سب کچھ برداشت کر لیا مگر خاموش نہیں رہوں گا: نواز شریف
مستقل نا اہل اور سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے کہا ہے ''سب کچھ برداشت کر لیا، لیکن خاموش نہیں رہ سکتا‘‘ اگرچہ کافی کچھ برداشت کرنا ابھی باقی ہے بلکہ سنا ہے اڈیالہ کے علاوہ سندھ کی ایک جیل بھی صاف کروائی جا رہی ہے۔ حالانکہ جہاں ہوں گا ، یہ کام میں خود بھی کر لوں گا کیونکہ جیل میں آخر کوئی نہ کوئی کام تو کرنا ہی پڑتا ہے۔ اور جہاں تک خاموش نہ رہنے کا تعلق ہے تو میں نے منہ میں کوئی گھنگھنیاں نہیں ڈالی ہوئیں کیونکہ یہ کھانے کے لئے ہوتی ہیں خالی منہ میں ڈالنے کے لئے نہیں اور جس طرح کھانے کی بھوک آتی ہے بولنے کی بھی بھوک لگتی ہے اور پیٹ میں چوہے دوڑنے لگتے ہیں جس کا ایک علاج تو یہ ہے کہ پیٹ میں بلی چھوڑ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ''کھڑا نہ رہا تو پھر کوئی بھی کھڑا نہیں رہے گا‘‘ جبکہ اب بھی کچھ لوگ بیٹھ اور کچھ بھاگ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''احتساب سب کا ہو گا‘‘ کیونکہ لوٹ مار سب نے کر رکھی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
آنے والی حکومت کو بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا: عمران خان
پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین نے کہا ہے کہ ''آنے والی حکومت کو بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا‘‘اور سب سے زیادہ پریشانی مجھے ہے کیونکہ حکومت بہر حال میری ہی ہو گی جبکہ میں تو تقریریں ہی کرتا اور ملزمان کی نشاندہی ہی کرتا رہا ہوں۔ میری جانے بلا یہ مسائل کیا ہوتے ہیں اور انہیں حل کیسے کیا جاتا ہے اور آخر روحانیات کے بل پر بھی کتنے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ''مسلمان دنیا کی سپر پاور ہیں‘‘ جس کا اصل اندازہ مجھے اپنے فیئر ہونے سے ہوتا ہے۔ جبکہ تیسری شادی کے بعد تو اس میں کوئی شک ہی باقی نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ ''کرپٹ مافیا سے اسمبلی بھری ہوئی ہے‘‘ اور بہتر ہے کہ اس پر کالا جادو کر دیا جائے کیونکہ اگلی اسمبلی اگر کرپٹ مافیا نہیں تو لوٹوں سے ضرور بھری ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ''میں سیاست ایک مقصد کے لئے کر رہا ہوں، کیونکہ ہمارے ہاں سیاست صرف ایک ہی مقصد کے لئے کی جاتی ہے۔ آپ اگلے روز لاہور میں ایک کتاب کی رونمائی کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔
مجرم ہوں تو چیئر مین نیب مجھے الیکشن سے باہر کر دے: شہباز شریف
خادم اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ ''مجرم ہوں تو چیئر مین نیب مجھے الیکشن سے باہر کر دیں‘‘ جبکہ صاف پانی اور کمپنیوں سمیت جیسے معاملات پر انکوائریاں ہو رہی ہیں، یہ مجھے الیکشن سے باہر کرنے ہی کی تیاریاں ہیں بلکہ ہر برخورداران معصوموں کو بھی صاف نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ ''قانون کی حکمرانی تسلیم کرنا ہوگی‘‘ جس میں بھائی صاحب بہر حال شامل نہیں ہیں کیونکہ وہ اپنے طریقے سے قانون کی حکمرانی تسلیم کر رہے ہیں۔ جس کی ایک روشن مثال پہلے بھی موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''دھوکہ دینے والے الیکشن میں منہ کی کھائیں گے‘‘ اگرچہ یہ پہلے جب اپنی جماعتوں سے دھوکہ کر کے ہمارے پاس آئے تھے تو منہ کی کھانے کے بجائے سب کچھ نارمل طریقوں سے کھانے لگ گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ''آئین اور قانون کی حکمرانی مہذب معاشروں کی علامت ہوتی ہے‘‘جبکہ ہم دونوں بھائیوں نے معاشرے کو کافی حد تک مہذب بنا دیا ہے۔ آپ اگلے روز میو ہسپتال میں سرجیکل ٹاور کا افتتاح کر رہے تھے۔
وزیراعظم کا بیان نواز شریف کے بیان
سے زیادہ غیر ذمہ دارانہ ہے: بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ''وزیراعظم کا بیان نواز شریف کے بیان سے زیادہ غیر ذمہ دارانہ ہے‘‘ کیونکہ نواز شریف تو انکل ہیں اور اگر نیب کا دبائو بڑھا تو ان کے ساتھ ایک بار پھر بات چیت ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''نواز لیگ نے ملک کو ون یونٹ کی طرح چلایا، اگرچہ برکت تو اتفاق اور اتحاد ہی میں ہوتی ہے۔ جیسا کہ اب تک ہمارے اور ان کے درمیان ہوتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو سیاست کا پتہ نہیں، اس لیے انہیں والد صاحب کی شاگردی اختیار کرنی چاہئے ،جس کا کورس میں بھی کر رہا ہوں اور جس میں دیگر انکلوں کا بھی وافر حصہ موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ ''وہ انگلی اٹھنے کا انتظار کرتے ہیں‘‘ حالانکہ انگلی کا کام اٹھنا نہیں بلکہ ٹیڑھا ہونا ہوتا ہے تا کہ زیادہ سے زیادہ گھی نکالا جا سکے۔ آپ اگلے روز لاڑکانہ میں خطاب اور گفتگو کر رہے تھے۔
اور اب آخر میں شعر و شاعری:
اس نے آزاد تو ہونا ہے کسی روز ظفرؔ
جس کی ہرراہ میں دیوار اٹھا دی گئی ہے (صابر ظفر)
جواں تو بیٹے ہوئے ہیں رکھے خدا سلامت
مجھے لگا جیسے میں جوانی بدل رہا ہوں (محمد اظہار الحق)
تمہارا کیا، انہی قدموں پہ لوٹ جائو گے
ہمارا تو سبھی کچھ دائو پر لگا ہوا ہے
اسے تو میں نے مذاقاً کہا تھا چھپ جائو
وہ کھیل کھیل میں اب تک کہیں چھپا ہوا ہے (عباس مرزا)
جو در کسی بھی طرف سے کبھی نہیں کھلتا
اسی سے سب کا گزرنے کو دل بھی کرتا ہے (اجمل فرید)
سفر میں رہنے کا یہ بھی تو ایک قرینہ ہے
میں آپ ٹھہرا ہوا ہوں، رواں سفینہ ہے
آمدورفت مکینوں کا وتیرہ ہے میاں
در و دیوار تو ہجرت نہیں کرنے والے
عجیب بات ہے ٹوٹے ہیں دل وہیں آ کر
ہر ایک شخص جہاں کاریگر بنا ہوا ہے
جس طرح میں نے تیرے نام کیا ہے سب کچھ
اس طرح کوئی وصیت بھی نہیں کر سکتا
کیمرہ آنکھ میں زندان لیے پھرتا ہے
کوئی تصویر سے ہجرت بھی نہیں کر سکتا (شعیب زمان)
آج کا مطلع
چاہتے تو سہی، تھوڑا کہ زیادہ ملتا
ہم نے چاہا ہی نہیں تھا تو ہمیں کیا ملتا