ا سرائیل میں مسلمانوں کی جماعت ’’کنگ میکر‘‘ بن گئی!

کیا اسرائیل میں نئے وزیرا عظم کا چنائو عرب مسلمان کریں گے؟منگل 16مارچ 2021ء کو اسرائیل میں منعقد ہونے والے انتخابات یہودیوں کو ہمیشہ یاد رہیں گے‘کیونکہ تاریخ میں پہلی مرتبہ طاقت کا توازن مسلمانوں کی جماعتوں کے ہاتھ میں چلا گیا ہے اب وہاں مسلمانوں کی جماعت یا جماعتوں کی حمایت کے بغیر حکومت سازی ناممکن ہو گئی ہے کیونکہ اسمبلی (Knesset)کے دو سال میں ہونے والے چوتھے عام انتخابات میں120کے ایوان میں حکمران جماعت Likud Party صرف 30نشستیں لے سکی ہے جبکہ حکمران اتحاد کی کل52 نشستیں بنتی ہیں۔ اگر وزیر اعظم اپنے اتحادیوں کے علاوہ Yaminaجماعت کے سات ارکان کو بھی ساتھ ملانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تب بھی حکومت سازی کیلئے 61میں سے دو ووٹ کم ہوں گے جو ڈینٹل ڈاکٹر منصور عباس ہی دے سکتے ہیں۔مغربی میڈیا کا ایک حصہ انہیں سلجھا ہوا جنٹلمین قرار دے رہا ہے۔ یہاں ایک اور مشکل‘ بلکہ مصیبت یہ ہے کہ Yaminaجماعت نے مسلمانوں کی حمایت سے حکومت بنانے کی بجائے اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوں نے اعلان کیا ہے کہ منصور عباس کی حکومت میں شمولیت کی صورت میں وہ ا پنی حمایت واپس لیے لیں گے۔ ان کے اعتراض کی ایک اہم وجہ ہے‘وہ یہ کہ ایوان کا کوئی بھی ممبر اپوزیشن لیڈر بن سکتا ہے۔اگر منصور عباس اپوزیشن لیڈر بن گئے تو انہیں بہت سے اختیارات حاصل ہو جائیں گے۔ اپوزیشن لیڈر موساد کی کارروائیوں کی تفصیلات سمیت کسی بھی اجلاس کی رپورٹ مانگ سکتا ہے۔موساد کی سرگرمیوں اور حکومت کے تمام بیرونی رابطوں کی تفصیلات سے بھی اسے آگاہ کرنا پڑتا ہے۔ وہ ایوان میں وزیر اعظم پر کھلی تنقید کا بھی حقدار ہوتا ہے۔انتہا پسند یہودی نہیں چاہتے کہ مسلمان حکومت کے قریب ہو کر موساد کی کارروایئوں تک رسائی حاصل کر لیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ منصور عباس کی حکومت میں شمولیت خارج از امکان نہیں ہے۔اسی حوالے سے بن گوریاں یونیورسٹی کے ماہر سیاسیات منصور ناصر کا کہنا تھا کہ اس ملک میں مسلمان21سے 22فیصد تک ہیں‘یہ بہت بڑی اقلیت ہے جسے اعلیٰ سطح پر فیصلہ سازی کے عمل سے زیادہ دیر تک دور نہیں رکھا جا سکتا۔عین ممکن ہے کہ نئے وزیر اعظم کا چنائو ہی ان کے ہاتھ میں چلا جائے۔
حکمران اتحاد کے پاس54اور اپوزیشن کے پاس 57نشستیں ہیں لیکن حکومت سازی کی دعوت پہلے وزیر اعظم کو ملنے کی امکان ہے۔انہوں نے ایک کارڈ کھیلتے ہوئے '' نیو ہوپ ‘‘ جماعت کے رہنما گیڈیان سار کو ایک ایک سال حکومت کرنے کی پیشکش کی ہے ‘ پہلا سال وہ خود لینا چاہتے ہیں۔ کیا پتا اس سال میں وہ کون کون سے کارڈ کھیل لیں۔ گیڈیان کی جانب سے انہیں تاحال کوئی جواب نہیں ملا۔ مبصرین کے مطابق انہوں نے بدعنوان لیڈر سے ہاتھ ملانے سے انکار کر دیا ہے۔ نیتن یاہو قدامت پسند ہیں ‘وہ فلسطینیوں کی آزادی کو سلب کرنے اور حقوق کو پامال کرنے کے چیمپئن ہیں‘لیکن انتخابات نے ان کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی ہے۔دونوں گروپوں کو حکومت سازی کیلئے منصور عباس کی نئی جماعت ''یونائیٹڈعرب لسٹ ‘‘کا تعاون حاصل کرنا پڑے گا۔ایوان میں صرف چار نشستیں حاصل کرنے سے حکومت سازی منصور عباس کے کنٹرول میں چلی گئی ہے۔ سیاسی ماہرین نے انہیں ''کنگ میکر ‘‘قرار دے دیا ہے۔تاریخ میںپہلی مرتبہ مسلمانوں کی شمولیت '' ناگزیر تقاضا‘‘ بن گئی ہے‘ بصورت دیگر اسمبلی توڑ کر پانچویں انتخابات کروانا پڑیں گے۔
مسلمانوں نے 13 نمائندے منتخب کرنے کے بعد اسمبلیوں میں بھیجے ہیں جن میں سے چار نمائندے عرب لسٹ پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔دوسری جانب نیتن یاہو کی بدعنوانی سے تنگ آ کر ان کا ساتھ چھوڑنے والے حزب مخالف کے رہنما نفتالی بینٹ (Naftali Bennet) کی حامی جماعتوں نے 57 نشستیں جیت لی ہیں۔اسی اتحاد میں شامل لیبر پارٹی اور بائیں بازو کی دوسری جماعت ماریز (Maretz ) کو کل ملا کر محض 13نشستیں ملی ہیں جو تاریخ میں کم ترین ہیں۔بائیں بازو کی شکست پر دنیا حیرت زدہ ہے کہ یہ ملک عدم برداشت کی انتہا پر ہے۔حالیہ انتخابات میں انتہا پسند یہودیوں کا ووٹ بینک بڑھا ہے ‘جیسا کہ سات نشستیں حاصل کرنے والی انتہا پسند جماعت کے بعض رہنمائوں نے 1994ء میں ایک اسرائیلی حملے میں 29فلسطینی نمازیوں کی شہادت کی حمایت کی تھی۔یہ کٹر مذہبی جماعت ہے۔ اسی طرح مسلمان بھی بڑی تعداد میں باہر نکلے ہیں‘مسلمان 1948ء کے بعد پہلی بار ایک طاقت بن کر اُبھرے ہیں کیونکہ 92لاکھ کی آبادی والے ملک میں 20لاکھ عرب مسلمان ہیں ‘ انہیں ہمیشہ سے حکومت سازی سے دور رکھاگیا ہے۔
جمہوری اداروں پر تحقیق کرنے والے ایک ادارے کے سربراہ ایرک روڈنی کا کہناہے کہ منصور عباس نے نئی حکمت عملی اختیار کی ہے‘ وہ حکومت میں شامل ہونے کو تیار ہیں اور اگر کسی رہنما نے اپنے حلقے کے ووٹروں سے کوئی سچا وعدہ کیا ہے تو وہ منصور عباس ہیں۔ایک فوجی ریڈیوسٹیشن کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے عربوں کے مسائل کے حل کیلئے دلیرانہ قدم اٹھانے کااعلان کیا ہے۔قبل ازیں اسرائیل میں جمہوریت کے نام لیواقدامت پسند یہودی کسی مسلمان کو شامل کرنے پر تیار نہ تھے‘ اسی لئے 20لاکھ مسلمانوں کا سرے سے کوئی نمائندہ کبھی حکومت میں شامل نہیں رہا۔مگر منصور عباس کا کہنا ہے کہ وہ حکومت میں شامل ہو کر عرب مفادات کی نگرانی کریں گے۔ادھر حکمران اتحاد میں شامل نیتن یاہو کے ساتھی اورمخالف اتحاد کی بڑی جماعتوں میں نیو ہوپ اورYisrael Beitenuشامل ہیں ‘ان رہنمائوں نے بھی نیتن یاہو کی بدعنوانی سے نالاں ہو کر نئی جماعت قائم کی تھی‘ مگر ایک رہنما نے کہا ہے کہ منصور عباس کی حمایت کے باوجود ایک ووٹ کی حکومت کب تک چلے گی۔
2015ء کے بعد سے اسلامی جماعتیں ایک اتحاد کی صورت میں انتخابات لڑتی رہی ہیں جنہیں حکومت نے'' یونائٹڈ عرب لسٹ‘‘ کا نام دیا ہے کیونکہ اس ملک میں جمہوریت بس اتنی سی ہے کہ کسی سیاسی جماعت کو اپنی پسند کا نام رکھنے کی بھی اجازت نہیں۔ 20لاکھ مسلمان چاہتے ہوئے بھی اپنی جماعت کے نام کے ساتھ ''اسلام ‘‘ کا لفظ نہیں لگاسکتے۔انہیں ''لسٹ ‘‘ کا نام لکھناپڑتا ہے۔ منصور عباس نے حکومت میں شمولیت کیلئے ہی نئی جماعت قائم کی تھی۔حالیہ انتخابات میں منصور عباس نے نعرہ دیا تھا کہ ''اتحاد ہی ہماری طاقت ہے‘‘۔ اس نعرے کا اثر ہوا اور تاریخ میں پہلی بارمسلمانوں کے 59فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے‘گزشتہ انتخابات میں ووٹوں کا تناسب 49 فیصد تھا۔ان کی نشستیں بھی 10سے بڑھ کر 13 ہو گئی ہیں۔ اسی لئے انہوں نے حکومت اور حزب اختلاف سے مذاکرات کے دروزے کھلے رکھے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ تمام آپشنز کھلے ہیں ‘مسلمانوں کے مفادات کیلئے کسی اتحاد کا بھی ساتھ دے سکتے ہیں۔
کہا جا رہا ہے کہ2009ء سے مسلسل برسر اقتدار رہنے والے وزیراعظم نیتن یاہو کی بدعنوانی نے جمہوریت پر دھبہ نہیں بلکہ دھبے لگا دیے ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ انتخابات نیتن یاہو کے خلاف ریفرنڈم ہیں اور اب ہارس ٹریڈنگ کا سیزن شروع ہو سکتا ہے۔نیتن یاہو کے مخالفین میں ان رہنمائوں کی کمی نہیں جو قبل ازیں اُن کے ساتھ تھے ‘مگر بدعنوانی کی وجہ سے راستہ الگ کرلیا۔ 2019ء میں نیتن یاہو پر فراڈ‘ رشوت خوری اور اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کے الزامات عائد کئے جا چکے ہیں۔ اب ایک مجوزہ بل کے تحت مجرم نہ تو کسی بھی عہدے پر تعینات کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی وزیر اعظم بن دسکتا ہے۔یہ بل Yisrael Beitenu پارٹی کے رہنما لائبر مین نے پیش کیا ہے۔

Advertisement
0 seconds of 0 secondsVolume 0%
Press shift question mark to access a list of keyboard shortcuts
00:00
00:00
00:00
 
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں