"MABC" (space) message & send to 7575

آئی ایم ایف کے نام کھلا خط

نواز حکومت نے اپنی تین سالہ معاشی کارکردگی کا مسلسل ڈھنڈورا پیٹ رکھا تھا۔ لیکن دس نومبر کوورلڈ بینک کی پاکستان کی معیشت بارے رپورٹ نے جھوٹ کے وہ تمام پردے چاک کر کے رکھ دیئے ۔ ورلڈ بینک کی معاشی ترقی پر چشم کشا رپورٹ سے پہلے آئی ایم ایف کے نام کو غلط طور پر استعمال کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی سٹاف مشن سے ایک رپورٹ جاری کرائی جس پر پاکستان کے تین ماہرین معاشیات ڈاکٹر اشفاق احمدخان، ڈاکٹر حفیظ پاشا اور ڈاکٹر سلمان شاہ نے‘ جو پاکستان میں انتہائی اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں‘ '' تصویر کے غلط رخ‘‘ کے عنوان سے آئی ایم ایف کی سربراہ کو اپنے مشترکہ خط میں آگاہ کیا ہے کہ آپ کے سٹاف مشن نے'' نا معلوم وجوہات‘‘ کی بنا پر پاکستان کی معاشی ترقی و اصلاحات کے متعلق غلط اعداد و شمار دیتے ہوئے آپ کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ڈاکٹر اشفاق احمد خان، ڈاکٹر حفیظ پاشا اور ڈاکٹر سلمان شاہ نے اپنے مشترکہ خط میں لکھا ہے'' آئی ایم ایف کی پاکستان کیلئے EFF فنڈز کی تین سالہ مدت ابھی حال ہی میں پوری ہو ئی ہے جس کے تحت نواز شریف حکومت کو 6.1 بلین ڈالر قرضہ فراہم کیا گیا اور اس کی بارہویں اور آخری قسط کی ادائیگی کے بعد آئی ایم ایف کے پاکستان میںموجود سٹاف مشن سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے رپورٹ جاری کرائی ہے کہ جن مقاصد کے تحت آئی ایم ایف نے پاکستان کو چھ ارب ڈالر قرضہ فراہم کیا تھا وہ اہداف حاصل کئے جاچکے ہیں'' سٹیٹ بینک آف پاکستان کو خود مختاری مل گئی ہے ، انرجی سیکٹر کیلئے دیئے جانے والے فنڈز کے نتیجے میں پاکستان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کم ہو گئی ہے، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فنڈز کو بڑھا دیا گیا ہے، اکنامک گروتھ بڑھ چکی ہے
اور افراط زر پر قابو پا لیا گیا ہے جس سے مالی خسارے میں کمی آ چکی ہے۔ بے روزگاری میں کمی کے ساتھ غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم ہوتا جا رہا ہے۔ جبکہ زمینی حقائق یہ ہیں کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ سٹاف مشن کی یہ تمام رپورٹس بوگس اور اپنے ہی ادارے آئی ایم ایف سمیت دنیا کو دھوکہ دینے کے مترادف ہیں۔۔۔سٹاف مشن نے پاکستان بیورو آف شماریات کے جاری کئے جانے والے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سالانہ جی ڈی پی گروتھ 2015-16ء میں4.7 فیصد تک بڑھ جائے گی جس پر ان تینوں ماہرین معاشیات نے اسے مکمل جھوٹ قرار دیتے ہوئے لکھا ہے '' جی ڈی پی گروتھ کے بارے میں نواز حکومت شروع دن سے ہی مبا لغہ آرائی سے کام لیتی رہی ہے جبکہ یہ گروتھ کسی طور بھی3.1 سے3.7 سے بڑھ نہیں سکی۔۔۔اس لئے انتہائی ضروری ہو چکا ہے کہ آئی ایم ایف کاDQAF( ڈیٹا کوالٹی اسیسمنٹ فریم ورک )اس جھوٹ اور فریب دہی کی تحقیقات کرے ۔(جس کی نشاندہی اب ورلڈ بینک نے کر دی ہے)۔
مشن سٹاف کی رپورٹ اور '' آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لاگارڈے کی رپورٹس سامنے رکھیں تو سٹاف مشن کی رپورٹ اپنی ہی سربراہ کو جھٹلا رہا ہے کیونکہ لاگارڈے نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی موجود گی میں کہہ دیا ہے کہ '' پاکستان میں بڑھتی ہوئی کرپشن اندرونی اور بیرونی سرمایہ کاری میں سخت رکاوٹ بنتی جا رہی ہے اور توانائی کے شعبے کی کارکردگی منفی ہو کر رہ چکی ہے، اس وقت پاکستان پر غیر ملکی قرضہ بے تحاشا بڑھ چکا ہے جوجی ڈی پی کے65 فیصد کے برابر ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر صرف پانچ ماہ تک کے لیے ہیں اس کے بعد کیا ہو گا کچھ پتہ نہیں اور اگر ملک میں کوئی ہنگامی صورت حال ہو جاتی ہے تو پھر آپ کے زر مبادلہ کے یہ ذخائر دو ماہ بھی نہیں چل سکتے ؟۔ آئی ایم ایف سوچتی ہے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں بری طرح نہ گرتیں تو پاکستان کے پاس کون سا راستہ بچتا؟۔آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لاگارڈے نے لگی لپٹی
رکھے بغیر خبردار کرتے ہوئے کہا '' پاکستان کو چھ ارب ڈالر کا فنڈ دینے کے با وجود اس کی معاشی صورت حال قابل افسوس ہے اور اکنامک گروتھ نہ ہونے سے نئی نوکریاں نہیں نکل رہیں۔۔۔اور گزشتہ تیرہ سالوں کی نسبت آج بے روزگاری کی شرح سب سے زیا دہ ہو چکی ہے۔
جیسا کہ آپ بخوبی واقف ہیں کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ مختلف حیثیتوں میں کام کر چکے ہیں اور اس کھلے خط کے ذریعے پوری ذمہ داری لیتے ہوئے آپ کو'' تصویر کے دوسرے رخ‘‘ سے آگاہ کر رہے ہیں کہ پاکستان کی جن کامیابیوں کا آپ کے مشن سٹاف نے ذکر کیا ہے اس کا کہیں بھی وجود نہیں۔۔۔بلکہ آئی ایم ایف کی سربراہ کی حیثیت سے پاکستان کی موجودہ معیشت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے آپ نے کہا ہے۔
''The longer demand weakness last, the more it threatens to harm long-term growth as firms reduce production capacity and unemployed workers are leaving the labour force and critical skills are eroding.''
ان الفاظ کے ذریعے بحیثیت آئی ایم ایف سربراہ آپ نے دریا کو کوزے میں بند کرتے ہوئے نواز حکومت کو ان کی معاشی کارکردگی پر آئینہ دکھا دیا ہے جس کے مطا بق اس وقت پاکستان میں بے روزگاری کی شرح گزشتہ 13 برسوں کے مقا بلے میں سب سے زیا دہ ہے۔ 2012-13ء میں پاکستان میں غیر تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد 6 لاکھ پچاس ہزار تھی وہ نواز حکومت کو آئی ایم ایف کے6 ارب ڈالر فنڈز دینے کے با وجود بڑھ کر13 لاکھ ہو چکی ہے۔۔۔اور
خطرناک ترین بات یہ ہے کہ تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد بڑھ کر24 لاکھ ہو چکی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نواز حکومت نے یہ6 ارب ڈالر نہ جانے کہاں اور کس مد میں خرچ کئے ہیں؟۔آئی ایم ایف ہر تین ماہ بعد ایک رپورٹ جاری کرتی ہے۔ اپنی بارہویں رپورٹ میں سٹاف مشن نے اپنی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے لکھا ہے پاور سیکٹر میں 2015-16 ء میں سبسڈی جی ڈی پی کے0.6 ہو گئی ہے جو2012-13 ء میں2 فیصد تھی۔۔۔۔اس جھوٹ کو اس طرح دیکھئے کہ آج بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتیں49 فیصد تک گر چکی ہیںاس کے باوجود موجودہ حکومت کی جانب سے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا گیا لیکن لائن لاسز میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جا سکی۔۔۔بجلی کے بلوں پر بنائے گئے گراف پر نظر ڈالیں تو پہلے سے عائد مختلف قسم کے سرچارجز میں مزید 40 فیصدکی بھر مار کر دی گئی ہے۔۔۔آئی ایم ایف اگر واقعی ہی چھ ارب ڈالر کے فنڈز دیتے وقت یہ خواہش رکھتی تھی کہ پاکستانی عوام کیلئے بہتری پیدا کی جائے تو پھر اسے چاہئے تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کو روکتی؟۔
ان تین سالوں میں آپ کے دیئے گئے چھ ارب ڈالر کے با وجوداس وقت آئی پی پیز کے 630 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ تھوڑی دیر کیلئے سوچئے کہ 2013 ء میں اقتدار میں آتے ہی نواز حکومت نے بغیر کسی آڈٹ کے ان کمپنیوں کو 480 ارب روپے ادا کر دیئے تھے تو آج جب ایک بار پھر انہیں 630 ارب روپے ادا کرنا پڑیں گے۔ تصور کیجئے ایسے میں پاکستانی معیشت کس تباہی سے دو چار ہو گی ۔تو پھر آپ کے سٹاف مشن کی رپورٹ کے مطا بق ہم نے کیا ترقی کی ہے؟ اور ہماری معیشت میں کون سی بہتری آئی ہے؟۔زراعت ، تجارت میں بہتری کہیں نظر نہیں آ رہی۔
2016ء کی جاری کی جانے والی Global Hunger Index کے مطا بق118 ممالک میں پاکستان بنگلہ دیش سے بھی11 درجے نیچے ہے تو پھر یہ پوچھنے میں ہم حق بجانب ہیں کہ کہاں گئے وہ 6 ارب ڈالر؟...!! 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں