''آپ کی تصویر سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ افغانی ہیں اس لئے آپ کو شناختی کارڈ جاری کرنے میں مزید چھ ماہ تک انتظار کرنا ہو گا کیونکہ ہمارے انوسٹی گیشن افسر آپ کے بارے میں مزید معلومات اور تحقیقات کریں گے‘‘۔ فاٹا سے تعلق رکھنے والے قاسم خان جو اب بلدیہ ٹائون کراچی کے رہائشی ہیں‘بی ایس کمپیوٹر ڈگری حاصل کرنے کے بعد کراچی کی ایک پرائیویٹ سافٹ ویئر ہائوس میں سینئر سافٹ ویئر آرکیٹیکٹ کی ملازمت کر رہے ہیں۔ بدقسمتی سے جنوری2016 ء میں کراچی کی سٹریٹ کرائم کے نام سے عام سمجھی جانے والی واردات میں اپنے موبائل اور جیب میں رکھے ہوئے پرس سے ہاتھ دھو لیا جس میں ان کے دوسرے کاغذات کے ساتھ ساتھ نقدی اور قومی شناختی کارڈ بھی شامل تھا‘ قاسم خان نے اس واردات کو فوری طور پر قریبی پولیس سٹیشن کو رپورٹ کر دیا جس کی اطلاع دیتے ہوئے باقاعدہ ایف آئی آر درج کرا دی اور پھر قانون کے مطا بق ایک ماہ تک انتظار کرنے کے بعد کہ شائد کوئی قومی شنا ختی کارڈ ڈاک کے ذریعے بھجوا دے یا مجرم پکڑے جائیں تو ان سے برآمد ہو جائے لیکن جب ایسا نہ ہو سکا تو قاسم خان نے نادرا سے رجوع کیا تاکہ وہ اسے دوبارہ شنا ختی کارڈ جاری کر سکیں جس کیلئے صرف سات دن کی ضروری کارروائی درکار ہوتی ہے اور اس کے بعد درخواست دہندہ کواس کا ڈپلیکیٹ کارڈ جاری کر دیا جاتا ہے لیکن جب سات دن سے بھی زیا دہ کا عرصہ گزر گیا تو قاسم خان نے نادرا سے دوبارہ رجوع کیا جہاں سے اسے جواب ملا کہ ہم آپ کو ایک ای میل ایڈریس بھیج رہے ہیں ‘ آپ نادرا ہیلپ لائن پر نادرا کے اہل کار محبوب عالم سے اس ای میل کے ذریعے رجوع کریں۔
اب قاسم خان نے نادرا کی جانب سے مہیا کی جانے والی اس ای میل پر اپنی درخواست بھیج دی لیکن اس کا کوئی جواب موصول نہ ہوا۔ کچھ عرصہ بعد پھر اپنی درخواست بھیجی لیکن اس دفعہ بھی وہاں سے سوائے خاموشی کے اور کوئی جواب نہ مل سکا۔ بار بار کی یاد دہانیوںکے بعد قاسم کو جواب ملا کہ آپ انتظار کریں ہم آپ کے فراہم کئے گئے مندرجات کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ جیسے ہی آپ کے بارے میں مکمل معلومات فراہم ہو گئیں آپ کا شناختی کارڈ جاری کر دیا جائے گا۔۔۔۔اور پھر تین ماہ کے مزید انتظار اور قاسم خان کی جانب سے دن رات ایک کرنے کے بعد نادرا کی جانب سے پیغام موسول ہوا کہ قاسم خان نامی یہ شخص جس کے ڈپلیکیٹ شناختی کارڈ کی درخواست موصول ہوئی ہے یہ تو شکل سے کوئی افغانی دکھائی دیتا ہے اس لئے اس کے شنا ختی کارڈ کیلئے ہمیں اس کی Ground Verification کے ساتھ ساتھ اس کے اور اس کے خاندان کا قومی سٹیٹس معلوم کرنا ہو گا۔کیا یہ اعتراض کوئی معنی رکھتا ہے کہ تصویر دیکھنے کے بعد کہہ دیا جائے کہ یہ تو شکل سے افغانی لگتا ہے۔ قاسم خان کہتا ہے کہ خدا کا شکر ہے کہ نادرا نے یہ نہیں کہہ دیا کہ یہ تو شکل سے ہی ہندو یا یہودی لگتا ہے۔سوال یہ ہے کیا نادرا کے کسی انویسٹی گیشن افسر نے یا اہل کار نے قاسم کو اپنے پاس بلایا تھا یا اس کا کوئی انٹرویو کیاتھا؟۔وزارت داخلہ کا جاری کردہ قانون اور طریقہ کار شنا ختی کارڈ گم ہوجانے یا چوری
اور ضائع ہو جانے کی صورت میں ڈپلیکیٹ کارڈ کیلئے طے شدہ طریقہ کار ہے کہ اس کیلئے کسی بھی قسم کی دستاویزات کی ضرورت نہیں لیکن اس کے با وجود قاسم خان نے فاٹا سے تعلق رکھنے کی وجہ سے نادرا کو مندرجہ ذیل دستاویزات اور ثبوت جمع کرا رکھے ہیں اور ان مندرجات کو دیکھنے کے بعد بھی اگر ڈپلیکیٹ شناختی کارڈ جاری نہیں کیا جا رہا تو پھر یا تو یہ دستاویزات مکمل نہیں یا پھر نادرا کی نیت نہیں کہ پہلے سے ان کی جانب سے ایک جاری شدہ کارڈ جو بد قسمتی سے چوری ہو چکا ہے اس کی کاپی جاری کی جا ئے؟۔ قاسم خان کے بہت سے ہم جماعت اچھی ملازمتوں اور آئی ٹی پر مزید ریسرچ کیلئے دنیا کے مختلف ممالک میں موجود ہیں اور یہ اپنی پاکستانی شنا خت ثابت کرنے کیلئے ہر روز نادرا کے دفاتر کے دھکے کھا رہا ہے۔
