"DVP" (space) message & send to 7575

جی ایس ٹی انتظام بڑی کامیابی

گزشتہ ڈھائی برس کی حکومت میں مودی سرکار کی یہ بڑی کامیابی ہے جی ایس ٹی پر مہر لگ گئی ۔ کونسل نے سبھی کی رائے سے پاس کر دیا اس کا مختصر مطلب یہی ہے کہ پورے ملک میں لگنے والی ٹیکسوں میں اب ایک صورت ہو جائے گی ۔کانگریس سرکار اس انتظام کو لانے کے لیے بیتاب تھی لیکن وہ سبھی پارٹیوں کو اس مدعہ پر ایک نہیں کر سکی۔اس پر اتنے چھوٹے موٹے اور اصلی نقلی فرق تھے کہ مودی سرکار کو بھی ڈھائی برس لگ گئے ۔لیکن اس پر متفق ہونے میں یہ سرکار کامیاب ہوئی ‘یہ اپنے آپ میں بڑی کامیابی ہے ۔اس سرکار کو مخالفین اکھڑ ‘اناڑی اور مغرور سمجھتے رہے ہیں ۔اس نظر سے اس کا متفق ہونا غیر معمولی ہوجاتا ہے ۔
اس نئے انتظام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ عام لوگوں کے زیر استعمال میں آنے والے فوڈس(کھانوں) پر کوئی ٹیکس نہیں لگے گا۔مطلب ملک کے کروڑوں لوگوں کو بڑی راحت ملے گی ۔غریبوں کو بہت فائدہ ہو گا ‘کیونکہ ان کی معمولی آمدنی میں سب سے موٹا خرچ کھانے پینے کی چیزوں پر ہی ہوتا ہے ۔تقریباًپچاس فیصد چیزوں پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا ۔
اس جی ایس ٹی میں چار دریں رکھی گئی ہیں ۔5 فیصد اور 12‘18اور28 فیصد! 5 فیصد ٹیکس ان عام چیزوں پر لگے گا ‘ جو زیادہ تر لوگ استعما ل کرتے ہیں ۔صابن ‘ٹوتھ پیسٹ‘بالوں کا تیل جیسی چیزوں پر 12 فیصد ‘درمیانی طبقے کی چیزوں پر اٹھارہ فیصد اور تمباکو ‘ٹھنڈے مشروب ‘لگژری کاریں یعنی اعلیٰ کوالٹی کے استعمال کی مہنگی چیزوں پر اٹھائیس فیصد ٹیکس لگے گا ۔ابھی کچھ چیزوں پر 65سے 75 فیصد ٹیکس لگتا ہے یعنی ٹوٹل ملا کر اس نئے جی ایس ٹی انتظام میں لوگوں کو کئی ٹیکس کم دینے پڑیں گے ۔ٹیکسوں کی کمی کی بھرپائی باقی ٹیکسوں سے ہوگی ۔ اس روپیہ میں سے صوبوں کی امداد کی جائے گی۔ پارلیمنٹ کے سرد سیشن میں اس جی ایس ٹی کا بل پاس ہونا ہے ۔اس میں کچھ ترامیم ضرور ہوں گی اور ٹیکسوں کے پھیلائو میں طرح طرح کے مشورے اور اعتراض اٹھیں گے ۔یقین ہے کہ ان مسائل سے بھی پار پایا جا سکے گا ۔اس ملکی مفاد کے قانون کی خاطر سبھی پارٹیاں اور حکومت کی فراخ دلی اور پختگی کا اعتراف کریں گی ۔ 
شاباش شوراج لیکن۔۔
سمی طلبا کے آٹھ دہشت گردوں کو مدھیہ پردیش کی پولیس نے کچھ ہی گھنٹوں میں مار گرایا‘اس عجیب کارنامے کے لیے وہ مبارک کی مستحق ہے ۔بھوپال جیل میں ایک جوان کاقتل کرنے کے بعد جیل سے بھاگے ہوئے ان دہشت گردوں کی خبر نے پورے ملک میں سنسنی پھیلا دی تھی۔ پولیس اور سرکار کو لوگ لعنت دے رہے تھے لیکن ٹی وی چینلوں پر یہ خبر سننے کے کچھ گھنٹے بعد ہی جب ان دہشتگردوں کے ڈھیر ہونے کی خبر آئی تو لوگوں کو یقین نہیں ہوا ۔دہشت گردوں کا مرنا تو زندہ جادو سا تھا اگر وہ دہشت گرد پکڑے نہیں جاتے یا مارے نہیں جاتے تو مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ شوراج سنگھ چوہان ہی نہیں ‘وزیراعظم نریندر مودی کو بھی ملک کٹہرے میں کھڑا کر دیتا ۔مرکزاور بھوپال کی دونوں سرکاریں بھاجپا کی ہیں ۔مخالفین کی موج ہو جاتی ۔
