بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے ان لوگوں سے معافی مانگی ہے‘ جنہیں اس تالا بندی کے سبب اپنے گائوں کی طرف دوڑنا پڑا ہے ‘لیکن انہوں نے تالا بندی کی مجبوری پر بھی زور دیا ہے ۔ نریندرمودی کے اس کردار پر کسی کوبھی شک نہیں ہونا چاہیے‘لیکن میرا سوال ہے کہ سرکاریں سارے اقدام ہڑبڑی میں کیوں اٹھا رہی ہیں ؟ہر قدم اٹھانے سے پہلے وہ آگے پیچھے کیوں نہیں سوچتیں ؟انہوں نے نوٹ بندی کی بہت بڑی غلطی سے سبق نہیں سیکھا ۔ اب‘ جبکہ اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ آدتیہ ناتھ یوگی نے اپنے لاکھوں شہریوں کو ان کے گائوں تک پہنچانے کے لیے سینکڑوں بسیں چلا دی ہیں تو وزیر اعظم نے حکم جاری کر دیا ہے کہ سارے صوبوں کی حدیں بند کر دی جائیں اور صوبوں کے اندر بھی ضلع بند ی کر دیں ۔یوگی کی سرکار بھاجپا کی سرکار ہے ‘کانگریس کی نہیں ہے‘ لیکن بھاجپا کی ہی وفاقی سرکار نے اب اس کی ساری کاوش پر پانی پھیردیا ہے ۔میں نے سبھی وزرائے اعلیٰ سے درخواست کی تھی کہ وہ برائے مہربانی تین دنوں کے لیے اس سفر کی سہولیات دے دیں ۔کچھ صوبوں نے یہ کام شروع بھی کردیا تھا‘ لیکن اب پولیس والے ان دیہاڑی مزدوروں‘ شاگردوں اور ملازمین کی پٹائی کر رہے ہیں اور انہیں شہروں میں لوٹنے کے لیے مجبور کر رہے ہیں ۔گائوں کی طرف پیدل لوٹنے والے مدھیا پردیش کے ایک نوجوان کی موت کی خبر نے بڑی بدنصیبی کاآغاز کردیا ہے ۔کئی شہروں میں اس تالابندی کی سر عام دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ ملک کے ان کروڑوں مزدوروں کو اب دُگنے ظلم کا شکار ہونا پڑ رہا ہے ۔ ان کے کھانے اور رہنے کے بندوبست میں بڑے شہروں کی صوبائی سرکاروں کی کمر ٹوٹ جائے گی ۔یہ سرکاری بھرم کیوں ہے؟کورونا سے زیادہ لوگ اس بھرم کے سبب مر سکتے ہیں ۔اس میں شک نہیں کہ وفاق اور سبھی صوبوں کی سرکاریں اس کورونا وبا سے لڑنے کے لیے دل وجان سے کوشش کر رہے ہیں‘لیکن میری ان سے چند گزارشیں ہیں ۔پہلی ‘کوروناکی سستی ٹیسٹ کٹ ایک خاتون سائنسدان نے کھوج نکالی ہے ‘اس کی قیمت صرف بارہ روپے ہے ۔اسے لاکھوں میں تقسیم کروائیں ۔دوسری ‘منہ کے لاکھوں ماسک تیار کرواکر تقسیم کیے جائیں۔ تیسرا‘کوروناحملے سے ٹھیک ہوئے مریضوں کے پلازما کے استعمال کی بات سوچی جائے ۔چوتھی‘وزیر اعظم نے حکیموں سے جو بات کی ہے ‘ان کے مشوروں سے سارے ملک کو فائدہ پہنچایا جائے ۔پانچویں ‘غیر سرکاری ہسپتالوں کو کورونامریضوں کے مفت علاج کا حکم دیا جائے ۔چھٹی‘ملک کی ساری سرکاری لابی ‘ایم ایل ایز ‘ایم پی وغیرہ اور شکست کھانے والے امیدواروں کو بھی گھر گھر جاکر لوگوں کو کھانے پینے کا سامان تقسیم کروانا چاہیے ۔ ساتویں ‘عوام خود جاگیں ‘اپنے بھائی بہنوں کی مدد کریں۔
کورونا :ریلیں اور بسیں فوراًچلائیں
لاک ڈائون کا جوں ہی اعلان ہوا‘میں نے کچھ ٹی وی چینلوں پر کہا تھا اور اپنے تحریروں میں بھی کئی دن سے لکھ رہا ہوں کہ یہ لاک ڈائون کورونا سے بھی زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔کوروناسے گزشتہ دو ہفتوں میں بیس لوگ بھی نہیں مرے ہیں اور 1000 لوگ بھی اس کے مریض نہیں ہوئے ہیں‘ لیکن شہروں اور قصبوں میں کام وغیرہ بند ہوجانے کے سبب اب لاکھوں مزدور اور اور چھوٹے موٹے ملازم اپنے گائوں کی جانب جا رہے ہیں ۔کیوں جا رہے ہیں ؟کیونکہ ان کو ہر شام اپنی مزدوری ملنی بند ہو گئی ہے ۔جو لوگ کارخانوں اور دفاتر میں ہی سو جاتے تھے ‘ان میں تالے پڑ گئے ہیں ۔ملک بھر کے ان کروڑوں لوگوں کے پاس کھانے کو دانہ نہیں ہے اور سونے کو چھت نہیں ہے ۔وہ اپنے گائوں کی طرف پیدل ہی چل پڑے ہیں ۔ان کے بیوی بچے بھی ہیں ۔ان کے پیٹ اور جیب دونوں خالی ہیں ۔سرکار نے اسی کروڑ لوگوں کے لیے کھانے میں مدد کا اعلان کر کے اچھاقدم اٹھایا ہے‘ لیکن یہ جو اپنے گائوں کی طرف دوڑے جا رہے ہیں مزدور‘ملازم اور چھوٹے تاجر ہیں ‘یہ لوگ بھوک کے مارے کیا راستے میں دم نہیں توڑ دیں گے ؟مرتا‘کیا نہیں کرتا ؟راستے میں گھر اور دکانیں بند ہیں ؟ان کے پاس اپنی جان بچانے کا اب کیا راستہ بچا رہے گا ؟کیا لوٹ پاٹ اور مار دھاڑ نہیں ہوگی ؟سبھی گھر والوں اور دکانداروں سے میری درخواست ہے کہ کسی بھی مسافر کو بھوک مرنے نہ دیں ۔میں چاہتا ہوں کہ اگلے تین دن کے لیے سبھی سرکاری بسوں اور ریلوں کو کھول دیا جائے اور سبھی مسافروں کو مفت سفر کی سہولت دی جائے ۔کروڑوں لوگ اپنے گائوں میں اپنے خاندان کے ساتھ تسلی سے رہ سکیں گے ۔کسی طرح سے وہ اپنے کھانے پینے کا انتظام کر لیں گے ۔جب میں بس اور ریل چلانے کی بات کر رہا ہوں تو یہاں یہ بتانے کی ضرورت بھی ہے کہ کورونا میں وہ ہی لوگ مبتلا ہیں ‘جو بیرونی ممالک سے لوٹے ہیں اور ان کی رابطے میں آئے ہیں‘جو مزدور ‘کسان ‘چھوٹے ملازم اور چھوٹے گائوں کی طرف بھاگ رہے ہیں ‘ان کا کورونا سے کیا لینا دینا ؟اگر سرکار میرے اس مشورے کو نافذکرتی ہے تو کوروناسے لڑنے میں اس کو آسانی تو ہوگی ہی ‘ملک لاقانونیت سے بھی بچ جائے گا ۔میں نے پہلے بھی لکھا ہے کہ اس طرح کی خبرداریاں اس سرکار کو پہلے سے سوچ کر رکھنی چاہیے تھیں‘ لیکن کوئی بات نہیں۔ اب بھی موقع ہے ۔میں سبھی گورنرزاور وزرائے اعلیٰ دوستوں سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ نریندر مودی اور امیت شاہ کو یہ قدم اٹھانے کے نصیحت دیں ۔
کورونا :لیڈر لوگ گھر گھر جائیں
کل میں نے کچھ گورنر اور وزرائے اعلیٰ سے بات کی اور ان سے درخواست کی کہ دیہاڑی مزدور اورملازم اپنے گائوں کی طرف بھاگ رہے ہیں ‘انہیں وہ سفر کی سہولیات دیں ۔انہوں نے اس کافوراًانتظام کیا۔انہیں کن الفاظ میں شکریہ کیا جائے؟انہوں نے تالا بندی کو توڑا نہیں ‘بلکہ اس برداشت کو بڑھایا ہے ۔مجھے کئی دوستوں نے فون کر کے بتایا کہ ان کی ویب سائٹوں اور فیس بک پر لاکھوں لوگوں نے میرے اس لیکھ کو پڑھا اور اس کے مشوروں کی حمایت کی ۔آج میں اپنے سبھی وزرائے اعلیٰ سے گزارش کرتاہوں کہ وہ یہ تو کہتے رہے کہ لوگ شہر چھوڑ کر گائوں کی طرف نہ جائیں ‘ لیکن پھر بھی وہ لوگوں کو اپنے ٹھکانوں پر پہنچانے کی پوری تیاری کریں ۔سب کو اپنی جان پیاری ہے ‘جو بھی لازمی بات ہے ‘اس کا دھیان وہ اپنے آپ رکھیں گے ۔اس کو ڈنڈے کے زور سے ڈرایا نہ جائے ۔اب میں ملک کے وزیر اعظم اور وزرائے اعلیٰ سے درخواست کر رہا ہوں کہ وہ ملک کے سبھی پنچایتوں اور ودھان سبھائوں کے ممبر وں سے کہیں کہ وہ اپنے حلقوں میں جائیں اور ہر گھر کو مفت راشن تقسیم کریں ۔وہ ہر گھر پر جیسے ووٹ لینے جاتے ہیں ویسے ہی اب انہیں دینے جائیں ۔دہلی میں کجریوال ہر گھر کو ساڑھے سات کلو راشن تقسیم کروا رہے ہیں ‘لیکن گائوں میں ‘قصبوں میں اور شہروں میں کسی بھی شہری کو بھوکے نہیں مرنے دینا ہے۔ سب گھروں میں اگلے دو ہفتوں کا راشن ضرور پہنچ جانا چاہیے ۔مجھے پورا یقین ہے کہ ہمارے ہزاروں برسوں سے چلے آ رہے گھریلو نسخوں کے دم پر ہم اس وبا پر جلد ہی قابو پا لیں گے ۔یہ نسخے چاہے کورونا کا سیدھا علاج نہ کریں ‘لیکن وہ جسم کو تندرست کر ہی دیتے ہیں ۔گزشتہ ایک ہفتہ سے میں لگ بھگ رو زاس مدعہ پر زور دے رہا ہوں ‘مجھے خوشی ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے مشہور آیوروید کے ماہر ین کی ایک بیٹھک بلائی تھی ۔ہمارے نسخوں کا فائدہ ساری دنیا کو ملنا چاہیے ۔ بھارت خیرات دینے والوںکا ملک ہے‘یہ بات اس مشکل وقت میں ثابت ہو رہی ہے ۔ملک کے سیٹھوں نے اپنی تجوریاں کھول دی ہیں۔ چھوٹے موٹے شہروں میں وہ سینکڑوں اور ہزاروں لوگوں کے مفت کھانے کا انتظام کر رہے ہیں ۔بھارت کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی بھاجپا کے گیارہ کروڑ ممبر وں کی خاص ذمہ داری ہے کہ وہ کورونا کے خلاف لڑائی میں بھارت کو فتح دلوائیں ۔