قاسم خان کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے باپ اور ماں دونوں کے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی۔۔۔فاٹا سے جاری کردہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ۔۔۔نرسری سے لے کر ایم اے تک کے تمام تعلیمی سرٹیفکیٹ۔۔۔جب سے ملازمت شروع کی ہے اپنی تنخواہ سے دیئے جانے والے انکم ٹیکس سرٹیفکیٹ کی تمام نقول۔۔۔قومی شنا ختی کارڈ چوری ہونے کی ایف آئی آر۔۔۔پروفیشنل تجربے کا سرٹیفکیٹ۔۔۔اپنے تمام بہن بھائیوں کے قومی شنا ختی کارڈز کی فوٹو کاپیاں۔۔۔۔اپنے تمام بہن بھائیوں کے تعلیمی سرٹیفکیٹ کی ایک ایک نقول حتیٰ کہ اپنی ایک بہن کے بین الاقوامی ریسرچ پیپر کی دستاویزات بھی ساتھ ہی منسلک کر رکھی ہیں۔۔۔۔لیکن یہ سب کچھ مہیا کرنے کے بعد بھی قاسم خان کو اس لئے اس کے چوری شدہ شنا ختی کارڈ کا ڈپلیکیٹ جاری نہیں کیا جا رہا کہ '' وہ شکل سے ہی افغانی لگتا ہے‘‘۔اگر تو وزارت داخلہ کی جاری کردہ نئی ہدایات اور طریقہ کار کے مطا بق وہ سمجھتی ہے کہ قاسم خان کے مہیا کئے جانے والے تمام کاغذات صحیح نہیں ہیں تو فوری طور پر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ اصل حقائق سامنے آ جائیں کیونکہ اس طرح یہ بھی معلوم ہو جائے گا کہ قاسم خان کا ٹریکنگ نمبر770000212018 درست ہے یا غلط۔۔۔قاسم خان کو جاری کر دی سٹیزن نمبر4240144788113 اصلی ہے یا جعلی اور اس طرح ہو سکتا ہے کہ جعلی شنا ختی کارڈ بنانے والا کوئی منظم گروہ ہی ہاتھ لگ جائے لیکن اگر سب کاغذات درست ہیں ان میں کسی بھی قسم کی کمی یا ہیر پھیر نہیں ہے تو کسی کو یہ کہتے ہوئے سزا دینا کہ وہ شکل سے ہی افغانی لگتا ہے کسی طور بھی منا سب اور درست نہیں۔قاسم خان انتہائی دکھ بھرے لہجے میں شکوہ کرتے ہیں کہ یہاں تک کہ میں نے اپنے باپ کا1980ء سے ایف بی آر میں جمع کرائی گئیReturns کا ریکارڈ بھی جمع کرا دیا ہے لیکن نتیجہ ؟۔
قاسم خان کے مطا بق اس کے خاندان کی دستاویزات کی فاٹا کے آٹھ مستند افراد سے تصدیق کرائی گئی ہے جن میں ان کی ایجنسی میں حکومت کے منظور شدہ قبائلی ملک، ایف سی آر قوانین کے مطا بق پولیٹیکل ایجنٹ جو فاٹا کا مختار کل ہوتا ہے، ڈپٹی پولیٹیکل ایجنٹ، اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹ یعنی تحصیلدار ان سے اپنے اور اپنے خاندان کے ایک ایک فرد کے بارے تصدیقی کوائف جمع نادرا کو مہیا کر دیئے ہیں لیکن ابھی تک شنا ختی کارڈ کی نقل مہیا نہیں کی جا رہی کیونکہ میں شکل سے افغانی لگتا ہوں۔نادرا کو چاہئے کہ وہ پولیٹیکل ایجنٹ کو بلائیں اور ان سے قاسم خان کے خاندان کی تصدیق کرائیں کیونکہ نادرا کے بقول وہ کسی قبائلی ملک یا پولیٹیکل ایجنٹ کو نہیں مانتے تو پھر فاٹا کے لوگ جو اس وقت پاکستان بھر میں اپنے کاربار اور دیگر ملازمتیں کر رہے ہیں انہیں کس طرح شنا ختی کارڈ جاری ہوتے ہیں۔کیونکہ قاسم خان اپنی بھیجی جانے والی ای میل میں یہ بھی شکوہ کرتے نظر آتے ہیں کہ چار سال سے ان کے دو بھائیوں کے شنا ختی کارڈ ابھی تک نادرا کی جانب سے جاری نہیں کئے جا رہے!!
وزارت داخلہ یہی سمجھ لے کہ میں نے اس آرٹیکل کے ذریعے ایک شنا ختی کارڈ نمبر ان کے پاس تصدیق کیلئے بھیج دیا ہے۔ اگر درست ہے تو قاسم خان اور اس کے خاندان کو اس کا حق ملنا چاہئے اور اگر غلط ہے تو قانون کے مطابق مجھے جعلی شنا ختی کارڈ کی نشاندہی پر حکومت پاکستان کی جانب سے مقرر کردہ انعام دے دیا جائے!!