لیکن افسوس ہے کہ مخالفین کے دہشت گردوں کے مارے جانے پر خوشی کا اظہار کرنے کی بجائے بے وقوفانہ سوال کر رہے ہیں ۔ان سوالات سے اپنے آپ کولوگوں کی نظروں سے گرا رہے ہیں ۔وہ کہہ رہے ہیں کہ پولیس اور دہشت گردوں کی مٹھ بھیڑ فرضی ہے ‘نقلی ہے ۔پولیس نے نہتے دہشت گردوں کو مار گرایا ہے ۔سرکار زبردستی اسے مٹھ بھیڑ بتا رہی ہے ۔ مخالفین اس کی برابری سرجیکل سٹرائیک سے کر رہی ہے ۔جیسے وہ فرضیکل تھی‘ ویسے یہ بھی فرضیکل ہے ۔یہ الزام سراسر غلط ہے ‘کیونکہ مارے گئے آٹھوں دہشت گردوں کی نعشیں دکھائی جا رہی ہیں ۔ان کے ہاتھوں میں بندوقیں تھیں یا نہیں ‘اس سے کیا فرق پڑتا ہے ۔انہوں نے ایک جوان کا قتل کردیا ‘ایک کو ادھ مرا کردیا اور جیل توڑ کر بھاگ گئے ‘یہی کافی ہے ‘انہیں مار گرانے کے لیے !اس کے لیے کسی جج کے فیصلے اور لمبے مقدمے کی ضرورت نہیں ہے ۔مدھیہ پردیش کی بہادر پولیس اور وزیراعلیٰ شوراج سنگھ چوہان کوپورا ملک شاباشی دے رہا ہے لیکن وہ بھی یہ جاننا چاہتا ہے کہ 2013 ء میںکھنڈوا اور اب بھوپال کی جیل میں یہ لاپروائی کیسے ہوئی ؟ 
دیسی دال میں بیرونی تڑکا
بھارت نے پاکستان کے چھ اور پاکستان نے بھارت کے قونصلیٹ میں کام کرنے والے آٹھ اہلکاروں کو نکال باہر کیا ۔ان لوگوں پر جاسوسی کے الزام لگائے گئے ہیں ۔دونوں ملکوں نے پہلے بھی ایک دوسرے کے سفارتکاروں کو اسی طرح اپنے یہاں ٹکنے نہیں دیا ہے ۔اگر ایک ملک کسی کو جاسوس بتاتا ہے تو دوسرا ملک بھی کسی نہ کسی کو جاسوس اعلان کر دیتا ہے ۔اس بار دونوں نے تھوک میں ایک دوسرے کے 'جاسوسوں‘کو وداع کیا ہے ۔
اسلام آباد میں وزیراعظم نوازشریف کے گلے میں 'پاناما پیپرز ‘کی ہڈی پھنس گئی ہے ۔پاکستان کی سپریم کورٹ نے جانچ بٹھا دی ہے۔اس جانچ کا سہارا لے کر عمران خان نے اپنا مظاہرہ ملتوی کر دیا ہے ۔عمران نے کھود اپہاڑ لیکن اس میں سے چوہیانکال کر رکھ دی۔لگ رہا تھا کہ اس بار عمران ‘میاں نواز شریف کو چاروں شانے چت کر دیں گے میاں نواز بھی گھبرائے ہوئے لگ رہے تھے لیکن بھارت کے ساتھ چل رہی فوجی نوٹنکیاں لوگوں کا دھیان بٹا رہی تھیں ۔اسی طرح نوٹنکیاں بھارت میں بھی چل رہی ہیں ۔مودی سرکار کے پاس اپنے ڈھائی برس کی کوئی ٹھوس حاصلات تو نہیں ہے ۔اس لیے وہ بھی نوٹنکیوں کے تار پر نٹ چال چل رہی ہے ۔یادو کنبے کی پھوٹ سے اسے کچھ حوصلہ ملاتھا لیکن اب وزیراعلیٰ اکھلیش کے مشن میں ملائم اور شوپال کے بھی جڑے جانے سے پھر وہی بے بسی دکھائی پڑنے لگی ہے ۔جو لوگ ان نوٹنکیوں کا اندرونی راز نہیںجان پاتے ہیں ‘انہیں ڈر لگتا ہے کہ کہیں دونوں ملکوں میں جنگ نہ ہو جائے ۔لگتا ہے کہ دونوں ملکوں کے تعلقات پیندے میں بیٹھے چلے جا رہے ہیں لیکن یہ وقتی ہے ۔جیسے ہی ادھر اتر پردیش کے چنائو ختم ہوئے اور ادھر سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کو خارج کیا ‘پھر دونوں ملکوں کے لیڈر شال اور آم کی پیٹیاں ایک دوسرے کو بھیجنے لگیں گے ۔ابھی تو دونوں ملکوں کے دیسی معاملات میں بیرونی معاملات کا تڑکا لگا رہا ہے ۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں