ایک گجرات پنجاب (پاکستان) میں ہے اور ایک گجرات ہے بھارت کی مغربی ریاست۔ بھارتی ریاست گجرات کے رہنے والے بھی گجراتی کہلاتے ہیں۔ ان کے بارے میں عمومی رائے یہ ہے کہ یہ سدا خوش رہتے ہیں اور کسی بھی معاملے کو زیادہ دل پر نہیں لیتے۔ گجراتیوں کی خوش مزاجی مشہور ہے۔ کہا جاتا ہے کہ وہ کاروباری مزاج کے حامل ہونے کی بدولت عمومی معاملات میں بھی خوش مزاجی کا مظاہرہ کرنے کے عادی ہوچکے ہیں۔
گجراتی پاکستان میں بھی خاصی بڑی تعداد میں ہیں۔ کراچی کے علاوہ گجراتی سندھ کے مختلف اضلاع میں بھی بسے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ عام طور پر سیلف ایمپلائمنٹ کے عادی ہیں۔ زرِ مبادلہ کے دھندے سے بھی زیادہ جُڑے ہوئے ہیں۔ سٹاک مارکیٹ میں گجراتیوں کی واضح اکثریت دکھائی دیتی ہے۔ گجراتی چونکہ کاروباری مزاج کے حامل ہوتے ہیں اس لیے کاروباری معاملات کی بہتر سمجھ بوجھ بھی اُن میں مثالی نوعیت کی ہوتی ہے۔ گجراتیوں کے بارے میں یہ بات بھی عام ہے کہ وہ چونکہ بہت خوش حال ہوتے ہیں اس لیے عام طور پر بہت خوش رہتے ہیں۔ اس حقیقت سے تو انکار ممکن نہیں کہ خوش مزاجی کا خوش حالی یعنی مالی آسودگی سے غیر معمولی تعلق ہے مگر اس بنیاد پر یہ دعویٰ نہیں کیا جاسکتا کہ جن کے پاس دولت زیادہ ہو بس وہی زیادہ خوش رہتے ہیں۔ گجراتی خوش رہتے ہیں تو اس سے یہ نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا کہ اس کا بنیادی سبب اُن کی خوش حالی یا مالی آسودگی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ گجراتی چونکہ زیادہ خوش رہتے ہیں اس لیے اُن میں زیادہ خوش حالی پائی جاتی ہے! گجراتی زبان بولنے والے اور گجرات کے رسم و رواج کے حامل افراد چاہے کسی بھی مذہب سے تعلق رکھتے ہوں اُن میں چند باتیں یا خصوصیات مشترک ہوتی ہیں۔ بیشتر گجراتی صرف اُن معاملات میں زیادہ بولتے ہیں جن کے بارے میں وہ جانتے ہیں۔ میڈیا کے دور میں ہر رنگ‘ نسل اور زبان کے لوگ کچھ کے کچھ ہوگئے ہیں۔ گجراتی بھی میڈیا کے ساتھ زندہ ہیں مگر میڈیا اُن کے مزاج پر منفی اثرات مرتب کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ گجراتی بالعموم خاموش رہنے اور اپنے کام سے کام رکھنے کے عادی ہوتے ہیں۔ کراچی میں بھی گجراتی کمیونٹی اپنے کام سے کام رکھتی ہے۔ کمانے پر خاص توجہ دی جاتی ہے۔ مالی آسودگی یقینی بنانے کے مرحلے سے گزرنے پر اُن کے مزاج کی رنگینی بڑھتی ہے اور وہ معاشرے کے لیے زیادہ کارآمد ثابت ہوتے ہیں۔ بیشتر گجراتی چونکہ سیلف ایمپلائمنٹ اور بڑے کاروبار کے عادی ہوتے ہیں اس لیے وہ عمومی سطح پر معاشرے کے لیے بوجھ نہیں بنتے۔ گجراتیوں میں ایسے کم ہیں جو اپنی مالی مشکلات دور کرنے کے لیے حکومت سے کچھ زیادہ چاہتے ہوں۔
احمد آباد (بھارت) کے انڈین انسٹی ٹیوٹ آف مینجمنٹ کے پروفیسرز کی مشاورت سے گجراتی زبان کے روزنامہ ''بھاسکر‘‘ نے حال ہی میں ایک سروے کیا جس میں چند سوالوں کی مدد سے گجراتیوں کے مزاج کا جائزہ لیا گیا۔ اس سروے کے سوالوں اور جوابوں کی مدد سے گجراتیوں کے مزاج کو سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ سروے سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ گجراتی چونکہ خوش رہتے ہیں اس لیے خوش حالی اُنہیں منتخب کرتی ہے۔ وہ کسی بھی معاملے میں زیادہ فکر مند رہنا پسند نہیں کرتے۔ کسی بھی معاملے میں پیدا ہونے والی الجھن سے گھبراکر وہ محض پریشان ہو رہنے پر کچھ کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ وہ پریشان ہوکر ایک طرف بیٹھ نہیں رہتے بلکہ عملی سطح پر اپنے آپ کو آزمانے نکل پڑتے ہیں۔ گجراتیوں کی خوش مزاجی کا تعلق اس حقیقت سے بالکل نہیں کہ اُن کے پاس پیسہ بہت ہوتا ہے۔ جن گجراتیوں کے پاس زیادہ پیسہ نہیں اور جو عمومی سے معیارِ زندگی کے ساتھ زندہ رہتے ہیں وہ بھی بالعموم خوش مزاج ہی پائے جاتے ہیں۔ ماہرین کی آراء کی روشنی میں چند سوالوں کا جواب تلاش کیا گیا۔ آئیے سوال جواب کے مرحلے سے گزریں۔ گجراتیوں کے گھروں میں سب سے زیادہ خوشی کس بات سے ہوتی ہے؟ اہلِ خانہ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنے اور اپنے ماحول‘ محلے اور علاقے کو زیادہ وقت دینے سے۔ گجراتیوں میں کمیونٹی کا احساس و ادراک زیادہ پایا جاتا ہے۔ کس بات سے گجراتیوں کے گھر میں خوش بڑھ جاتی ہے؟ اس سوال کا موزوں ترین جواب یہ ہے کہ گجراتی گھر والوں کو زیادہ وقت دے کر زیادہ خوش ہوتے ہیں۔ گھر والوں کے ساتھ سیر سپاٹے سے بھی گجراتیوں کی خوش بڑھتی ہے۔ گجراتی خواتین کس بات سے زیادہ خوش ہوتی ہیں؟ گجراتی خواتین کے لیے سب سے خوش کُن بات ہے اہلِ خانہ کی طرف سے ملنے والی حمایت و مدد۔ اُن پر بے جا تنقید نہیں کی جاتی۔ وہ اگر کسی شعبے میں خود کو آزمانا چاہتی ہیں تو کوئی اُنہیں غیر ضروری طور پر روکتا ہے نہ ٹوکتا ہے۔ وہ معاشی سرگرمیوں میں جُڑ کر اپنے اہلِ خانہ کی مدد کرنے میں زیادہ خوش محسوس کرتی ہیں۔ گجراتی مرد کس بات میں زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں؟ گجراتی زیادہ سے زیادہ وقت اہلِ خانہ کے ساتھ گزار کر اور کاروباری پر توجہ دے کر زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں۔ وقت کا ضیاع گجراتیوں میں بہت بُرا خیال کیا جاتا ہے۔ آئیے‘ اب اس امر کا جائزہ لیں کہ گجراتیوں کی عمومی خوش مزاجی کے چھ بنیادی اسباب کیا ہیں۔اہل خانہ و احباب : گجراتیوں کو اہلِ خانہ اور احباب کے ساتھ وقت گزارنا بہت اچھا لگتا ہے۔ فراغت کے دوران وہ فضول سرگرمیوں میں ضائع کرنے کے بجائے اپنے پیاروں کے درمیان رہنا زیادہ پسند کرتے ہیں۔ غیر معمولی مذہبی رجحان : بیشتر گجراتی عمومی سطح پر مذہبی ہوتے ہیں۔ وہ اپنے بیشتر معاملات میں مذہبی تعلیمات کو سامنے رکھتے ہوئے لائحۂ عمل طے کرتے ہیں۔ مذہبی رجحان اُنہیں فضول مشاغل سے بچنے میں بھی خوب مدد دیتا ہے۔ ماحول اور معاشرے سے جُڑے رہنے کی خواہش و کوشش : بیشتر گجراتی اپنی کمیونٹی سے خوب جُڑ کر رہتے ہیں۔ وہ اپنے قریب ترین ماحول میں رہنے والوں کا خیال رکھتے ہیں اور اُن کی مشکلات دور کرنے میں غیر معمولی دلچسپی لیتے ہیں۔ رب کی راہ میں خرچ کرنا : گجراتیوں کی اکثریت دُکھی اور پریشان حال لوگوں کی مدد کرکے خوش ہوتی ہے۔ وہ رب کی راہ میں باقاعدگی سے دیتے رہتے ہیں۔ چرند پرند کی خوراک کا خیال رکھنے میں بھی گجراتی نمایاں ہیں۔
اپنی ذات پر غیر معمولی اعتماد : گجراتیوں کو عمومی صورتِ حال میں اپنے وجود پر غیر معمولی اعتماد ہوتا ہے۔ وہ بہت سے ایسے کام بھی کر گزرتے ہیں جن کے حوالے سے اُن کا تجربہ یا تو نہیں ہوتا یا پھر معمولی نوعیت کا ہوتا ہے۔ دنیا بھر میں جتنی بھی کاروباری کمیونٹیز ہیں وہ آپ کو دوسروں سے بہت الگ دکھائی دیں گی۔ کاروباری کمیونٹیز بالعموم روکھے مزاج کی ہوتی ہیں۔ اُن میں فنونِ لطیفہ کی طرف جھکاؤ کم ہی پایا جاتا ہے۔ تحریر و تصنیف کا مزاج بھی اُن میں کم ہی پایا جاتا ہے۔ گجراتیوں کی ایک نمایاں خاصیت یہ ہے کہ خالص کاروباری مزاج کے ہوتے ہوئے یہ فنونِ لطیفہ میں بھی غیر معمولی دلچسپی لیتے ہیں۔ گجراتیوں میں سوچنے اور لکھنے والوں کی بھی کوئی کمی نہیں۔ گجراتیوں میں فلم میکرز‘ سکرین رائٹرز‘ شاعر‘ اداکار‘ گلوکار‘ موسیقار‘ سازندے‘ مصور‘ مجسمہ ساز‘ انٹیریئر ڈیکوریٹرز اور احساسِ جمال کے حامل دیگر اہلِ فن بھی بہت بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ بھارت میں اور بھی کاروباری کمیونٹیز ہیں ان میں مارواڑی (راجستھانی) بھی نمایاں ہیں مگر اُن میں گجراتیوں کی سی وسعتِ ذہن و قلب نہیں پائی جاتی۔ وہ زبان و ادب کے معاملات میں بھی گجراتیوں کی طرح حساس نہیں۔ کاروباری حِس تو جنوبی بھارت کے صوبے کیرالا کے لوگوں میں بھی غیر معمولی ہے مگر اُن کی زندگی میں بھی وہ رنگا رنگی نہیں ملتی ۔ اتر پردیش میں ہندی‘ اردو بولنے والا ایک طبقہ خالص کاروباری ذہنیت کا حامل ہے۔ یہ لوگ اگروال کہلاتے ہیں مگر ان کا کینوس بھی بہت چھوٹا ہے۔
گجراتی اس امر کا زندہ نمونہ ہیں کہ خالص کاروباری ذہنیت کو کس طور خوش مزاجی کے امتزاج سے زندگی میں بھرپور رنگینی پیدا کرنے کا وسیلہ بنایا جاسکتا ہے۔ یہاں یہ یاد دلانا دلچسپی سے خالی نہ ہوگا کہ پاکستان کے بابائے قوم محمد علی جناح اور بھارت کے بابائے قوم موہن داس کرم چند گاندھی ‘ گجراتی تھے۔