"MIK" (space) message & send to 7575

کاروباری جنگ میں اصل فتح

معاملہ معیشت کا ہو یا معاشرت کا، خالص نجی زندگی کا ہو یا اجتماعی زندگی کا، بات صلاحیت سے شروع ہوکر صلاحیت پر ختم ہوتی ہے۔ جو بھی کچھ ہے صرف صلاحیت ہے۔ صلاحیت ہی سے معاشی اور معاشرتی‘ ہر دو طرح کی سرگرمیاں فروغ پاتی ہیں۔ ہم زندگی بھر صلاحیت ہی سے کامیاب ہوتے ہیں اور صلاحیت کے فقدان یا کمزوری ہی سے مات کھاتے ہیں۔ کاروباری دنیا میں صلاحیت ہی سے جنگیں جیتی یا ہاری جاتی ہیں۔ کسی بھی بڑے ادارے کا جامع تجزیہ کیجیے تو ذرا سی دیر میں اندازہ ہو جائے گا کہ اُس کی کامیابی میں کلیدی کردار مالی یا مالیاتی وسائل سے کہیں بڑھ کر انسانی وسائل نے ادا کیا ہے۔ جس ادارے کے پاس انتہائی باصلاحیت افراد بڑی تعداد میں ہوتے ہیں اُسے غیر معمولی کامیابی کی طرف بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ مغرب کے کامیاب ترین کاروباری اداروں کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیجیے تو اندازہ ہوگا کہ وہ سب سے زیادہ توجہ اس نکتے پر مرکوز رکھتے ہیں کہ متعلقہ شعبے کے انتہائی باصلاحیت اور کام کرنے کی لگن سے سرشار افراد کی خدمات دستیاب رہیں۔ کامیاب ادارے باصلاحیت افراد کو تلاش کرتے رہتے ہیں۔ اگر باصلاحیت نوجوان تربیت کے حوالے سے تھوڑے سے ناپختہ بھی ہوں تو اُن کی خدمات حاصل کرنے سے گریز نہیں کیا جاتا۔ کام میں پائی جانے والی خامی یا کمزوری کو تربیت کے ذریعے بھی دور کیا جاسکتا ہے اور ادارے کا مجموعی ماحول بھی نئے آنے والے باصلاحیت افراد میں پائی جانے والی کمزوریوں کو تلف کرنے میں خاصا نمایاں کردار ادا کرسکتا ہے۔
مغرب نے ہمیں جہاں اور بہت کچھ سکھایا ہے وہیں یہ بھی سکھایا ہے کہ اگر کسی ادارے کو کامیابی سے ہم کنار کرنا ہے تو بہترین طریقہ یہ ہے کہ باصلاحیت افراد کی تلاش دم بدم جاری رکھا جائے۔ کاروباری اداروں میں انسانی وسائل کے حصول اور تربیت کا ذمہ دار شعبہ باصلاحیت افراد کو ادارے کی ورک فورس کا حصہ بنانے کے لیے متحرک رہتا ہے۔ حقیقی کاروباری کامیابی کا یہی راز ہے۔ مائیک سریل (Mike Sarraille) اور جارج رینڈل (George Randle) نے ''دی ٹیلنٹ وار‘‘ نامی کتاب میں کسی بھی کاروباری ادارے کے لیے معیاری افرادی قوت کی اہمیت بخوبی اجاگر کی ہے۔ اس میں افرادی قوت کے حوالے سے جائزہ، انتخاب، ارتقا اور قیادت کی شکل میں چار مراحل بیان کیے گئے ہیں۔ ہم میں سے کوئی بھی پورے یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ پانچ، دس یا پندرہ سال بعد دنیا کی ہیئت کیا ہوگی، کاروباری ماحول کس انداز کا ہوگا، انفرادی سطح کی معاشی سرگرمیاں کس نوعیت کی ہوں گی اور لوگ جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنے میں کس طور کامیاب ہوا کریں گے۔ یہ غیر یقینی سب سے زیادہ کاروباری اداروں کیلئے ہے۔ کاروبار کی دنیا میں بنیادی ماحول تبدیل ہونے سے بہت کچھ بدل جاتا ہے۔ گزشتہ صدی میں ایسے کئی شعبے لوگوں کو بہت بڑے پیمانے پر روزگار فراہم کیا کرتے تھے جو آج ناپید ہیں۔ بہت سی اشیا اپنی افادیت ہی نہیں‘ وجود بھی کھو بیٹھی ہیں۔ تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں کیا ہے جو باقی رہ سکے گا یہ بات پورے یقین سے نہیں کہی جاسکتی۔ صنعت، تجارت اور مالیات کے حوالے سے بہت کچھ تبدیل ہوچکا ہے۔ ایسے میں کامیاب وہی رہتے ہیں جو بدلتے ہوئے وقت کے ساتھ چلتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔ کاروبار کے حوالے سے پورے یقین سے صرف یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ جس کے پاس باصلاحیت افراد زیادہ یا نمایاں تعداد میں ہوں گے وہی تادیر کامیاب رہے گا۔ کاروباری حالات خواہ کوئی شکل اختیار کریں، چیلنجز کی تعداد چاہے کچھ بھی ہو جائے، زندہ وہی ادارے رہتے ہیں جو باصلاحیت افراد کو بڑی تعداد میں اپنے پاس رکھتے ہیں اور اُن کی صلاحیتوں پر انحصار بھی کرتے ہیں۔ افرادی قوت میں انتہائی باصلاحیت افراد کو شامل رکھنے سے بات نہیں بنتی‘ اُن سے کام بھی لینا ہوتا ہے۔ باصلاحیت افراد کی ساری افادیت اِسی نکتے میں تو پوشیدہ ہے کہ اُن کی موجودگی سے ادارے کی مجموعی کارکردگی بہتر ہوتی ہے۔ اگر ایسا نہ ہو تو نمایاں صلاحیت رکھنے والے افراد کی خدمات حاصل کرنے کا کچھ بھی فائدہ نہیں۔ عالمگیر حقیقت یہ ہے کہ باصلاحیت افراد ہی کسی بھی کاروباری ادارے کا حقیقی اثاثہ ہوتے ہیں۔ یہی وہ اثاثہ ہے جس کی موجودگی سے فرق واقع ہوتا ہے۔ دنیا کے کسی بھی کامیاب کاروباری ادارے کی تاریخ پڑھیے تو اندازہ ہوگا کہ دیگر تمام وسائل پر افرادی قوت کو فوقیت دینے ہی سے کاروباری سرگرمیوں کو زیادہ بارآور بنانے میں مدد ملی۔ یہ ایسی حقیقت ہے جو کسی بھی معاشرے اور کسی بھی زمانے میں تبدیل نہیں ہوتی۔ آئیے! ذرا دیکھیں کہ مائیک سریل اور جارج رینڈل ہیں کون۔ مائیک سریل ایگزیکٹو سرچ اور ٹیلنٹ ایڈوائزری فرم کے سی ای او ہیں۔ وہ امریکی بحریہ کے سابق ریکن میرین اور سیل آفیسر ہیں۔ انہوں نے سپیشل آپریشنز اور ایلٹ جوائنٹ سپیشل آپریشنز کمانڈ میں 20 سال سے زیادہ مدت تک خدمات انجام دی ہیں۔ جارج رینڈل نے ایک سائبر سکیورٹی کمپنی کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ امریکی فوج میں بیس سال تک خدمات انجام دینے کے بعد انہوں نے بیس سال تک بعض کمپنیوں کیلئے باصلاحیت افراد تلاش کرنے کا کام بھی کیا ہے۔
مائیک سریل اور جارج رینڈل لکھتے ہیں کہ دنیا بھر کی افواج میں سپیشل آپریشنز کے شعبے میں معاشرے کے انتہائی باصلاحیت افراد بھرتی کیے جاتے ہیں۔ بھرتی کا طریقہ اس نوعیت کا ہے کہ جنہیں بھرتی کیا جاتا ہے وہ فورسز کیلئے واقعی اثاثہ ثابت ہوتے ہیں۔ عام کاروباری اداروں کو بھی معاشرے سے انتہائی باصلاحیت افراد تلاش کرکے بھرتی کرنے کیلئے وہی طریقہ اختیار کرنا چاہیے جو فوج میں اختیار کیا جاتا ہے۔ فوج میں بھرتی کیلئے عام طور پر بہت سخت معیارات رکھے جاتے ہیں۔ سپیشل آپریشنز کیلئے بھرتی کا معیار اور بھی سخت ہوتا ہے۔ ان سرگرمیوں میں غلطی کی گنجائش برائے نام ہوتی ہے اس لیے کوشش یہی کی جاتی ہے کہ معاشرے کی ''کریم‘‘ لی جائے۔ مصنفین کا استدلال ہے کہ عام کاروباری اداروں میں بھی غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی۔ چھوٹے پیمانے ہی پر سہی‘ کسی بھی غلطی کے نتیجے میں نقصان پہنچتا ضرور ہے۔ کاروباری اداروں کو بھی اپنے لیے غیر معمولی صلاحیت والے افراد کی بھرتی کیلئے فوجی بھرتی کا طریقہ اپنانا چاہیے۔ ہر طرح کے حالات میں اور ہر سطح پر کامیابی یقینی بنائے رکھنے کیلئے باصلاحیت افراد بھرتی کرنے کا عمل جاری رہنا چاہیے۔ اس کیلئے منصوبہ سازی بھی لازم ہے اور روڈ میپ بھی تیار کرنا پڑتا ہے۔ اس کے چار مراحل ہیں:(1) کسی بھی شخص کی خدمات کسی نہ کسی کردار کیلئے حاصل کی جائیں اور پھر اُسے مطلوبہ مہارت سے ہم کنار کرنے پر بھی توجہ دی جائے۔ (2) افرادی قوت کے حصول میں کامیابی کیلئے مطلوب افراد میں کردار کی بلندی ہونی چاہیے۔ جن کا کردار بلند ہو وہی زیادہ اور اچھا کام کرسکتے ہیں۔ (3) تربیت ہر بڑے کاروباری ادارے کے مزاج کا حصہ ہوتا ہے۔ بڑے اداروں کے چلانے والے جانتے ہیں کہ ورک فورس کو زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ رکھنے ہی میں بقا و استحکام ہے۔ (4) افرادی قوت کے حصول کے معاملے میں کسی بھی سطح پر کوئی ہچکچاہٹ پائی جانی چاہیے نہ خوف۔ جو واقعی باصلاحیت اور باکردار ہوتے ہیں وہ اپنی سی صلاحیت کے حامل افراد کی خدمات حاصل کرنے میں کوئی قباحت یا الجھن محسوس نہیں کرتے۔ ادارے کیلئے افرادی قوت کی بھرتی کا عمل وسیع النظری کا عکاس ہونا چاہیے۔ بھرتی پر مامور افراد کو صرف ایک نکتہ ذہن نشین رکھنا چاہیے‘ یہ کہ ادارے کو ہر حال میں بہترین صلاحیتوں کے حامل افراد کی خدمات درکار ہوتی ہیں اس لیے کسی بھی حال میں معیار پر سمجھوتہ نہیں کیا جانا چاہیے۔اور آخر میں یہ بات کہ کوئی بھی ادارہ اُسی وقت مزید فروغ پاسکتا ہے جب وہ باصلاحیت افراد کو اپنے ساتھ رکھنے پر توجہ دے۔ کام کے افراد سب کی ضرورت ہوتے ہیں۔ ایسے میں لازم ہے کہ اُنہیں اِس حد تک مطمئن رکھا جائے کہ وہ کہیں اور جانے کا نہ سوچیں۔ صلاحیت کے میدان کی جنگ میں یہی اصل فتح ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں