دنیا کا سب سے آسان کام کیا ہے؟ دنیا بھر میں بیشتر افراد اس سوال کا ایک ہی جواب دیتے ہیں ... تنقیص و تنقید! دوسروں کی ہر بات اور ہر کام میں نقص تلاش کرنا اور کارکردگی کو غیر معیاری قرار دینا دنیا کا آسان ترین کام ہے۔ آسان ترین اس لیے کہ جو لوگ دوسروں کی خامیوں اور خرابیوں پر نظر رکھتے ہیں اُنہیں خود کچھ کرنا نہیں پڑتا۔ دوسروں کی کارکردگی کا جائزہ لے کر کیڑے نکالنے ہیں اور کوئی نہ کوئی رائے ہی تو دینی ہے۔ دوسروں میں نقص تلاش کرنے والوں یعنی تنقید کرنے والوں کو اِسی لیے پسند نہیں کیا جاتا۔ دوسروں کے افکار و اعمال میں خامیاں اور خرابیاں تلاش کرنا بہت آسان ہے کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں اپنے وجود پر کوئی ذمہ داری عائد نہیں ہوتی۔
ہم میں سے کوئی بھی جزیرہ نہیں یعنی دوسروں سے مکمل لاتعلق رہ کر زندگی بسر کرنا کسی کے لیے ممکن نہیں۔ ہم سبھی معاشرے کا حصہ ہیں۔ جب ہم ایک معاشرے کا حصہ ہیں تو، ظاہر ہے، مل کر ہی جینا ہے۔ ایک دوسرے سے غیر متعلق رہ کر ہم ڈھنگ سے جی سکتے ہیں نہ زندگی کو غیر معمولی معنویت فراہم کرنے کے حوالے سے کچھ کرسکتے ہیں۔ ایک طرف ہم دوسروں کی معاونت سے بہت کچھ کرنے کے قابل ہو پاتے ہیں اور دوسری طرف ہم دوسروں کی معاونت کرتے ہیں تاکہ وہ بھی کچھ کرنے کے قابل ہوسکیں۔ زندگی کی گاڑی اِسی طرح چلتی ہے۔
ہم جب انفرادی سطح پر کچھ کر رہے ہوتے ہیں تو اُس کے اثرات محدود رہتے ہیں۔ ہماری انفرادی کارکردگی مطلوب نتائج ضرور پیدا کرتی ہے مگر اُس کا کینوس چھوٹا ہوتا ہے۔ جب ہم مل کر کام کرتے ہیں تو بات کچھ اور ہوتی ہے۔ اجتماعی کارکردگی حیران کن نتائج کی حامل ہوا کرتی ہے۔ ٹیم ورک کا نتیجہ ہمیشہ غیر معمولی اور حیرت انگیز ہوتا ہے۔ کئی باصلاحیت افراد مل کر جب کچھ کرتے ہیں تو معاملات کچھ کے کچھ ہو جاتے ہیں۔ ٹیم ورک کی صورت میں کام کرنے سے کوئی بھی کام اپنی اصل سے ہٹ کر بھی بہت کچھ دکھائی دینے لگتا ہے اور لوگ اس تبدیلی کو تیزی اور شدت سے محسوس کرتے ہیں۔ ایک سے بھلے دو اور دو سے بھلے تین کے مصداق مل کر کام کرنے سے معاملات بہتر شکل اختیار کرتے ہیں اور اثرات بھی وسیع تر و دیر پا ہوتے ہیں۔
ٹیم ورک اُسی وقت نمایاں نتائج کی راہ ہموار کرسکتا ہے جب ٹیم کے ارکان ایک دوسرے کو بخوبی جانتے، سمجھتے ہوں اور مل کر کام کرنے کی ذہنیت کو بھی مکمل طور پر قبول کرتے ہوں۔ ٹیم ورک مکمل ہم آہنگی کا نام ہے۔ جب لوگ اپنی صلاحیت اور سکت کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہوتے ہیں تب ہی بہتری دکھائی دیتی ہے۔
اِس حقیقت سے کون انکار کرسکتا ہے کہ ٹیم کی صورت میں کام کرنے پر ٹیم کے ہر رکن کو غیر معمولی اہمیت دینا ہوتی ہے۔ جب کسی بھی منصوبے کو ٹیم کے حوالے کیا جاتا ہے تو ٹیم کے ہر رکن پر بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اِسی صورت سب کی بہترین کارکردگی مل کر حیران کن نتائج کی راہ ہموار کرتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ٹیم کے ہر رکن کو زیادہ سے زیادہ اور بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی تحریک کیونکر دی جائے۔ ٹیم کے ہر رکن کو زیادہ اور بہتر کام کرنے کی تحریک اُسی وقت مل سکتی ہے جب اُس کی صلاحیتوں پر بھروسہ کیا جائے، اُسے یقین دلایا جائے کہ جو کچھ بھی وہ کرے گا اُس کی اہمیت تسلیم کی جائے گی اور اُسے کسی بھی حالت میں نظر انداز نہیں کیا جائے گا۔ ٹیم ورک میں ہر فرد بھرپور حصہ ڈالتا ہے مگر ساتھ ہی ساتھ اُس کی یہ بھی خواہش ہوتی ہے کہ اُس کی انفرادی حیثیت اور وقعت کو کسی صورت نظر انداز نہ کیا جائے۔ ہر انسان اپنی شناخت چاہتا ہے۔ ٹیم ورک میں چونکہ کارکردگی کا اجتماعی سطح پر جائزہ لیا جاتا ہے اس لیے انفرادی کارکردگی تھوڑی سی دب جاتی ہے یا غیر ستائش یافتہ رہ جاتی ہے۔ کسی بھی انسان کو بہتر کام کی تحریک اُسی وقت ملتی ہے جب اُسے یقین ہو کہ انفرادی حیثیت میں بھی سراہا جائے گا۔
