"ZIC" (space) message & send to 7575

سرخیاں‘متن اور عامرؔ سہیل کی غزل

زرداری بکیں گے ‘ جھکیں گے نہ بھاگیں گے: بلاول بھٹو زرداری
چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ ''زرداری بکیں گے ‘ جھکیں گے‘ نہ بھاگیں گے‘‘ اور نہ ہی لالچ کا مظاہرہ کریں گے‘ بلکہ جو چند ٹکے حکومت مانگ رہی ہے‘ اس کے ماتھے ماریں گے جو کہ صریحاً گداگری ہے اور ہم بھکاری کو خالی ہاتھ نہیں جانے دیتے ‘جو کہ ہماری سخاوت کی روایات اور دریا دلی کے خلاف ہے۔ سو‘ جتنے پیسے حکومت مانگے گی‘ اس کے کشکول میں ڈال دیں گے ‘کیونکہ کئی محکموں سے پیسے مانگ مانگ کر پہلے ہی اس کی مت ماری ہوئی ہے‘ بلکہ اپنے جملہ فرنٹ مینوں سے بھی کہیں گے کہ وہ بھی لالچ اور کنجوسی کا مظاہرہ نہ کریں اور اس مقروض حکومت کا یہ مسئلہ حل کر دیں؛ حالانکہ ہمارا خیال تھا کہ ہمارے جو اثاثے‘ جائیدادیں اور اکائونٹس وغیرہ اس نے ضبط کئے ہیں‘ اس کے لیے وہی کافی ہوں گے‘ لیکن کو معلوم ہے کہ بھیک منگوں کا پیٹ کبھی نہیں بھرتا ۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
عدالت میں معافیاں مانگنے والے باہرآ کر سرخرو ہو گئے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ''عدالت میں معافیاں مانگتے والے باہر آ کر سرخرو ہوگئے‘‘ حالانکہ انہیں اپنے الفاظ پر قائم رہنا چاہیے اور بیشک ایک دو ماہ کیلئے توہین ِعدالت میں اندر ہو جائیں ‘کیونکہ وزارتیں تو آنی جانی چیزیں ہیں۔ آدمی کو زبان کا پکّا ہونا بیحد ضروری ہے‘ اور بقول علامہ اقبال؎:
غیرت ہے بڑی چیز جہانِ تگ و دو میں
پہناتی ہے درویش کو تاجِ سردارا
بلکہ اس موضوع پر کئی اور اشعار بھی ہیں‘ مثلاًجو خودی کو بلند کرنے کے حوالے سے ہے ‘ جہاں خدا بندے سے خود پوچھتا ہے کہ بتا تیری رضا کیا ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
کوئی ڈیل‘ فارمولا لے کر اے پی سی میں نہیں جائیں گے: قمر زمان 
پاکستان پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر اور مرکزی رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ''کوئی ڈیل‘ فارمولا لے کر اے پی سی میں نہیں جائیں گے‘‘ کیونکہ وہاں جھوٹی امیدیں دلائی جاتی ہیں‘ مثلاً تین ماہ میں حکومت بدل جائے گی اور وزیراعظم مستعفی ہو جائیں گے ‘جبکہ اس کے دور دور تک کوئی آثار نظر نہیں آتے‘ الٹا وزیراعظم ان حضرات کا تمسخر اڑا رہے ہیں‘ اسی لیے ہم نے پیسے واپس کرنے شروع کر دیئے ہیں اور کافی سکون میں ہیں ‘کیونکہ اگر ایسا نہ کرتے تو اندر ہونے سے ہمارا ایک بھی بندہ بچ نہیں سکتا تھا اور ہم اتنے کوتاہ اندیش نہیں ہیں کہ اپنا نفع و نقصان ہی نہ سوچ سکیں اور اے پی سی میں جانا اس لیے ضروری ہے کہ جو چندے میں اتنی رقم دی گئی ہے‘ اس کا بھی تقاضا ہے کہ ہم پیچھے نہ ہٹیں؛ اگرچہ مولانا صاحب بار بار پیچھے ہٹ رہے ہیں اور باز بھی نہیں آ رہے‘ کیونکہ انہوں نے اپنے خرچے کا جواز بھی تو بنانا ہے اور ہمارے علاوہ نواز لیگ کو بھی حساب دینا ہے‘ اس لیے علامتی طور پر اس میں شامل ہونا بیحد ضروری ہے۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
دسمبر تک تبدیلی‘ 3 ماہ میں نئے انتخابات کا یقین دلایا گیا: فضل الرحمن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ''دسمبر تک تبدیلی‘ تین ماہ میں نئے انتخابات کا یقین دلایا گیا‘‘ لیکن اب حکومت نے بھی اس سے صاف انکار کر دیا ہے اور چودھری پرویز الٰہی بھی بھیگی بلی بنے ہوئے ہیں‘جبکہ ہمیں اس وقت بھی یقین تھا کہ ہمارے ساتھ فراڈ کیا جا رہا ہے‘ لیکن ہم کیا کرتے کہ دھرنے کا بھی حکومت پر کوئی اثر نہیں ہورہا تھا‘ بلکہ اس کا مذاق اڑایا جا رہا تھا‘ اس قدر ڈھیٹ حکومت ہم نے کہیں نہیں دیکھی اور اب اے پی سی بلائی جا رہی ہے کہ آخر پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کو ان کے پیسوں کا بھی حساب دینا ہے اور اب پلان ڈی ہی رہ گیا ہے‘ جس کے مطابق تادمِ مرگ بھوک ہڑتال کی جائے گی اور وہ بھی ایک دن کے لیے ہی ہوگا‘ کیونکہ میں تو ایک دن کا فاقہ بھی برداشت نہیں کر سکتا ،لیکن یہ بھی ایک طرح کی خود کشی ہی ہوگی‘ جو کہ ہمارے مذہب میں ویسے ہی حرام ہے اور اگر ایسا ہو بھی جائے‘ تو حکومت نے پھر بھی ٹس سے مس نہیں ہونا۔ آپ اگلے روز اسلام آباد میں دنیا نیوز سے گفتگو کر رہے تھے۔
اور‘ اب آخر میں عامر ؔسہیل کی یہ تازہ غزل:
کون سائے کی طرح ساتھ ہے ٹھہرا عامرؔ
دل پہ آغازِ جوانی کا ہے پہرا عامرؔ
بس کہ چھونے کی ذرا دیر ہے تنہائی میں
اور ہو سکتا ہے یہ رنگ سنہرا عامرؔ
تیری حورجین‘ تری جبین‘ اداسی تیری
گھر میں پھیلا ہے دھواں درد سے گہرا عامرؔ
عطر میں ڈوبی ہوائوں کو تری ایڑھ لگی
شہر ملبوسِ دعا ہے کہ دُسہرا عامرؔ
کرفیو کوئی محبت کے احاطے میں لگے
بے وفائی کی عدالت نہ کٹہرا عامرؔ
کون لیلیٰ ہے جو یوں آخرِشب چلتی ہے
پائوں ننگے ہی سہی چومیں گے صحرا عامرؔ
دھوپ ہاتھوں سے چھوا‘ شام سرہانہ کر لے
یہ شب و روز نہ تنہائی سے زہرا عامرؔ
ایک اک آئنہ بہہ جائے گا اس ریلے میں
وقت بہرا ہے سُنو وقت ہے بہرا عامرؔ
میں نے ویدوں کی طرح حُسن پڑھا ہے تیرا
مجھ پہ لازم ہے ترے حُسن کا پہرا عامرؔ
آج کا مطلع
ایک اُداسی گلشن میں پھیلانے والا
پھول ہوں گھلنے سے پہلے مرجھانے والا

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں