"DVP" (space) message & send to 7575

جاوڑیکر تعلیم میں انقلاب لائے

سمرتی ایرانی اپنے پیچھے عجیب یادیں چھوڑ گئی ہیں ۔ ان کے جیسا ایچ آر ڈی وزیر نہ پہلے کبھی آیا اور نہ کبھی آنے کا! وہ نریندرمودی کے لیے اضافی بوجھ بن گئی تھیں۔ پرکاش جاوڑیکر یہ نہیں کہتے تو کیا کہتے کہ ایرانی نے اچھا کام کیا ہے ‘اسے وہ آگے بڑھائیں گے ۔ ایرانی نے کون کون سے اچھے کام کیے ہیں شعبہ تعلیم میں ‘ یہ کھوجنے کے لیے جاوڑیکر کو اب خورد بین خریدنا ہوگا۔ جوبھی ہو‘ جاوڑیکر ایک اچھے اور محنتی کارکن رہے ہیں ۔ ان سے ہمیں بہت امیدیں ہیں ۔ میں کچھ موٹے موٹے سجھائو یہاں دیتا ہوں ‘جنہیں وہ فی الفور لاگو کریں ۔
سب سے پہلے وہ مودی سے کہیں کہ ان کی وزارت کا نام بدلا جائے ۔ ایچ آر ڈی نہیں ‘وزارت تعلیم رکھا جائے ۔ جب راجیو نے یہ نام پہلے پہل دیا تو نرسمہا رائو جی کو وزیر بنایا ۔ اس اٹ پٹے اور عقل سے گرے نام کے بارے میں رائو صاحب سے جب میں نے پوچھا تو وہ کہنے لگے کیا کریں ‘ وزیراعظم سدا صحیح ہوتا ہے ۔ انسان کے ریسورس بتانا بھارتی تہذیب کو سر کے بل کھڑا کرنا ہے ۔ وزارت تعلیم کو وزارت جاہل بنایا ہے ۔
ایرانی کے ذریعے دو برس میں بنوائی گئی اور پھر ڈبوائی گئی تعلیمی رپورٹ کو کوڑے دان کے حوالے کیا جائے ۔نوکرشاہوں کے ذریعے بنائی گئی رپورٹ بھی کیا رپورٹ ہوگی؟
جیسے وہ خود بن کر نکلے ہیں ‘ ویسے ہی وہ اگلی نسلوں کو بنوا دیں گے۔ جاوڑیکر اگر تعلیم میں انقلاب لا سکیں تو سال بھر بعد بھی یہ سرکار منہ دکھانے لائق ہو سکے گی۔
سب سے پہلے انہیں انگریزی کا لازمی ہونا ختم کرنا ہوگا۔ دوسرے‘ سارے مضامین بھارتی زبانوں سے پڑھائے جانے چاہئیں ۔ انگریزی کے ذریعے سبھی سکول ‘کالجوں پر پابندی لگائی جائے ۔ تیسرے ‘کتابیں رٹانے کی بجائے شاگردوں کو کام اور ہنر کی تربیت دی جائے۔چوتھے‘ تعلیم کے نام پر چل رہے پرائیویٹ اداروں کی لوٹ کھسوٹ پر فوراً پابندی لگائی جائے ۔ پانچویں ‘تعلیم میں دسویں جماعت تک غریبوں کے بچوں کے لئے 75 سے 80 فیصد نشستیں مختص کی جائیں ۔ انہیں کھانا‘ کپڑے اور بورڈنگ ہائوس کی سہولیات مہیا کروائی جائیں ۔ چھٹے‘ادبی تعلیم لازمی کی جائے ۔ سجھائو تو اور بھی کئی ہو سکتے ہیں لیکن ابھی اتنا ہی کردیں تو ملک صد فیصد پڑھا لکھا ہو سکتا ہے۔
فیل ہونے والے اور خود کشی کرنے والے طالبوں کی تعداد کم ہو سکتی ہے ۔ روزگار کا سیلاب آسکتا ہے ۔ پانچ برس میں ملک کا نقشہ بدل سکتا ہے ۔
بے چاری انگریزی!
بھارت میں انگریزی مہارانی ہے اور بھارتی زبانیں نوکرانی! لیکن دیکھیے، گریٹ بریٹن کی ناک کے نیچے انگریزی کا حال کیا ہے۔ابھی بریٹن میں صرف رائے شماری ہوئی ہے۔
ابھی وہ یورپین یونین سے نکلا نہیں ہے لیکن یورپی یونین کے باقی27 ملک اس کی زبان انگریزی کو باہر نکالنے پر آمادہ ہیں ۔ وہ جلد ہی ایک بل لانے والے ہیں جس کے ذریعے یورپی اپنا کام کاج انگریزی میں بند کردیں گے ۔ ابھی ان کی تین اہم زبانیں ہیں۔۔۔ فرانسیسی ‘ جرمن اور انگریزی ! اب صرف دو رہ جائیں گی ۔ اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ برطانیہ کو مجبور ہو کریورپی ملکوں سے فرانسیسی اور جرمن زبان میں گفتگو کرنی پڑے گی ۔ جب سے برطانیہ اس یونین میں شامل ہوا‘ اس نے انگریزی کی دادا گیری چلانی شروع کر دی تھی۔ غلام ملک‘ یعنی بھارت جیسے پہلے کے غلام ملکوں میںاب بھی انگریزی کا دبدبہ چل رہا ہے، لیکن دیکھیے کہ گریٹ بریٹن کی تین سٹیٹس ویلز‘ شمالی آئرلینڈ اور سکاٹ لینڈ میں بھی ان کی اپنی زبانیں چلتی ہیں ۔ دنیا کے مشکل سے ساڑھے چار ملکوں کی ہی زبان انگریزی ہے ۔ برطانیہ‘ امریکہ ‘آسٹریلیا ‘نیوزی لینڈ اور نصف کینیڈا۔
اگر انگریزی یا کوئی غیر ملکی زبان دنیا کی رابطے کی زبان بنی رہی تو اس میں کوئی برائی نہیں ہے ۔ وہ بیرونی تجارت ‘سیاست ‘تحقیق وغیرہ کی زبان رہ سکتی ہے، لیکن اگر کسی بھی ملک پر جبراً انگریزی تھوپی جاتی ہے تو اس کے انجام تباہ کن ہوتے ہیں۔
بھارت میں نوکریاں، بڑی تجارت اور سماجی اثر میں آج اس کا مقام لازمی اور اعلیٰ ہے۔ ہمارے لیڈروں کو یہ پتا ہے لیکن انہیں ووٹ اور نوٹ بٹورنے سے فرصت نہیں ہے۔ انگریزی کا دبدبہ ملک کی تہذیب کو پلیتا لگا رہا ہے۔ دلتوں اور محروموں کو پیس رہا ہے ‘ بھارت اور انڈیا کے درمیان خلیج چوڑی کر رہا ہے اور بھارت کو نقلچی اور پچھ لگو ملک بنا رہا ہے ۔ امید ہے کہ بھارت جیسا سابق غلام ملک اب اس بے چاری انگریزی کو بچانے کی کوشش نہیں کرے گا۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں