ہماری دبو سرکار انجیر کے پتے سے اپنا ننگاپن ڈھکنے کی کوشش کر رہی ہے ۔وہ کہہ رہی ہے کہ چین کے مسلم ایغور لیڈر دولکن عیسیٰ کا ویزا اس نے اس لیے رد کردیا ہے کہ اس نے وزٹ ویز امانگا تھا نہ کہ کسی پروگرام میں شرکت کا ۔وہ زیارتی یا سیاح کی طرح بھارت نہیں آرہا ہے بلکہ ایک باغی لیڈر کی طرح پروگرام میں حصہ لینے کے لیے بھارت آرہا ہے ۔بھارت سرکار سے کوئی پوچھے کہ جب دیگر چینی ایغور اور امریکی لوگوں کو پروگرام میں حصہ لینے کا ویزا دیا جا رہا ہے اور وہ آرہے ہیں تو عیسیٰ کو وہی ویزا دینے میں اسے کیا اعتراض ہے ؟وہ دوبارہ اپلائی کرے اور پروگرام میں حصہ لینے کا ویزا مانگے تو اسے جلد ویزا ملنا چاہیے لیکن اس سے پہلے ہی یہ تو واضح ہو گیا ہے کہ چینی دبائو کے آگے بھارت سرکار نے گھٹنے ٹیک دیے ہیں ۔چین نے دوٹوک الفاظ میں بھارت پر تنقید کی تھی ۔اس نے عیسیٰ کو دہشت گرد اعلان کر رکھا ہے اور اس کے خلاف انٹر پول کا وارنٹ جاری کروا رکھا ہے ۔اس میں شک نہیں کہ چین کے سنکیانگ صوبہ میں ایغورمسلمان دہشتگردانہ کارروائیاںکرتے رہتے ہیں لیکن یہ بھی کسی سے چھپا نہیں ہے کہ چین نے ایغر لوگوں پر زبردست ظلم وستم کر رکھا ہے ۔اس صوبے کی آبادی کی شکل ہی چین نے بدل دی ہے ۔اس صوبے میں چینی ہان لوگ صرف چار پانچ
فیصد ہی تھے لیکن اب انکی تعدادلگ بھگ پچاس فیصد ہو گئی ہے۔ ہان لوگ خوشحال اور طاقتور ہیں جبکہ ایغور لوگ کمزور اور مظلوم ہیں۔چیانگ کائی شیک کے زمانے میں سنکیانگ اور تبت پوری طرح آزاد ہو گئے تھے ۔ان ایغوروں کے لیے لڑنے والے لوگ ہی دھرم شالا میںدلائی لاما کی شفقت میں 28 اپریل سے 1 مئی تک بین الاقوامی پروگرام کر چکے ہیں ۔کئی سربراہ دھرم شالا پہنچ چکے ہیں ۔عیسیٰ کا کہنا ہے کہ وہ تشدد میں یقین نہیں رکھتے ہیں وہ اس کے خلاف ہیں ۔اس کی برابری مسعود اظہر سے کرنا اس کی اور اس کے ایغور لوگوں کی توہین کرناہے ۔
عیسیٰ کے ویزا پر جب سے چین نے آنکھیں دکھائی ہیں ‘ہماری سرکار کے پسینے چھوٹ گئے ہیں ۔وہ اپنا مذاق اڑوانے پر تلی ہوئی ہے۔اس نے عیسیٰ کو ویزا دے کر اور اسے چین کے باغی پروگرام میں شرکت کی اجازت دے کر چین کو اسی کی زبان میں جواب دیا تھا ۔اقوام متحدہ کے ذریعے اظہر مسعود کو دہشتگرد اعلان کرنے میں چین کے اڑنگے کی کاٹ یہی تھی لیکن اب چین کے ڈر کے مارے ہماری سرکار نے اس پروگرام کی انتظامیہ کو خفیہ ہدایت دی ہے کہ وہ بالٹی میں ہی گڑ پھوڑ لیں ۔ڈھول نہ پیٹیں ۔ڈھول تو پِٹ ہی چکا ہے ۔اب اندازہ یہی ہے کہ ہماری سرکار انجیر کا کوئی نیا پتا نہ ڈھونڈ لائے اور انتظامیہ سے کہلوائے کہ پروگرام ملتوی ہوگیا ہے ۔
پاکستان چھوڑے امریکی غلامی
پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان یو ں تو کافی باادب آدمی ہیں لیکن وہ دوٹوک باتیں کرنے کے لیے بھی جانے جاتے ہیں ۔انہوں نے اس بار وہ رویہ اختیار کیا ہے ‘جو ایوب خان‘ ذوالفقار علی بھٹو اور جنر ل ضیا الحق کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہے ۔نثار
کے اس خالص پاکستانی رویہ کے آگے اس کے بڑے لیڈروں کے تیور بھی پھیکے لگتے ہیں ۔نثار نے کہا ہے کہ ٹرمپ اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہیں ؟وہ پاگل ہیں ۔انہیں پتا ہونا چاہیے کہ پاکستان امریکہ کا غلام نہیں ہے ۔وہ اس کی کالونی نہیں ہے ۔یہ بات نثار نے ٹرمپ کے جواب میں کہی ہے ۔ٹرمپ آج کل امریکی صدارت کے چناو لڑ رہے ہیں ۔انہوں نے کسی انٹر ویو میں کہہ دیا کہ اگر وہ صدر بن گئے تو وہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو دومنٹ میں رہا کر وادیں گے ۔ڈاکٹر آفریدی کو پاکستان کی سرکار نے پانچ برس کے لیے جیل میں ڈال رکھا ہے ‘کیونکہ اس نے اسامہ بن لادن کے خفیہ ٹھکانے کا پتا امریکیوں کو دیا تھا ۔امریکیوں نے اسامہ کو مار گرایا تھا ۔وزیرداخلہ نثار نے کہا ہے کہ ٹرمپ کون ہوتے ہیں ‘آفریدی کو رہا کرنے والے ؟پاکستان ایک خودمختار ملک ہے ۔
پاکستان کی خود مختاری کے بارے میں ایسا بیان میری یاد میں آج تک کسی پاکستانی جنرل یا لیڈر نے نہیں دیا ۔صدر ایوب خان نے بھی امریکیوں کو مالک نہیں دوست کہا تھا ۔''فرینڈز ‘ ناٹ ماسٹرز ‘‘لیکن چوہدری نثار نے ایسا کڑوا سچ بول دیا ہے ‘جو ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہے ۔ہر پاکستانی امریکی غلامی سے پریشان ہے ۔پاکستان میں کسی ملک کی کم عزت ہے تو وہ ہے امریکہ کی ۔امریکہ کے خلاف وہاں جتنے مظاہرے ہوتے ہیں‘کسی ملک کے خلاف نہیں ہوتے ۔امریکہ کے ساتھ وہ دفاعی تعاون میں بھی بندھا اور اسے اربوں ڈالر بھی ملے لیکن امریکہ کی نظر میں وہ ایک غنڈہ ملک ہے ۔اوباما اور ہلیری کلنٹن نے بھی یہ کہا ہے کہ وہ پاکستان کی مدد ضرور کرتے ہیں لیکن اس پر بھروسہ بالکل نہیں کرتے ۔اسی لیے اسامہ پر کیے گئے امریکی حملے کی بھنک بھی انہوں نے اسے نہیں لگنے دی ۔
اب امریکہ نے پاکستان کو ستر کروڑ ڈالر کے ایف 16 جہاز بھی دینے سے انکار کر دیا ہے ۔سلامتی مشیر سرتاج عزیز نے نہایت ہی قابلیت کے ساتھ ردعمل دیا ہے ۔انہوں نے کہا ہے کہ کہیں سے پیسوں کا انتظام ہوگیا تو وہ امریکہ کو مکمل قیمت ادا کر ان جہازوں کو لے لیں گے ۔ورنہ کہیں سے کوئی دوسرے جہاز خریدیں گے ۔میں میاں نواز شریف ‘آصف زرداری اور عمران خان جیسے لیڈروں اور پاکستانی جنرلوں سے بھی پوچھتا رہا ہوں کہ آپ کو امریکہ کی یہ غلامی کیوں کرنی چاہیے ؟آپ ہماری طرح سر اونچا اٹھا کر کیوں نہیں رہتے ؟آپ بھارت کے ڈر کے مارے اپنی پگڑی امریکہ کے جوتوں پر کیوں رکھ دیتے ہیں ؟امریکہ نے آج تک پاکستان کا بھلا کبھی نہ کیا ہے ‘نہ وہ کرے گا ۔