’’کورونا وائرس اللہ کا عذاب ہے‘‘

صدر ٹرمپ کے دستِ راست ‘ مشیر اور وزیر سمجھے جانے والے رالف ڈرولنگر ( Ralph Drollinger)کا بیان کابینہ ہی نہیں امریکہ بھر میں زیر بحث ہے ‘حمایت اور مخالفت میں بیانات داغے جا رہے ہیں۔ اس مسئلے کو لے کر امریکی کابینہ میں بھی انتشارکی سی کیفیت ہے۔ ارکانِ کابینہ نجی محفلوں میں جس رائے کو تسلیم کرتے ہیں برسر عام اس کا اظہار کرنے سے گھبراتے ہیں‘ لیکن امریکی صدر کے مشیر برائے بائبل رالف ڈرولنگر دل کی بات کہنے سے ذرا نہیں ڈرے۔ سیاسی منافقت سے کام لیا نہ مستقبل میں مخالفانہ بیانات کی پروا کی‘ جو دل میں تھا کہہ ڈالا۔ امریکی انتظامیہ کو بھی سمجھادیا کہ جناب ''یہ وائرس نہیں یہ ملحدوں کے خلاف اللہ تعالیٰ کا عذاب ہے ‘خدا ہم سے ناراض ہو گیا ہے ‘ سنبھل جائو ‘ورنہ بچ نہیں پائو گے‘‘۔انہوں نے ایک اہم میٹنگ میں امریکی وزرا کو بتایا کہ'' خدا دیکھ رہاہے ‘وہ ہم سے ناراض ہے ‘کورونا اس کے غیظ و غضب کے اظہار کے سوا کچھ نہیں۔یہ نافرمانوں کیلئے اللہ تعالیٰ کی سزا ہے‘‘۔بدھ کے روز ہونے والے لیکچرز میں کم از کم 10وزرا شرکت کرتے ہیں۔ گزشتہ لیکچر کے شرکا میں وزیر خارجہ پومپیو‘ وزیر برائے اربن ڈویلپمنٹ بن کارسن‘ وزیر تعلیم بیٹسی ڈیوس اور وزیر صحت الیکس ایزر بھی شامل تھے۔ وزیر صحت امریکہ کی ٹاسک فورس برائے کورونا وائرس کے ممبر بھی ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ وہ ہر بدھ کی صبح ارکانِ کابینہ کو بائبل کی تعلیمات سے آگاہ کرتے ہیں۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ امریکی صدر نے انجیل کی تعلیمات کیلئے ملک کے کئی حصوں میں پاسٹروں کی خدمات حاصل کر رکھی ہیں‘ ارکان کانگریس بھی ان کے لیکچروں سے مستفیض ہوتے ہیں۔ رالف ڈرولنگر امریکی سینیٹرز اور ارکان کانگریس کو خود بھی مذہبی تعلیمات سے آگاہی دیتے ہیں۔ ایک لیکچر میں رالف ڈرولنگر نے گہرے دکھ کا اظہار کیا کہ خدا سے جنگ کرنے والے ان لوگوں نے امریکی ایوان اقتدار میں اعلیٰ عہدے حاصل کر رکھے ہیں ‘وہ امریکی ثقافتی اداروں میں بھی چھا گئے ہیں اور الگ ہی پہچان بنا رہے ہیں یعنی امریکی ثقافت کو مجروح کر رہے ہیں۔ انہوں نے خبردارکیا کہ خدا سے جنگ کرنے والے امریکی تعلیمی اداروں میں رسائی حاصل کرنے کے بعد اس نظام کو بھی اپنے مفادات کیلئے استعمال کر رہے ہیں‘یہی عناصر میڈیا اور انٹرٹینمنٹ انڈسٹری پر بھی چھائے ہوئے ہیں۔ بڑی بدقسمتی ہے کہ ان پر کوئی روک ٹوک نہیں ہے۔انہوں نے اپنے بلاگ میں لکھا کہ یہ اس قسم کا عذاب نہیں ہے جیسا کہ الہامی کتابوں میں لکھا ہے۔ انسان اس کا علاج دریافت کر سکتا ہے‘ وہ اس بحران سے نکل سکتا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ انسان جلد ہی اس وبا کی دوا بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔
وک سوپیلا نے بائبل کے مشیر کی رائے لکھتے ہوئے کہا کہ '' رالف ‘ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی کابینہ کے ارکان کو بائبل کی تعلیم دیتے ہیں ‘ان کا ماننا ہے کہ وائرس اللہ تعالیٰ کی جانب سے بھیجا گیا ایک قہر ہے‘ سزا ہے۔امریکہ میں کئی طبقات اللہ سے جنگ کر رہے ہیں ‘وہ خدا کی نعمتوں کو ٹھکرا نے کے بعد انسانوں کی نسلوں کو مٹانے والی کوششیں کر رہے ہیں‘ اللہ تعالیٰ یہ نہیں ہونے دے گا‘‘۔پاسٹر نے اعلا ن کیا کہ ''کورونا وائرس ہم جنس پرستوں کے گناہوں کی سزا ہے۔ خواتین ہوں یا مرد‘ اب اللہ کے قہر سے نہیں بچ سکتے‘‘۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ امریکہ اس وقت اللہ کے غضب کے دور سے گزر رہاہے۔انہوں نے امریکی رہنمائوں کوبتایا کہ سدھر جائو۔ بعد ازاں انہوں نے یہ نقطہ نظر اپنے بلاگ: The Capital Ministries Blog پر بھی 21مارچ کو اپ لوڈ کر دیا تھا۔ ان کے بلاگ کا ٹائٹل ہے:Is God Judging Today?۔بلاگ میں بائبل کے ماہر کا یہی کہنا ہے کہ انسانیت خطرے میں ہے ۔
نیو یارک ٹائمز نے بھی اسی موضوع پر اظہارِ خیال کیا ۔نیو یارک ٹائمز نے اپنی حالیہ اشاعت میں پاسٹرکے حوالے سے لکھا تھا کہ ہم جنس پرستی ہی نہیں کئی دوسری باتوں پر بھی خدا ناراض ہے۔پاسٹر کا ماننا ہے کہEnvironmentalists آج جو کچھ کر رہے ہیں وہ بھی اللہ کی ناراضی کا ایک سبب ہے۔پاسٹر کے خیال میں Depraved Mind اور وہ لوگ جو خدا کو نہیں مانتے ‘ یہ وائرس ان کیلئے لمحۂ فکریہ ہے ۔وہ بھی خدا سے حالتِ جنگ میں ہیں‘ لیکن ایک وائرس نے ان کی ساری سائنس کو ڈبو دیا ہے۔ پاسٹر نے بلا حیل و حجت یہ اعلان کیا کہ ملحد یعنی خدا کے منکر اب اس کی حاکمیت کو تسلیم کر لیں ورنہ یہ وائرس آتا جاتا رہے گا۔ خدا کے وجود کو نہ ماننے والے نہیں بچ سکیں گے۔
بائبل کے ٹیچرکی بات وائٹ ہائوس سے نکلنے کی دیر تھی کہ سب ان کے پیچھے پڑ گئے۔امریکی صدر کے ترجمان کو درمیان میں آنا پڑا۔ وائٹ ہائوس کی ترجمان Judd Deereسے صحافیوں نے پوچھ ہی لیا کہ آیا امریکی صدر بھی اپنے بائبل ٹیچر کی باتوں سے متفق ہیں یا نہیں؟ تو انہوں نے امریکی صدر کی جانب سے وضاحت کی کہ نہیں ‘ہرگز نہیں ‘‘۔ انہوں نے بات بدلتے ہوئے کہا کہ ''امریکی صدرکی دل چسپی اپنے عوام کی صحت کی بحالی اور سلامتی میں ہے ‘اس کے سوا ن کا کوئی مشن نہیں۔وہ ہر امریکی کو صحت مند دیکھا چاہتے ہیں ‘‘۔
امریکی صدر کے مشیر برائے بائبل کہلانے والے پاسٹر ڈرو لنگر کا یہ پہلا بیان نہیں ہے‘وہ اس رائے کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ ہم جنس پرستوں کے خلاف کئی بلاگز لکھ چکے ہیں۔ان کی یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ یہ لوگ امریکی نسل کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ رالف ڈرولنگر نے اپنے کیریئر کا آغاز باسکٹ بال کے کھلاڑی کی حیثیت سے کیا ‘لیکن بہت جلد اُکتا گئے۔ انہوں نے بائبل سے دل لگایا اور بائبل سے محبت نے امریکی صدر کے اتنا قریب کر دیا کہ ان پر وائٹ ہائوس کے دروازے 24گھنٹوں کیلئے کھل گئے۔ وہ صدر کو بائبل کی تعلیمات سے آگاہ کرتے اور کابینہ کو بھی لیکچر وں سے نوازنے لگے ۔امریکی ارکانِ کابینہ ان کا لیکچر سننے کے پابند ہیں ‘یہ ڈونلڈ ٹرمپ کا حکم ہے۔ اسی لئے امریکی صدر کی سوچ مذہب کے ارد گرد گھومتی ہے۔ اچھی بات ہے‘ہمیں بھی اس سے سبق لینا چاہیے اور مذہبی ہونے کو اپنی کمزوری بنانے کی بجائے طاقت کے طور پر لینا چاہیے ۔بھارت سے امریکہ تک‘ مذہب کو ہر جگہ طاقتور بنایا جا رہا ہے‘ اسے نظامِ حکومت میں جگہ دی جا رہی ہے۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ پاسٹر مشرق وسطیٰ میں شہریوں کی ہلاکت کو بھی خدا کی ناراضی کا ایک سبب گردانتے۔ وہ کہتے کہ خدا ناراض ہے ‘کیونکہ فلسطین میں خون بہہ رہا ہے ‘آزادی مانگنے والا ہر فلسطینی مرد اور عورت دہشت گرد نہیں۔ 
کاش رالف امریکی اسٹیبلشمنٹ کو بتاتے کہ کشمیری کئی سودہائیوں سے آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں‘ لیکن غلام ہیں ‘کاش وہ کہتے کہ اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو آزاد پیدا کیا ہے‘ دنیا نے کب سے انہیں غلام بنانا شروع کر دیا ہے۔ وہ کہتے کہ کشمیر میں لاک ڈائون کو 9مہینے گزرچکے ہیں ‘ یہ کہاں کا انصاف ہے اور کیسی جمہوریت ہے؟ کاش وہ کہتے کہ یہ خدا کے قہر کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔ وہ یہ بھی بتاتے کہ جب ڈرون سے ایک میزائل گرتا ہے تو کتنے معصوم مر جاتے ہیں۔ کاش وہ یہ بھی کہہ ڈالتے کہ عراق اورشام میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں۔ خون کی ندیوں کو بہنے سے روکا جائے۔ کاش وہ کہتے کہ امریکہ اور دوسرے ممالک اسلحے کی تیاری بند کر دیں‘ دنیا میں امن قائم کرنے والے اقدامات کریں‘ کیونکہ جنگ اللہ کو پسند نہیں۔ انسانوں کا قتل انسانیت کا قتل ہے ‘ کاش وہ ماحولیات اور جنس پرستی سے نکل کر دنیا میں ہونے والے انسانیت کے خون پر بھی ایک نظر ڈال لیتے۔ شاید اللہ تعالیٰ ان سے اور زیادہ خوش ہو جاتا۔ 

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں