"FBC" (space) message & send to 7575

’’انکریڈیبل انڈیا‘‘ کا زوال

مودی کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو ایک برس مکمل ہو چکا۔ اس آرٹیکل کی منسوخی کشمیر کے غیرقانونی الحاق اور پوری وادی میں ایک ڈریکونین قِسم کے کرفیو کے نفاذ پر منتج ہوئی۔ اب دُنیا پر بی جے پی کی فاشسٹ، ہندتوا حکومت کی اصلیت کھل رہی ہے۔ ایک برس پہلے تک، یعنی کشمیر میں مودی کی ایڈونچراِزم سے قبل، عالمی برادری میں ایک تغافل شعار حلقہ ایسا بھی موجود تھا جو ''شائننگ انڈیا‘‘ کا اسیر تھا‘ لیکن اب یہ سب کچھ دور ازکار خیال محسوس ہوتا ہے۔ گزشتہ ایک برس میں مودی کی فاشسٹ حکومت نے وادی کو ہر طریقے سے الگ تھلگ کر رکھا ہے، لاکھوں مسلمان اپنی شہریت سے محروم ہو چکے ہیں، دہلی اور گجرات کی گلیوں میں لوگوں کو گھسیٹ گھسیٹ کر مارا جا رہا ہے، آسام میں ''پولیس سٹیٹ‘‘ کا ماڈل تھوپا گیا ہے، کورونا وائرس جیسی عالمی وبا کا مقابلہ کرنے میں نااہلی دکھائی گئی ہے۔ خلاصۂ کلام یہ ہے کہ ''شائننگ انڈیا‘‘ کا خیال دم توڑ چکا ہے‘ اور اب مودی حکومت کا طرہ امتیاز ''ان ٹالرینٹ انڈیا‘‘ بن چکا ہے۔
سچی بات تو یہ ہے کہ انڈیا نے یہ وجودی خود کشی کوئی ایک برس قبل نہیں کی۔ مذکورہ معاملہ اس نکتے پر صرف اپنے عروج کو پہنچا ہے، اور اس کو اس حال تک پہنچایا ہے برسہا برس سے جاری ہندتوا جیسی نسلی منافرت نے۔ یہاں رُک کر اس دعوے کا جائزہ لیتے ہیں۔ نئی صدی کے آغاز میں ایک روادار اور تیزی سے پھلتا پھولتا انڈین سماج ہمارے سامنے تھا اور اس کے بارے میں خیال تھا کہ یہ ایشیا میں کوئی بڑی شے بننے کی راہ پر گامزن ہے۔ پھر مودی منظر پر نمودار ہوا۔ کسی زمانے میں دنیا اسے 'گجرات کے قصاب‘ کے طور پر جانتی تھی۔ مودی نے خود کو ''انکریڈیبل انڈیا‘‘ کا شگون بنا کر پیش کیا‘ لیکن درحقیقت یہ صرف اور صرف مارکیٹنگ کا انداز تھا۔ بڑی ہی مہارت سے بُنے گئے جمہوری نظریے کے پیچھے مودی کے ہندتوا کے نظریات پوشیدہ تھے۔ اب انتظار تھا کہ صحیح لمحہ آتے ہی یہ جمہوری نقاب الٹا کر ہلہ بولا جائے اور پھر دوبارہ منتخب ہونے کے لیے چلائی جانے والی مودی کی انتخابی مہم میں یہ لمحہ آن پہنچا۔ پلوامہ میںحملے کا جھوٹا کھیل رچاکر مودی نے فروری 2019ء میں پاکستان پر حملہ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ بعدازاں اس نے یہ اعلان کیاکہ یہ تو ''بارش کا صرف پہلا قطرہ تھا‘‘۔ ان کا حقیقی ہدف تو ''اکھنڈ بھارت‘‘ کے خواب کی تکمیل ہے۔ پرجوش دائیں بازو کے ہندو، جو مودی کی قوت ہیں، اس خیال کے عاشق تھے۔ انہوں نے مئی 2019 کے انتخابات میں اسے بہت بڑی اکثریت دلانے میں کلیدی کردار اداکیا۔
اس جیت نے تو یوں سمجھیے کہ ہندتوا کے غنڈوں کو جیسے یہ مینڈیٹ دے دیا ہوکہ وہ اپنی نفرت کی سیاست کو فروغ دینے کے لیے مزید بڑھ چڑھ کر اور کھل کھلا کر میدان میں اتر آئیں۔ اگلی باری آئی کشمیر کی خودمختار حیثیت ختم کردینے کے وعدے کی تکمیل کی‘ اگست 2019ء میں یہ بھی کردیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی یوں لگاکہ جیسے مودی کی ہندتوا گاڑی بے قابو رفتار سے چلنے لگی ہے۔ انڈیا کی دائیں بازو کی فاشسٹ آئیڈیالوجی کھل کر ساری دُنیا کے سامنے آ گئی۔ حتیٰ کہ انڈیا کے اندر سے بھی صاحبان دانش نے کھل کر مودی پر سوالات اٹھانے شروع کر دیے۔ مسلمان، عیسائی حتیٰ کہ کمتر ذاتوں کے ہندو خود اپنی ریاست کے بارے میں یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے کہ یہ عوام دشمن ریاست ہے۔
لیکن فاشسٹ مودی نے یہیں پر بس نہیں کی۔ اس کے بعد متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ تھا۔ اس قانون نے انڈیا کے مسلمان تارکین وطن کی شہریت ختم کردی۔ سارے انڈیا میں لاکھوں لوگ اس عمل کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے سڑکوں پر نکل آئے۔ مودی نے اپنا دائو دگناکر دیا۔ اس نے اپنی جماعت سے تعلق رکھنے واکے دائیں بازو کے غنڈوں کو اجازت دے دی کہ وہ مسلمانوں کو دہشت زدہ کریں اور ان پر تشدد کریں۔ ساری دنیا کے لوگوں نے یہ محسوس کرنا شروع کردیا کہ کشمیرکوئی ایسی شے نہیں تھی جواچانک نشانہ بن گئی ہو۔ اصل بات تو یہ تھی کہ مودی نسل پرست، مسلمان و اقلیت دشمن تھا۔ سارے انڈیا میں ہوئے فسادات خصوصاً دہلی میں جو فساد پھیلا اس کے نتیجے میں ہزارہا اقلیتیں (خصوصاً مسلمان) بے گھر ہو گئے، ان کے گھربار کوہندو غنڈوں نے جلاکر خاکستر کردیا تھا۔ راتوں رات ہی یہ اقلیتیں ایشیا میں اندرون ملک اپنے گھربار سے محروم ہونے والی سب سے بڑی تعداد بن گئیں۔ انڈیا کے جھوٹے سیکولراِزم کا لبادہ تار تار ہو گیا اور وہ ساری دنیا کے سامنے ننگا ہو گیا۔ ابھی مودی ان دھچکوں سے ہی نہ سنبھلا تھا کہ کورونا وائرس انڈیا کے ساحلوں پر آن پہنچا۔ اس کے ساتھ ہی انڈیا کو وہ حصہ جو زیادہ نمایاں نہ تھا، جس کی خصوصیات غربت، بے گھری، بے روزگاری اور سماجی تحفظ کی عدم موجودگی تھی، وہ سب پر عیاں ہوگیا‘ اور مرے کو مارے شاہ مدار انڈیا کی آبادی کا بہت بڑا حصہ (تقریباً پانچ سو ملین اقلیتیں) مودی حکومت کو اپنے دشمن کے طور پر دیکھنے لگیں۔ 
اس انتشار اور خلفشار کے درمیان مودی حکومت نے ایک اور غلطی کر ڈالی: صرف چار گھنٹے کے نوٹس پر انڈیا کوبند کرنے کا فیصلہ۔ اس کے بعد جو کچھ ہوا وہ کام کاج کرنے والوں کی بہت بڑی ہجرت کی شکل میں سامنے آیا۔ لاکھوں خاندان خوراک اور پناہ سے محروم ہو گئے، ان لوگوں نے فیصلہ کیا کہ وہ پیدل (یہ کوئی محاورہ نہیں حقیقی صورتحال تھی) انڈیا کے طول و عرض میں سینکڑوں میل کا سفر طے کریں گے۔ اس ہجرت کی سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ یہ انسانوں کا ایک سمندر تھا جس میں کورونا وائرس جنگل کی آگ کی مانند پھیل سکتا تھا۔ دنیا دہشت زدہ ہوکر ششدر بیٹھی یہ سب کچھ دیکھ رہی تھی کہ کیسے مودی نے اس بات کو یقینی بنادیا تھاکہ کورونا وائرس انڈیا کے غریب ترین طبقات تک پھیل جائے۔ ان احمقانہ اقدامات کا یقینی نتیجہ جو ہونا تھا وہی ہواکہ وائرس سارے انڈیا میں پھیل گیا اور مودی حکومت نے اس کا مقابلہ کرنے کے لیے وہی حربہ آزمایا جس میں وہ طاق ہیں: انہوں نے اس مسئلے کیلئے مسلمانوں کو موردِالزام ٹھہرادیا۔ دہلی میں کچھ مسلمانوں کے تبلیغی اجتماع کوہدف بنایا گیا۔ اس اجتماع میں شامل ہونے والے کچھ شرکاء کا کورونا ٹیسٹ مثبت آیا تھا۔ مودی کی ہندتوا حکومت نے فیصلہ کیاکہ وہ اس خالص وباکو بھی فرقہ وارانہ رنگ دے گی۔ انڈیا کے دائیں بازو کے مکروہ میڈیا کی تو خوشی کے مارے باچھیں کھِل گئیں۔ راتوں رات کورونا وائرس ایک اور ہتھیار بن کے مودی کی فاشسٹ حکومت کے ہاتھ آگیا تھا، اب اس کی مدد سے وہ پرامن انڈین شہریوں کوایک دوسرے سے لڑا سکتی تھی۔
مودی حکومت نے لوگوں کی توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان سے تنائوکا راگ الاپنے کی حکمت عملی ''اپنانے‘‘ کا فیصلہ کرلیا۔ اس حوالے سے مودی حکومت نے دعویٰ کرنا شروع کردیا کہ وہ سارے کشمیر پر بزور قوت قبضہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ اس مجوزہ منصوبہ بندی میں ''آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اقصائے چن‘‘ کے علاقے شامل تھے۔ اس طرح وہ سی پیک کی شہ رگ کو ہی کاٹ ڈالتے۔ یہ بہت بڑا قدم تھا۔ اس سے نہ صرف پاکستان کو خطرہ تھا بلکہ خطے میں چینی مفادات پر بھی اس سے کاری ضرب لگتی۔ چین اس منصوبے کو عسکری بل بوتے پر روکنے کے لیے تیار تھا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مودی حکومت کی توسیع پسندانہ دھمکیوں کے جواب میں چین نے گلوان وادی اور پنگانگ ندی کے علاقے میں اپنی سپاہ تعینات کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ اس فیصلے کے نتیجے میں جو جھڑپیں ہوئیں اس میں انڈیا کو دودرجن فوجیوں اورکافی بڑے علاقے سے ہاتھ دھونا پڑے۔
قصہ کوتاہ یہ کہ ایک برس کے عرصہ میں مودی اوراس کے فاشسٹ شریکِ کار انڈیا کو اس کے گھٹنوں پر لے آئے ہیں۔ جب کبھی بھی انڈیا کے اس دور کی غیر جانبدارانہ تاریخ لکھی جائے گی تو مودی کو ایک ایسے شخص کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس اکیلے نے ''انکریڈیبل انڈیا‘‘ کے خواب کو چکنا چور کر ڈالا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں