کالم لکھنے کے لیے اخبار دیکھا تو صفحہ اول پر تمام اہم خبریں مہنگائی میں ہوشربا اضافے کے حوالے سے ہی نظر آئیں‘ ٹی وی پر بھی پہلی خبر پٹرول اورڈیزل کی قیمتیں ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کی ہی سننے کوملی۔حکومت کچھ عرصہ سے اس بات کابرملا اعتراف کررہی ہے کہ ملک میں واقعی مہنگائی کا جن بے قابو ہوچکاہے‘ سرکار ی ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان ہرہفتے مہنگائی میں کمی لانے کے لیے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں اور اس سنگین مسئلے کو خود مانیٹر کررہے ہیں جبکہ حکومتی ارکان اسمبلی بھی مہنگائی کی وجہ سے سخت پریشان ہیں اور وہ جانتے ہیں کہ اگر صورتحال یہی رہی توپھر آئندہ عام انتخابات میں سخت عوامی ردعمل کاسامنا کرنا پڑے گا کیونکہ وہ کنٹونمنٹ بورڈ کے الیکشن میں اس کی ایک جھلک دیکھ چکے ہیں اورمتعدد مقامات پر حکومتی امیدواروں نے یہ بات کھلے دل سے تسلیم کی کہ ملک میں روزبروز بڑھتی ہوئی مہنگائی سے عاجز شہریوں نے اپوزیشن امیدواروں کوووٹ دیے۔
پہلے یہ سنتے اوردیکھتے تھے کہ بعض مفاد پرست عناصر ناجائز منافع خوری کے لیے اشیائے خورونوش کی مصنوعی قلت پیدا کرکے مہنگائی کا سبب بنتے تھے جس کے خلاف حکومت اقدامات کرتی تو اکثر عوام کو ریلیف بھی مل جاتا لیکن اب تو معاملہ برعکس ہے‘ ایک طرف حکومت بڑھتی ہوئی مہنگائی سے سخت پریشان ہے اوریہ بات بھی جان چکی ہے کہ اگر مہنگائی کنٹرول نہ ہوئی تو آئندہ ووٹ نہیں ملیں گے تو دوسری طرف خود ہی مہنگائی کرتی جارہی ہے۔ اگر کسی کویقین نہ آئے تو پٹرولیم مصنوعات‘ بجلی اوریوٹیلٹی سٹورز پر اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں اضافے کے تینوں نوٹیفکیشن دیکھ لیں۔ حکومت نے خود جاری کیے ہیں۔گزشتہ روز کی پہلی خبر دیکھیں: مہنگائی کے ستائے عوام پر ایک اور ظلم‘ حکومت نے پٹرول 10 روپے 49 پیسے فی لٹر مہنگا کر دیا۔ نئی قیمت 137 روپے 79 پیسے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی۔ وزارت خزانہ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 12 روپے 44 پیسے تک کا ریکارڈ اضافہ کیا گیا۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 12 روپے 44 پیسہ تک کا اضافہ کیا گیا‘ جس کے بعد ہائی سپیڈ ڈیزل کی نئی قیمت 134 روپے 48 پیسے ہوگئی۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں 10 روپے 59 پیسے اضافہ کر کے نئی قیمت 110 روپے 26 پیسے مقرر کر دی گئی۔ دوسری خبر بھی پڑھ لیں وفاقی حکومت نے نیپرا کو بجلی کی قیمت میں ایک روپیہ 39 پیسے فی یونٹ اضافے کی سمری ارسال کردی ہے‘ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دی ہے جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔ بجلی کی قیمت میں اضافے کی سمری وزارت توانائی کی جانب سے بھجوائی گئی تھی۔ نیپرا نے سہ ماہی ٹیرف ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ کیا‘ اضافہ یکم نومبرسے لاگو ہو گا۔
ایک وفاقی وزیر پٹرول اوربجلی مہنگی کرنے کے بعد عوام کو طفل تسلیاں دے رہے ہیں کیونکہ گیس کے ٹیرف کو بڑھانے کا فیصلہ نہیں ہوا تاہم لوکل گیس کے ذخائرتیزی سے کم ہو رہے ہیں ‘گیس لوڈ شیڈنگ کا انحصار ڈیمانڈ اور سپلائی پر ہے ‘ کوشش ہو گی کہ جتنی پچھلے سال لوڈ شیڈنگ ہوئی اس سال بھی اتنی ہی ہو‘ اس سے زیادہ نہ ہو ۔ جہاں ہر دوسرے ہفتے سرکار خود مہنگائی کے نوٹیفکیشن جاری کر رہی ہو تو وہاں کون ان وزیرصاحب کی بات پر یقین کرے گا ؟ گزشتہ روز کی تیسری بڑی خبر تو عام آدمی کے لیے بجلی کے جھٹکے سے بھی زیادہ پریشان کن ہے کیونکہ یوٹیلیٹی سٹورز پر اشیائے صرف کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کردیا گیا ہے ‘ قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفکیشن کے مطابق درجہ اول کا خوردنی تیل15 روپے مہنگا کرکے 355 روپے لٹر ‘ درجہ دوم کوکنگ آئل 15روپے مہنگا کردیاگیا ‘ اس کی قیمت323 سے بڑھا کر338 روپے فی لٹر ہوگئی۔ درجہ دوم کا گھی 18 روپے مہنگاہوگیا اور قیمت بڑھ کر338 روپے فی کلو ہوگئی جبکہ ڈیٹرجنٹ پاؤڈر کا500 گرام کاپیکٹ 5 روپے مہنگا ہونے سے 170روپے کاہو گیا ‘ صابن کی قیمت 3 روپے کے اضافے سے 133 روپے پر پہنچ گئی ہے ۔ شو پالش کی قیمت 10روپے اضافے کے بعد110 روپے ہو گئی‘ نیل کا ایک لٹر کا پیک25روپے مہنگا کر دیا گیا جس کی قیمت 439 روپے سے بڑھ کر464 روپے ہوگئی ۔شیمپوچار روپے مہنگا کرکے 195روپے کا کردیا گیاجبکہ مختلف کمپنیوں کے پکوان مصالحے 4روپے سے 5روپے فی پیکٹ تک مہنگے کردیئے گئے ‘ کپڑے دھونے کے 2 کلو پاوڈرکی قیمت میں بھی 10 سے 21روپے تک کا اضافہ ہوا ہے ‘ باڈی لوشن 100 گرام کی قیمت 20روپے تک بڑھ گئی ہے ۔ ایک لٹر ٹوائلٹ کلینرکی قیمت 41روپے تک بڑھادی گئی ۔مختلف برانڈز کے شیمپوز کی 180 ملی لیٹر بوتل کی قیمت میں چار روپے ‘نہانے کے صابن کی 60 گرام ٹکیہ کی قیمت میں 15 روپے ‘ ہینڈ واش کی 228ملی لٹر بوتل کی قیمت میں 9 روپے ‘شربت کی 800 ملی لٹر بوتل کی قیمت میں 40 روپے اضافہ ہوگیا۔اچارکی 300 گرام قیمت 20 سے 44 روپے تک بڑھا دی گئی ‘ نوڈلز ‘ کیڑے مار ادویات ‘ ڈش واش سمیت متعدد اشیائے ضروریہ بھی مہنگی کردی گئی ہیں ۔
پاکستان تحریک انصاف نے ملک میں مہنگائی‘ بیروزگاری‘ بدعنوانی‘ ناانصافی اور امیر وغریب کے درمیان پائے جانے والی تفریق کو ختم کرنے اور تبدیلی کے نام پر ووٹ لیے مگر حکومت ملنے کے بعد موجودہ حکمران جماعت کے منشور پر کہیں بھی عمل دکھائی نہیں دیتا‘ ایک کروڑ نوکریوں کاوعدہ کرکے لاکھوں سرکاری ملازمین کوگھر بھیج دیاگیا‘ پچاس لاکھ مفت گھر دینے کاکہہ کر تجاوزات کے نام پر غریبوں کی کئی بستیوں پر بلڈوزر چلادیے گئے ۔ حکمران کہتے تھے کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے‘لیکن پھر نہ صرف آئی ایم ایف کے سامنے کشکول پھیلایاگیا بلکہ ان کی متعدد ایسی شرائط بھی تسلیم کی جارہی ہیں جن کے باعث آج سفید پوش لوگوں کا زندگی گزارنا بھی ناممکن ہوگیا‘ غریب بچوں سمیت خود کشیاں کرنے پر مجبور ہورہے ہیں‘ لوٹ مار اور بے راہ روی سمیت جرائم بڑھ رہے ہیں‘ اورحکومت مہنگائی کااعتراف کرنے اور اس کے نتائج سے باخبر ہونے کے باوجود آئی ایم ایف کی شرائط پر من وعن عمل کرکے معیشت کو بند گلی میں دھکیل رہی ہے۔
باخبر لوگوں سے یہ بھی سننے میں آرہاہے کہ حکومت کو ایسے مشورے دیے گئے ہیں کہ فی الحال مہنگائی میں ایک سے دو سو فیصد تک اضافہ کردیاجائے اور جب حکومت کے آخری سال انتخابی مہم شروع ہوگی تو مہنگائی میں بیس سے تیس فی صد تک بتدریج کمی کرکے عوام پر احسان جتایاجائے‘ اور بتایاجائے کہ پہلے تو مہنگائی سابق حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے بڑھ رہی تھی اوراب ہم نے معیشت کو درست کردیاہے‘اس طرح عالمی ادارے بھی خوش ہوجائیں گے‘ حکومت بھی گزر جائے گی اوریہ بھولے عوام بھی جھانسے میں آجائیں گے۔ یہ حکومت کے کسی غیرسیاسی مشیر کی سوچ توہوسکتی ہے لیکن شاید حقیقت اس کے برعکس ہے اوراب 'قوم جاگ چکی ہے‘ جس کاعملی مظاہرہ کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں بھی دیکھنے کوملا ‘ لہٰذا وزیراعظم عمران خان صاحب کو چاہئے کہ تمام زمینی حقائق کومدنظر رکھتے ہوئے مہنگائی کے سیلاب کوروکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں کیونکہ کل پھر ووٹ لینے کیلئے عوام کے پاس جانا ہوگا۔