2024 ہوشربا مہنگائی ، بد ترین معاشی تباہی کا سال قرار
کراچی(بزنس رپورٹر )تاجروں نے سال 2024کو کاروباری اور مہنگائی کے لحاظ سے ملکی تاریخ کا بدترین سال قرار دے دیا، تجارتی سرگرمیاں صرف 30فیصد تک محدود رہیں۔۔
غیریقینی صورتحال سے مقامی بازاروں پرسرمایہ کاروں کا اعتماد اٹھ گیا، سرمائے کی بیرون ملک منتقلی کا رحجان بڑھ گیا، ناقابلِ برداشت مہنگائی نے 2024کو غریب اور متوسط طبقے کیلئے ڈراؤنا خواب بنادیا، 2024 سیاسی عدم استحکام، بے قابو ہوشربا مہنگائی اور بد ترین معاشی تباہی کا سال رہا، عاقبت نااندیش اور غفلت میں ڈوبے حکمرانوں کی غلط حکمت عملیوں اور ملک کی موجودہ سیاسی و معاشی صورتحال کے پیش نظر 2025میں بھی دور دور تک مشکلات کے خاتمے اور بہتری کی امید نظر نہیں آرہی۔آل کراچی تاجر اتحاد ایوسی ایشن کے چیئرمین عتیق میر نے پریس پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ ٹیکسوں کی بھرمار، بجلی، گیس، پٹرول اور ڈالر کی ناقابلِ برداشت قیمتوں اور مصنوعی مہنگائی کی روک تھام نہ ہونے کے نتیجے میں معیشت مسلسل زوال پذیر اور ضروریات زندگی کی اشیاء غریب و متوسط طبقے کی پہنچ سے دور ہوگئیں، تاجروں کے کسی بھی سیل سیزن پر مارکیٹوں میں روایتی روبقیں، گہما گہمی اور خریداری دیکھنے میں نہ آسکی، قوتِ خرید سے محروم عوام پیٹ کی آگ بجھانے کی تگ و دو میں مصروف رہے ۔ا نہوں نے کہا کہ ان ڈائریکٹ ٹیکسز کا دائرہ کار ناقابلِ برداشت حد تک بڑھ گیا، ضروریاتِ زندگی کی ہر چیز عوام کی دسترس سے باہر ہوگئی، تجارتی مراکز ہولناک مندی، کساد بازاری اور سناٹوں کی لپیٹ میں رہے ، وحشت ناک بیروزگاری کے ہاتھوں مجبور ہوکر بیشتر محنت کشوں نے اوزار پھینک کر ہتھیار اٹھالئے ، ملازمتوں کے مواقع کم ہونے سے جرائم تشویشناک حد تک بڑھ گئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اشیائے خورد و نوش کی مارکیٹوں میں من مانی قیمتوں کے ذمے داران کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے بجائے بیشتر مجسٹریٹس نے ماہانہ بھتہ باندھ لیا جس کے نتیجے میں دکانداروں نے مصنوعی مہنگائی کا طوفان برپا کردیا۔