ہماری سرکار جسے سرجیکل سٹرائیک کہہ رہی ہے اس کا اثر کیا ہوا؟ پہلے بارہ مولا کے ہمارے فوجیوں کے خیموں میں دہشتگرد گھس گئے اور پونچھ سے بھی فائرنگ بدستور جاری رہی۔ ہماری سرکار نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ ہفتے ہم نے 57 پاکستانی دہشتگردوں کو مار ڈالا اور ان کے سات لانچنگ پیڈز کو تباہ کیا۔ تعجب ہے کہ اس کارروائی کے باوجود پاکستان کو یہ ڈر کیوں محسوس نہیں ہوا کہ اگر وہ اڑی جیسا قصہ پھر دہرائے گا تو بھارت زبردست حملہ کر دے گا؟ پاکستان نے بارہ مولا اور پونچھ میں ہلہ بول کر ہماری 'سرجیکل سٹرائیک‘ کو بے اثر ثابت کر دیا ہے۔ اس نے یہ پیغام دیا کہ اس کے علاقے میں سرجیکل جیسی کوئی سٹرائیک ہی نہیں ہوئی۔ سرجیکل سٹرائیک پر جو وطن پرست لوگ خوش تھے اور 56 انچ سینے والی مودی سرکار کا سینہ سو انچ دِکھنے لگا تھا‘ وہ پاکستان کی جرأت کو دیکھ کر حیران ہو گئے۔ وہ بھی چاہ رہے ہیں کہ ہماری سرکار ساری دنیا کو بتائے کہ اس نے پٹھان کوٹ اور اُڑی کا بدلا کیسے لیا ہے؟ پتا نہیں کیوں ہماری سرکار اس مدعہ پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے۔ اس کے سرجیکل سٹرائیک پر پورا ملک بھروسہ کر رہا ہے، ساری دنیا بھروسہ کر رہی ہے اور اس کی حمایت کر رہی ہے‘ لیکن اس کی خاموشی نے شکوک و شبہات پیدا کر دیے ہیں۔ شاید وہ اس لیے خاموش ہیں کہ اگر اپنی فوجی سرجری کی فلمیں اس نے جاری کر دیں تو کہیں پاکستان میں اتھل پتھل نہ مچ جائے۔ فوجی تختہ پلٹ نہ ہو جائے۔ اسے یہ وہم بھی ہو سکتا ہے کہ اگر بھارت نے ثبوت دکھا دیے تو پاکستان کو اپنی ناک بچانے کے لیے بھارت پر جوابی کارروائی اور بڑا حملہ کرنے پر مجبور نہ ہونا پڑے۔ ہو سکتا ہے اسی لئے بھارت سارے معاملے کو برف خانے میں ڈال دینا چاہتا ہو۔ پاکستان بھی شاید یہی چاہتا ہو۔ اسی لیے اس نے غیرملکی صحافیوں اور اقوام متحدہ کی جانچ ٹیم کو ایل او سی پر لے جا کر کہلوا دیا کہ بھارت نے کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ اگر ایسا ہے تو یہ بھی اچھا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ بھارت نہ تو کسی پر حملہ کرنا چاہتا ہے اور نہ ہی کسی ملک کی زمین چاہتا ہے۔ تو اب جھگڑا کیسا؟ اب تنائو اور کھچائو کیوں؟ کیا اب جھگڑے کی نوٹنکی بند کرنے کا وقت نہیں آ گیا ہے؟
نتیش کی شراب بندی ٹھیک‘ لیکن؟
بہار سرکار کے نشہ بندی قانون کو ہائی کورٹ نے غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ اس سے پہلے ہی کئی بہاری اور بیرونی لیڈروں نے اس قانون پر تنقید شروع کر دی تھی۔ وہ اس کا مذاق بھی اڑاتے رہتے تھے‘ لیکن شراب بندی کے اعلان نے نتیش کے ووٹ بینک کو بھاری بھرکم بنا دیا تھا۔ شراب سے دکھی بہار کی خواتین نے انہیں تھوک میں ووٹ دیے تھے۔ نتیش کی کامیابی نے تامل ناڈو اور کیرل کے انتخابات پر اثر ڈالا تھا۔ وزیر اعلیٰ کا حلف اٹھاتے ہی نتیش نے نوٹیفکیشن جاری کرکے بہار میں شراب بندی کر دی تھی۔ جو کہا‘ وہ کر دیا۔ شراب بندی کے معاملے میں نتیش نے جیسی ہمت دکھائی‘ آج تک کسی وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ نے نہیں دکھائی۔ میں گاندھی جی کے چمپارن ستیاگرہ پروگرام کے موقع پر جب بہار گیا تو نتیش کمار کے ساتھ لمبی ملاقات ہوئی تھی۔ میں نے اسے بیرونی ملک کی شراب پر بھی پابندی لگانے کو کہا۔ انہوں نے دوسرے دن اعلان کر دیا۔ میں نے ان سے کہا کہ بہار ہی نہیں‘ پورے ملک میں اگر آپ شراب بندی کے پرچار پر نکل پڑیں تو آپ بڑا کام کر ڈالیں گے۔ اب وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ بننا تو معمولی بات ہو گئی ہے‘ کوئی بھی بن جاتا ہے لیکن عوام کو صحیح راہ دکھانے والا لیڈر بننا بڑی بات ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ نتیش اس راہ پر چل پڑے ہیں۔ انہوں نے کئی صوبوںکا دورہ کیا اور شراب بندی کا پرچار کیا۔لیکن میں نے پہلے ہی خبردار کر دیا تھا کہ صرف سخت قانون بنا دینے سے شراب بندی نہیں ہو سکتی۔ ایسے قانون بنانے والے دوستوں کے مقابلے ان قوانین کو توڑنے والے درجنوں کے دماغ کہیں زیادہ تیز ہوتے ہیں۔ قانون کو غچہ دینے کے کئی طریقے شرابیوں نے بہار میں ہی کھوج لیے ہیں۔ ہائی کورٹ نے بہار سرکار کے قانون کو رد کردیا‘ اس کے پیچھے ٹھوس سبب ہیں۔ اگر کسی کے گھر یا دفتر میں شراب کی بوتل پائی جائے تو اس گھر اور دفتر کے سبھی ممبروں کو دس برس کی سزا ہو جائے‘ اسے کون ٹھیک مان سکتا ہے؟ اس سے تو وہ خواتین ہی جیل جائیں گی‘ جو شراب بندی کی حمایتی ہیں اور جنہوں نے نتیش کو ووٹ دیے۔ اگر شراب کا سراغ دینے والوں کو انعام کا قانون بنے تو یہ کہیں بہتر ہو گا۔ ہم ان سے یہ امید بھی کرتے ہیں کہ وہ قانون ایسا بنائیں‘ جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