تنقیص و تنقید کی صورت میں انسان میں کام کرنے کی لگن ماند پڑتی جاتی ہے۔ اگر کسی ٹیم کو ناکامی سے دوچار کرنا ہے تو اُس کے ارکان کو ستائش سے محروم رکھیے اور نقائص کا راگ الاپیے۔ اگر آپ کسی بھی حیثیت میں کسی بھی ٹیم کے رکن ہیں تو آپ کو ایک بات تو طے کرلینی ہے ... یہ کہ کسی میں بھی خرابیاں تلاش کرنی ہیں نہ اُنہیں بیان کرنے کی منزل تک پہنچنا ہے۔ کوئی بھی یہ بات کسی طور پسند نہیں کرتا کہ اُس کی ذات میں کیڑے تلاش کیے جائیں اور اُس کی کارکردگی کو گِراکر بیان کیا جائے۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ ماحول کو گندا کرتے ہیں۔ کسی بھی ٹیم میں کوئی بھی رکن اس بات کو کبھی برداشت نہیں کرتا کہ اُسے کمتر گردانتے ہوئے خراب کارکردگی کا طعنہ دیا جائے۔ ٹیم کی صورت میں کام کرنے پر ہر رکن اپنی صلاحیتوں کو بھرپور طورپر بروئے کار لانے کی کوشش کرتا ہے۔ یہ کوشش کبھی کبھی مطلوب نتائج پیدا کرنے میں بہت حد تک ناکام بھی رہتی ہے۔ ایسی صورت میں بھی کسی کی نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ کبھی کبھی کوئی معمولی سی کوتاہی کھیل بگاڑ دیتی ہے، کارکردگی کو گہن لگادیتی ہے مگر اِس بنیاد پر کسی کو غیر ضروری طور پر یا بہت زیادہ مطعون نہیں نہیں کیا جاسکتا۔ کوئی بھی اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ اُس کی شخصیت اور کارکردگی میں خامیاں اور خرابیاں تلاش کرکے اُن کا راگ الاپا جائے۔ کسی کی کارکردگی اگر مطلوب معیار کے مطابق نہ ہو تب بھی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ تنقیص و تنقید کے بجائے اُسے کسی نہ کسی حوالے سے سراہتے ہوئے بہتر کارکردگی کی تحریک دی جائے تاکہ آئندہ کسی بھی حوالے سے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی مرحلے میں وہ غیر معمولی توجہ سے کام کرے اور اپنی کارکردگی کا گراف بلند کرنے کو تمام امور پر فوقیت دے۔ ٹیم بہترین کارکردگی کا مظاہرہ اُسی وقت کرسکتی ہے جب اُس کے ہر رکن کو یقین دلایا جائے کہ وہ ٹیم کے مجموعی تاثر کے لیے اہم ہے اور اس کی کارکردگی سے ٹیم کے پیدا کردہ مجموعی نتائج کا معیار بلند کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
اگر کوئی ٹیم آپ کی قیادت میں کام کر رہی ہے یا آپ کسی ٹیم کے رکن ہیں تو آپ کو غیر معمولی حد تک تعمیری رویہ اپنانا ہے۔ ٹیم کے کسی بھی رکن کی حوصلہ شکنی سے گریز کرتے ہوئے آپ کو مکمل تعمیری طرزِ فکر اپنانی ہے تاکہ وہ بہتر انداز سے کام کرنے کی تحریک پائے اور ساتھ ہی ساتھ ٹیم کے دیگر ارکان کے لیے اس کے دل میں زیادہ سے زیادہ قبولیت پیدا ہو۔ اگر ٹیم کے کسی رکن پر صرف تنقید کی جاتی رہے اور اُس کی خامیاں اور خرابیاں بیان کرنے پر زیادہ توجہ دی جائے تو وہ ٹیم کے دیگر ارکان کو دل سے قبول نہیں کرسکتا اور جب ایسا ہوتا ہے تب بھرپور کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کی تحریک نہیں ملتی۔ آپ کو تعمیری رویہ اپنانے پر توجہ دینی ہے تاکہ ٹیم کے ساتھ کام کرنے کی صورت میں آپ کسی کے لیے حوصلہ شکنی کا باعث نہ بنیں۔