حد سخت قدم اٹھانے پڑیں گے ۔ابھی تک مودی نے بڑے ہی صبر کاثبوت دیا ہے ۔انہوں نے خود پٹھان کوٹ جا کر سارے معاملے کی لیپا پوتی کر دی ہے۔اس موقع پر نوازشریف کا سب سے بڑا امتحان ہے ۔ اگر انہوں نے کچھ ٹھوس کارروائی کر دی تو ان کی بین الاقوامی مقبولیت کو چار چاند لگ جائیں گے ۔
یہ محبت نہیں بغاوت ہے !
میرٹھ اور نوئیڈا کے دو یتیم خانوں کے تیس بچوں کے ایک مجموعے کے بارے میں آج ایک انگریزی اخبار میں بڑی خبر شائع ہوئی ہے ۔اس خبر کے مطابق وہ یتیم خانے جس ادارے کے ذریعے چلائے جاتے ہیں ‘اس کا نام ہے ‘عمانویل سیوا گروپ ‘اس نام سے اشار ا مل جاتا ہے کہ یہ ایک عیسائی ادارہ ہوگا ۔اس ادارے میں غریب بچوں کی پرورش کی جاتی ہے۔ اس میں واقعی خدمت ‘تعلیم اور علاج کے زبردست کام ہوتے ہیں ۔بھارت جیسے غریب ملک میں ایسے اداروں کی بہت ضرورت بھی ہوتی ہے ۔لوگ ان کا احسان بھی مانتے ہیں لیکن ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ان اداروں کا بنیادی مقصد کیا ہوتا ہے ؟کیا ان کا بنیادی مقصد غریبوںاور محروم لوگوں کی خدمت‘تعلیم یا علاج کرنا ہوتا ہے ؟نہیں ‘بالکل نہیں ‘ان کا بنیادی مقصد صرف مذہب کی تبدیلی کرنا ہوتا ہے ‘انہیں عیسائی بنانا ہوتا ہے ۔اس مقصد کو حاصل کرنے کا کام اتنی باریکی سے کیا جاتا ہے اُسے دیکھنا سمجھنا بھی آسان نہیں رہ جاتا ۔
لیکن کبھی کبھی پرجوش مشنری اپنی پول خود ہی کھول دیتے ہیں۔ میرٹھ اور نوئیڈا کی مشنریوں نے ان بچوں کو بائبل رٹانے کیلئے اتنا پیٹا‘اتنا بھوکا رکھا اور اتنا ستایا کہ انہوں نے اپنے والدین کے آگے سارا رونا رو دیا اور ان کا مخفی راز بھی کھول دیا ۔ان بچوں نے بتایا کہ جب دان داتا (سخی ‘خیرات کرنے والے )آتے ہیں تو انہیں صاف ستھرے کپڑے پہنائے جاتے ہیں ۔انہیں کھانے کو بھی دیا جاتا ہے ‘اور وہ جوں ہی چلے جاتے ہیں ‘انہیں پھر وہ گندے کپڑے بدبودار ‘باسی کھانا اور کھٹمل مچھروالے بستر دے دیے جاتے ہیں۔اگر وہ بائبل کو رٹنے میں کہیں بھول کر دیتے ہیں تو ان کی جم کر پٹائی ہوتی ہے ۔
چند غریب بچوں کی ماں جب ان سے ملی تو یہ ساری کہانی سن کراُس کے رونگٹے کھڑے ہوگئے ۔اس نے پولیس میں رپورٹ لکھائی ۔تب جا کر یہ بچے چھوٹے ۔اس عورت کو یہ کہہ کر ورغلایا گیا تھا کہ اگر ان بچوں کو وہ ان کے حوالے کر دے گی تو انہیں وہ مفت میں پرورش کر کے بڑا کر دیں گے اور آئی اے ایس(IAS) افسر بنا دیں گے ۔
ایسے ہتھ کنڈے اپنانے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ ان کی ان کارستانیوں کا پتا عیسیٰ مسیح کو چل جائے تووہ اپنا سر ٹھوک لیں گے ۔پیسے ‘ڈنڈے اورہوس کے جال میں پھنسا کر کیے گئے مذہب کی تبدیلی سے بڑی وطن دشمنی کیا ہو سکتی ہے ؟اگر کوئی حضرت عیسیٰ کی عظیم شخصیت سے متاثر ہوکر یا بائبل پڑھ کر اپنی مرضی سے عیسائی بنتا ہے تو بنے لیکن اس طرح عیسائی بنانا عبادت نہیں ‘بلکہ خدا سے بغاوت ہے !

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں