تحفہ درویش

اللہ تعالیٰ عبدالمالک مجاہد کا بھلا کرے‘ عزیز دوست محسن فارانی کے ہاتھ انہوں نے ایک ایسا تحفہ ارسال کیا کہ دل شاد‘ روح سرشار اور ایمان تازہ ہو گیا۔ عبدالمالک مجاہد درویش آدمی ہے اور عموماً برگ سبز ہی تحفہ درویش قرار پاتا ہے مگر مجاہد کا بھیجا ہوا تحفہ گراں قدر ہے جو کوئی غنی کسی خوش نصیب کو دان کرتا ہے۔ یہ تحفہ سیرت انسائیکلوپیڈیا ہے۔ رسول اللہﷺ کی سیرت و سوانح پر ایک تحقیقی‘ علمی اور روحانی تصنیف! ہر حرف معطّر‘ ہر سطر مشکبو اور ہر صفحہ دلکش و دلفریب۔ سیرت انسائیکلوپیڈیا کا تعارف بعد میں پہلے رسول اللہﷺ کے سفر طائف کا احوال پڑھ لیجئے جو رسول رحمت ﷺ کی زندگی کا اہم ترین اور تکلیف دہ واقعہ ہے اور شفیق و مہربان رسول ﷺ کے اپنے مخالفین کے بارے میں کریمانہ طرز عمل کا مظہر۔
''رسول اللہﷺ طائف میں قیام کے دوران وہاں کے ہر بڑے آدمی کے پاس تشریف لے گئے اور اللہ تعالیٰ کی بندگی کی دعوت دی‘ لیکن کسی نے آپﷺ کی بات نہیں مانی‘ ان لوگوں کو اپنے نوجوانوں کے بارے میں یہ خدشہ لاحق ہو گیا کہ مبادا وہ آپﷺ کی دعوت قبول کر کے آپﷺ کا ساتھ دینا شروع کر دیں۔ انہوں نے کہا اے محمدﷺ آپ ہمارے شہر سے نکل جائیں اور اس جگہ چلے جائیں جہاں آپ کو پذیرائی ملتی ہے انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ کو آپ کے شہر والوں نے اور آپ کی قوم نے پسند نہیں کیا اور آپ کی دعوت قبول نہیں کی تو آپ ہمارے پاس چلے آئے۔ اللہ کی قسم! ہم آپ کی نبوت و رسالت کا انکار کرنے‘ آپ کی بات رد کرنے اور آپ سے بُرا سلوک کرنے میں آپ کی قوم سے بھی زیادہ سخت ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے اپنے بے وقوفوں‘ شریروں اور غلاموں کو نبی پاکﷺ کے پیچھے لگا دیا، وہ آپﷺ کو بُرا بھلا کہنے اور آپﷺ پر آوازیں کسنے لگے‘‘۔ 
''وہ آپ کے راستے میں دو صفیں بنا کر بیٹھ گئے۔ انہوں نے ہاتھوں میں پتھر پکڑ لیے، جب آپ ان کی صفوں کے درمیان سے گزرے تو انہوں نے سنگ باری شروع کر دی‘ آپ جونہی ایک قدم اٹھاتے اور دوسرا قدم آگے رکھتے تو وہ آپ پر پتھر برساتے، آپ کا مذاق بھی اڑاتے‘‘۔
''جب رسول اللہﷺ کو پتھر لگنے سے شدید درد اور تکلیف ہوتی تو آپ زمین پر بیٹھ جاتے‘ وہ لوگ آپ کو دونوں بازئوں سے پکڑ کر دوبارہ کھڑا کر دیتے‘ آپ چلتے تو وہ دوبارہ آپ پر پتھروں کی بارش کر دیتے‘ وہ آپ کی تکلیف دیکھ کر خوب ہنستے‘ پتھروں کی لگاتار ضرب سے رسول اللہ ﷺ کی دونوں ٹانگیں لہولہان ہو گئیں‘ آپ کے پائے مبارک خون سے رنگین اور جوتے خون آلود ہو گئے۔ زید بن حارثہؓ اپنے آپ کو آگے کر کے رسول اللہ ﷺ کو پتھروں سے بچاتے اس طرح ان کے سر پر کئی زخم لگے‘‘۔ اس موقع پر آپﷺ نے یہ دعا فرمائی: ''اے اللہ میں تجھ سے اپنی کمزوری‘ بے بسی اور لوگوں کے نزدیک اپنی بے وقعتی کی شکایت کرتا ہوں‘ اے سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم فرمانے والے! تو کمزوروں کا رب ہے، تو میرا بھی رب ہے، تو مجھے کس کے حوالے کرتا ہے؟ کسی اجنبی کے جو ترش روئی سے پیش آئے یا کسی دشمن کے جسے تو میرے معاملے کا مالک بنائے۔ اگر مجھ پر تیرا غضب نہیں تو مجھے کوئی پروا نہیں۔ تیری عافیت میرے لیے بہت وسیع ہے‘‘۔
''اُم المومنین عائشہؓ نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا آپ پر کوئی دن ایسا بھی آیا جو اُحد کے دن سے زیادہ سخت تھا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تمہاری قوم کی طرف سے مجھے بہت تکلیف پہنچی، ان سب سے سخت تکلیف مجھے عقبہ کے دن پہنچی (طائف میں) جب میں عبد یاسیل بن عبدکلال کے بیٹے کے پاس گیا اور اسے دعوت اسلام دی مگر اس نے قبول نہ کی میں رنج و غم کی حالت میں اپنے رُخ پر چل پڑا مجھے قرن ثقالبہ پہنچ کر افاقہ ہوا‘‘۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جبرئیل علیہ السلام تشریف لائے اور انہوں نے مجھ سے کہا اے محمدﷺ بے شک آپ کا پروردگار آپ کو سلام کہتا ہے، یہ میرے ساتھ پہاڑوں کا فرشتہ ہے، اللہ تعالیٰ نے اسے آپ کی طرف بھیجا ہے اور حکم دیا ہے کہ یہ آپ کے حکم کے بغیر کچھ نہ کرے‘‘۔ پھر پہاڑوں کے فرشتے نے آپ سے کہا: ''اگر آپ چاہیں تو میں (آپ کو ستانے والے) لوگوں کو پہاڑوں کے درمیان پیس ڈالوں‘ چاہیں تو میں ان پر سنگ ریزوںکی بارش کر دوں اور اگر چاہیں تو میں انہیں زمین میں دھنسا دوں‘‘۔ 
یہ سُن کر آپﷺ نے فرمایا: اے پہاڑوں کے فرشتے! یقیناً میں ان کے پاس جائوں گا (اور انہیں دعوت دوں گا) شاید ان کی نسل میں ایسے لوگ پیدا ہوں جو لا الہ الا اللہ کا اقرار کریں‘‘۔ آپ کا یہ جواب سُن کر فرشتے نے عرض کیا: ''آپ نہایت شفیق اور مہربان ہیں جیسا کہ آپ کے پروردگار نے آپ کا نام روف و رحیم رکھا ہے‘‘ 
سلام اُس پر کہ جس نے بھوکے پیاسوں کو قبائیں دیں
سلام اُس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں 
2008ء میں راقم السطور کو رکن قومی اسمبلی حافظ عبدالکریم صاحب‘ حنیف خالد‘ سرمد بشیر اور برخوردار محمد ابراہیم کے ہمراہ طائف میں وہ تمام مقامات دیکھنے کا اتفاق ہوا جو رسول اللہ ﷺ کے اس تکلیف دہ سفر کے گواہ ہیں۔ آل ربیعہ کے باغ کے قریب بیٹھ کر ہم نے ظہرانہ کیا اور طائف کے شہر میں موسمی پھلوں کے علاوہ جون کے مہینے میں سرد موسم سے بھی لطف اندوز ہوئے۔ اہل طائف کے لیے رسول اللہ ﷺ کی دعائیں قبول ہوئیں اور اس کے اثرات آج بھی طائف کی آب وہوا میں محسوس ہوتے ہیں۔ بس ذرا دل گداز اور آنکھ بینا چاہیے۔ سیرت انسائیکلوپیڈیا کی گیارہ جلدوں میں رسول اللہﷺ کی پیدائش سے لے کر وفات تک‘ عطائے نبوت سے خطبہ حجۃ الوداع تک کے اہم واقعات درج ہیں ۔ ادارہ دارالسلام سے وابستہ سکالرز نے جزیرہ ہائے عرب کی مستند تاریخ و جغرافیہ‘ عربوں کے رہن سہن‘ اس زمانے کی بڑی اقوام اور مذاہب کے احوال و واقعات تفصیل سے جمع کر دیے ہیں۔ سینکڑوں چہار رنگہ نقشوں‘ شجروں‘ خاکوں اور تصویروں نے انسائیکلوپیڈیا کی وقعت میں اضافہ کیا ہے اورکفر و اسلام کی معرکہ آرائی کو دلنشین پیرائے میں بیان کیا گیا ہے۔
یہ انسائیکلوپیڈیا کیا ہے، ظلمت کے بُت کدے میں اسلام کی عالمگیر صداقت اور سدا بہار رعنائی کی پذیرائی کی داستان ہے۔ رسول اللہﷺ‘ آپ کے پاکباز اصحاب‘ اہل بیت اطہار اور خاندان ابوطالب پر ڈھائے جانے والے مظالم‘ اہل ایمان کی استقامت اور اہل اسلام کی بے پایاں حکمت‘ بصیرت اور فراست کا تذکرہ ہے۔ حضرت بلال‘ حضرت ابوذر غفاری‘ زید بن حارثہ جیسے حضور اکرمﷺ کے جانثاروں پر ڈھائے جانے والے مظالم پڑھ کر انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور اصحاب رسول اللہﷺ کی ثابت قدمی دیکھ کر آدمی حیرت زدہ رہ جاتا ہے کہ اپنے عقیدے‘ اپنے مشن اور اپنے مقصد کی صداقت پر یقین رکھنے والے کس طرح آگ کے دریا خوش دلی سے عبور کرتے اور کندن بن کر نکلتے ہیں۔ سیرت انسائیکلوپیڈیا میں غزوات کے واقعات درج ہیں اور مختلف عرب قبائل کے مزاج‘ کردار اور کارناموں کی تفصیل بھی۔ رسول اللہﷺ پر مستشرقین کے اعتراضات کا تسلی بخش جواب دیا گیا ہے اور بعض تاریخی واقعات کی تصحیح بھی کی گئی ہے۔ مواخات مدینہ کس طرح قائم ہوئی اور اسلام کی پہلی ریاست مدینہ کیسے وجود میں آئی، مستند حوالوں سے پس منظر و پیش منظر بیان کیا گیا ہے۔
حضور اکرم ﷺ کی دیانت‘ امانت‘ صداقت‘ سخاوت‘ شجاعت‘ شفقت‘ پاکیزگی اور کردار کی عظمت کو جس سلیس‘ شگفتہ‘ اور دلپذیر زبان میں اجاگر کیا گیا ہے وہ سیرت انسائیکلوپیڈیا کے مرتبین کی تحقیقی ریاضت کے علاوہ آپﷺ کی ذات والا صفات سے گہری وابستگی و شیفتگی کا مظہر ہے۔ ان دنوں جبکہ انسانیت واقعتاً امن و سکون‘ ابدی ہدایت و رہنمائی اور روحانی اطمینان کی تلاش میں ہے سیرت انسائیکلوپیڈیا مشعل راہ کا کام دے سکتا ہے ؎ 
وہ دانائے سبل‘ ختم الرسل مولائے کل جس نے
غبار راہ کو بخشا فروغ وادیٔ سنیا
نگاہ عشق و مستی میں وہی اوّل وہی آخر
وہی قرآن‘ وہی فرقاں‘ وہی یٰسین وہی طٰہ
سیرت انسائیکلوپیڈیا پڑھ کر حضرت عائشہ صدیقہؓ کا تاثر جزوایمان بنتا ہے۔ زوجہ رسولؐ سے اسوۂ رسولﷺ کے بارے میں پوچھا گیا تو جواب دیا: 
کان خُلقُہ القرآن۔۔۔ پورا قرآن مجید آپ کا خلق عظیم تو ہے ؎
لوح بھی تو قلم بھی تو تیرا وجود الکتاب
گنبد آڈبگینہ رنگ‘ تیرے محیط میں حباب 
عبدالمالک مجاہد کو اللہ تعالیٰ خوش رکھے، سیرت انسائیکلو پیڈیا کا تحفہ بھیج کر لطف مطالعہ اور ذوق حضوری دوچند کر دیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں